گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں مالی سال ترسیلات زر اور برآمدات میں واضح کمی کے باعث ملک کو 8 ارب 30 کروڑ ڈالر کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے گزشتہ ایک سال میں آئی ایم ایف کو منانے اور محض ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط حاصل کرنے میں بیرون ملک سے آنے والے ترسیلات اور برآمدات جیسے بنیادی شعبوں کو بالکل نظر انداز کردیا۔
ان دونوں شعبوں میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں نمایاں کمی دیکھی گئی جس کی وجہ سے ملک کو اس رقم سے کئی گنا زیادہ نقصان ہوا جو رقم آئی ایم ایف نے پاکستان کو دی۔
رواں مالی سال ترسیلات زر گزشتہ سال کے مقابلے میں 13اعشاریہ 6 فیصد کم رہیں اور صرف 27 ارب24 کروڑ ڈالر رہ گئیں، گزشتہ مالی سال ترسیلات زر کا حجم 31 ارب سے زائد تھیں، ملک کو ترسیلات زر کے شعبے میں 4ارب سے زائد کا نقصان ہوا۔
اسی طرح موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں، امپورٹ پر عائد پابندیوں اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ملکی برآمدات میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ، رواں سال صرف 27 ارب 74کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں یہ 12اعشاریہ 7 فیصد کم ہیں،گزشتہ مالی سال میں ملکی برآمدات کا حجم31ارب78 ڈالر تھا۔،
ملکی خزانے کو برآمدات میں کمی کی مد میں 4 ارب 4 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا اور ترسیلات زر میں ہونے والے نقصان کو شامل کریں تو اس حکومت کے آئی ایم ایف 1ارب 20 کروڑ روپے کے حصول کے مقابلے میں قومی خزانے کو 8 ارب29 کروڑ30 لاکھ ڈالر ہے۔