تحریک انصاف سے مذاکرات وقت کا ضیاع اور کچھ نہیں: خواجہ آصف

khawaja-asif-imran-khan-ppdd.jpg


حکومت عمران خان کی مقبولیت سے خائف نہیں، ہم صرف اور صرف آئین پاکستان کی بات کرتے ہیں: وزیر دفاع

ایک ساتھ انتخابات کے انعقاد کیلئے اتحادی حکومت اور تحریک انصاف کے دوران دوسرا دور آج پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ فریقین نے اپنا موقف ایک دوسرے کے سامنے رکھاجس کے بعد منگل کے روز انتخابات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ دوسری طرف وزیر دفاع ورہنما پاکستان مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے تحریک انصاف کے سات جاری مذاکرات کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے کی مخالفت کر دی ہے۔

ڈان نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی بحرانی صورتحال نہیں، بتا دیا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں، الگ الگ انتخابات سے ملاقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، پنجاب کیخلاف چھوٹے صوبوں میں منفی جذبات ابھریں گے۔ ہم پارٹی میں اپنی رائے دیتے ہیں لیکن فیصلہ پارٹی کا ہی ہوتا ہے۔ کل بھی 3 گھنٹے مذاکرات ہوئے، اتمام حجت ہو رہا ہے، مذاکرات مذاکرات کھیلا جا رہا ہے۔


کشیدہ صورتحال ہے تو قبل ازوقت انتخابات نہیں کروا سکتے اس سے کشیدگی کا خاتمہ نہیں ہو گی۔ کشیدگی تب شروع ہو گی اگر ابھی پنجاب اسمبلی پھر اکتوبر میں انتخابات ہوں اور نومبر دسمبر تک حکومت بنتی رہے۔ حکومت عمران خان کی مقبولیت سے خائف نہیں، ہم صرف اور صرف آئین پاکستان کی بات کرتے ہیں، مقبولیت میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ دنیا بھر میں ایسے ہی ہوتا ہے، اتار چڑھائو ہوتا رہتا ہے، عمران خان کو اپنی مقبولیت میں کمی کا خطرہ ہے ہمیں نہیں۔ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات اکتوبر میں ہوں گے اس سے پہلے نہیں ہو سکتے۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ کچھ لیگی رہنما کہتے ہیں عمران خان دہشت گرد ہے اس سے مذاکرات نہیں ہو سکتے جس کے جواب میں کہا کہ میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں، یہ وقت کا ضیاع ہے۔ سربراہ پی ڈی ایم وجے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن نے بھی تحریک انصاف سے مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔

مولانا فضل الرحمن کا موقف تھا کہ انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کو مشاورت کیلئے بلانے کا اختیار حاصل ہے۔ سینٹ وفاقی ادارہ ہے، اگر وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف سے بات ہونی چاہیے تو بھی ہم مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہمارا موقف ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اس معاملے کو آگے لے کر بڑھے۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
اس حرام زادے گشتی کے بچے کلرک سے حکومت میں آکر کھرب پتی بنے ہوئے حرامئ اور نو دولتئے بلڈاگ صفدر حرام زادے ضیا کے ہیڈ شورے کنجر کے سیاست میں آنے کے بعد اس حرام زادے کرپٹ فراڈئے اور اپنی ہاری ہوئی سیٹ ایک حرام زادے گشتی کے بچے سے مک کا کرکے جیتے ہوہے اس سور نسل کے کرپٹ کنجر گشتی کے بچے سے کیا مزاکرات ہو سکتے ہیں