بیرون ملک مقیم مخصوص لابی سے وابستہ بلاگر وقاص گورائیہ کے خاتون صحافی سمیرا خان پر انتہائی گھٹیا حملوں کے بعد صحافی برادری سمیرا خان کی حمایت میں کھڑی ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سمیرا خان نے پی ٹی وی کے پروگرام صبح پاکستان میں افغان طالبان کی جانب سے حکومت میں آنے کے بعد خواتین کے حقوق سے متعلق فیصلوں پر گفتگو کی اور کہا کہ افغانستان سے رپورٹنگ کے دوران جو سب سے بڑی غلط فہمی میں نے دور کرنے کی کوشش کی وہ طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق سے متعلق تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی کچھ روز پہلے کابل میں چند تاجک لڑکیوں نے ایک مظاہرے کے دوران برقع اور چادروں کو آگ لگائی اور پاکستان مخالف نعرے بازی بھی کی، بعد میں ثابت ہوا کہ یہ ایک ایجنڈا کی تحت مظاہرہ کیا گیا جسے بھارت سے اسپانسر کیا گیا تھا۔
انٹرویو کے اس کلپ کو ٹویٹر پر نجی ٹی وی چینل کے ہی صحافی شاہد عباسی کی جانب سے اس سرخی کے ساتھ شیئر کیا گیا کہ " افغانستان میں تاجک النسل لڑکیوں کے احتجاج، برقعہ جلانے کے پیچھے بھارت ہے"۔
اس ٹویٹ کے بعد سمیرا خان پر ایک مخصوص طبقے کی جانب سےزاتی حملے شروع ہوگئے۔ بلاگر احمد وقاص نے انتہائی غلیظ زبان کا استعمال کرتے ہوئے سمیرا خان پر زاتی حملے کیے۔
سمیرا خان نے بلاگر کی گھٹیا تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے شاہد عباسی کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ" تو اب ہمیں گالیاں پڑوانے کیلئے ہمارے ہی لوگ استعمال ہوں گے، انٹرویو کے 24 گھنٹے بعد اِس سپیشل ٹویٹ میں آدھی ادھوری بات لکھی گئی اور کمنٹس میں مجھے گالیاں دینے والوں کو 'خاموشی' کی خصوصی رعایت بھی دی گئی۔۔۔کیا صرف مخصوص خواتین کے استحصال پر صحافت خطرے میں آتی ہے؟"
سمیرا خان پر گھٹیا الزامات کے بعد صحافی برادری نے اپنی ساتھ کی حمایت میں آواز بلند کرنا شروع کردی، جویریہ صدیقی نے احمد وقاص کی ٹویٹس کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بلاگر ویسے اس جانور کو کتنے غلیظ ماحول میں پروان چڑھایا گیا ہے شکل پر پھٹکار، زبان غلیظ اور کرتوت گندے۔
ملک علی رضا نے کہا کہ "باہر بیٹھ کر پاکستان کی بیٹیوں کیخلاف کُتے بھونکتے ہیں اور نام نہاد آزادی صحافت کے چیمپئین تماشا دیکھتے ہیں۔
صحافی عمران افضل راجہ نے کہا کہ میں نے تین بار یہ کلپ سنا سمیرا خان نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان مخالف نعروں کے پیچھے بھارت تھا۔
ارم ضعیم نے کہا کہ یہ خواتین صحافیوں اور ورکنگ ویمن کیلئے وقت ہے کہ وہ ٹویٹر کو چھوڑ دیں، کیونکہ یہ پلیٹ فارم ہراساں کرنے والوں کے خلاف ایکشن لینے میں ناکام رہا ہے۔
یوسف زمان نے کہا کہ تمام انسانی ذہنیت رکھنے والے ٹویٹر صارفین کو سمیرا خان اور جویریہ صدیقی کے خلاف ایجنڈا بیسڈ مہم کو مسترد کردینا چاہیے، اس مہم کی حمایت کرنے والے اور اس معاملے پر خاموش رہنے والوں پر افسوس ہے۔
زریاب راجپوت نے کہا کہ سمیرا خان کو پی ٹی وی کے پروگرام میں بلانا سرحد پار دشمن کو یہ پیغام دینا ہے کہ وطن عزیز کی جانباز بیٹیاں ملک وقوم کیخلاف اٹھنے والے سر کو کچلنا جانتی ہیں۔
فریحہ ادریس نے کہا کہ سمیرا خان نے جو بات کی اس پر اس شخص کو کیوں تکلیف ہوئی ہے، سمیرا خان نے بہترین گفتگو کی، نفرت کرنے والوں کو نفرت کرنے دو۔
صحافیوں نے سمیرا خان کو ڈٹ کر کھڑے ہونے اور اپنی حمایت کا یقین دلایا ۔