
راؤ انوار نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ اُنہوں نے بینظیر بھٹو کے قتل پر جے آئی ٹی رپورٹ پر دستخط اس لیے کیے کہ ان پر اس وقت کے وزیرِ داخلہ رحمان ملک کا دباؤ تھا کہ قتل میں جنرل مشرف کو ملوث کیا جائے۔
سابق پولیس افسر راؤ انوار نے دعویٰ کیا کہ پرویز مشرف کا بیان یا ان سے پوچھ گچھ کیے بغیر ان کا نام مطلوب تھا، دباؤ ڈالنے پر میں نے ثبوت مانگا تھا اور ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا۔
راؤ انوار نے رحمان ملک کے کردار پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ، اس نے بتایا بینظیربھٹو کے 2 بلیک بیری فونز 3 سال رحمان ملک کے پاس رہے، بینظیربھٹو کے ان فونز سے ان کی موت کی تحقیقات میں مدد مل سکتی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک بار وہ سابق صدر آصف زرداری سے ملنے گئے اور ان سے بی بی شہید کے فونز سے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے مجھے رحمان ملک کے پاس بھیجا، جب میں نے رحمٰن ملک سے فونز کے حوالے سے سوال کیا تو اُنہوں نے صاف انکار کر دیا کہ اُن کے پاس کوئی فونز نہیں ہیں۔
پھر اُنہوں نے طیش میں آ کر سوال کیا کہ آخر میں زرداری صاحب کے پاس کیوں گیا؟ اُس وقت رحمان ملک سیکیورٹی کے سربراہ تھے، تحقیقات ان سےشروع ہونی چاہیے تھی، اس معاملے پر حلف کے تحت بھی بیان دینے کو تیار ہوں۔
سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے کہا کہ مشرف کی بگڑتی صحت کا سن کر کچھ حقائق آن ریکارڈ لانا چاہتا ہوں۔
دوسری جانب سندھ پولیس کے سابق افسر کے ایسے بیان پر پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی بات پر کس طرح یقین کیا جاسکتا ہے۔ اس کا بیان پرویزمشرف کو مقدمات میں ریلیف دلانے کی کڑی بھی ہو سکتی ہے، یقینی بنائیں گے کہ کوئی ممبر جے آئی ٹی پر دستخط نہ کرے تو اس کی کیا قانونی حیثیت ہوتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5raoanwabbdawa.jpg