
پاکستان میں موجودہ سیاسی عدم استحکام کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی تمام تر توجہ اس جانب مبذول ہے جب کہ بھارت کی جانب سے ترک سوشل میڈیا پر پاکستان اور ترکی کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی قبیح کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے خلاف ایک منفی مہم چلائی جا رہی ہے جس میں جعلی اکاؤنٹس کو استعمال کر کے اس مؤقف کو تقویت دی جا رہی ہے۔ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اکاؤنٹس پاکستان سے چلائے جا رہے ہیں لیکن دراصل یہ بھارت سے چل رہے ہیں جو کہ ترک رہنماؤں سے متعلق گالم گلوچ کر رہے ہیں اور ترکی میں نظام خلافت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1521840998472638466
تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایسے پیغامات سے تنگ آکر ترک اپوزیشن لیڈر امیت ازداغ نے پاکستان مخالف بیانات دیئے، یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ترکی میں مقیم چند پاکستانی مردوں نے ترکی کی سڑکوں پر ترک خواتین کا تعاقب کرنے کی ویڈیوز پوسٹ کیں۔
ترک سوشل میڈیا پر پاکستانی مردوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا گیا۔ یہاں تک کہ یہ خبر ترکی کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا تک پہنچ گئی۔ یہ ویڈیوز مبینہ طور پر افغان اور پاکستانی مردوں نے شیئر کی تھیں۔ تازہ ترین ایپی سوڈ میں، ایک شخص کو بازار میں کام کرنے والی ترک خواتین کی فلم بناتے ہوئے دیکھا گیا اور اسے ٹک ٹاک پر شیئر کیا۔
اس معاملے پر روشنی ڈالنے والے پاکستانی ٹوئٹر صارف کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے ترک میڈیا پر نفرت انگیز مہم کے سدباب کے لیے کوئی مہم نہیں چلائی گئی۔ ان کا خیال ہے کہ اندرونی سیاسی انتشار اور عدم استحکام نے پاکستانی سوشل میڈیا کو مصروف کر رکھا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1521841040730341377
کچھ ترک ٹویٹر اکاؤنٹس پاکستان کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے اسے ناکام بنانے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔