پاکستان میں موجودہ سیاسی عدم استحکام کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی تمام تر توجہ اس جانب مبذول ہے جب کہ بھارت کی جانب سے ترک سوشل میڈیا پر پاکستان اور ترکی کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی قبیح کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے خلاف ایک منفی مہم چلائی جا رہی ہے جس میں جعلی اکاؤنٹس کو استعمال کر کے اس مؤقف کو تقویت دی جا رہی ہے۔ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اکاؤنٹس پاکستان سے چلائے جا رہے ہیں لیکن دراصل یہ بھارت سے چل رہے ہیں جو کہ ترک رہنماؤں سے متعلق گالم گلوچ کر رہے ہیں اور ترکی میں نظام خلافت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایسے پیغامات سے تنگ آکر ترک اپوزیشن لیڈر امیت ازداغ نے پاکستان مخالف بیانات دیئے، یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ترکی میں مقیم چند پاکستانی مردوں نے ترکی کی سڑکوں پر ترک خواتین کا تعاقب کرنے کی ویڈیوز پوسٹ کیں۔
ترک سوشل میڈیا پر پاکستانی مردوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا گیا۔ یہاں تک کہ یہ خبر ترکی کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا تک پہنچ گئی۔ یہ ویڈیوز مبینہ طور پر افغان اور پاکستانی مردوں نے شیئر کی تھیں۔ تازہ ترین ایپی سوڈ میں، ایک شخص کو بازار میں کام کرنے والی ترک خواتین کی فلم بناتے ہوئے دیکھا گیا اور اسے ٹک ٹاک پر شیئر کیا۔
اس معاملے پر روشنی ڈالنے والے پاکستانی ٹوئٹر صارف کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے ترک میڈیا پر نفرت انگیز مہم کے سدباب کے لیے کوئی مہم نہیں چلائی گئی۔ ان کا خیال ہے کہ اندرونی سیاسی انتشار اور عدم استحکام نے پاکستانی سوشل میڈیا کو مصروف کر رکھا ہے۔
کچھ ترک ٹویٹر اکاؤنٹس پاکستان کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے اسے ناکام بنانے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔