
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی اور معروف بزنس مین گوتم اڈانی کی طرف سے خفیہ طور پر سرمایہ کاری کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی ارب پتی بزنس مین گوتم اڈانی نے بھارت کی سٹاک مارکیٹ میں خفیہ طور پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ گوتم اڈانی نے خفیہ طور پر سرمایہ کاری کرتے ہوئے اپنے ہی حصص کو سٹاک مارکیٹ سے خرید رکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سٹاک مارکیٹ میں گوتم اڈانی نے اپنی ہی آف شور کمپنیوں کے اپنے ہی حصص خریدنے میں سٹاک مارکیٹ میں مبینہ اکائونٹنگ فراڈ کا انکشاف ہوا تھا۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ گوتم اڈانی نے موریطانیہ میں مبینہ طور پر 2013ء سے 2018ء کے درمیان آف شور آپریشن کے ذریعے اپنی کمپنیوں کے حصص کو سپورٹ کیا تھا۔
گوتم اڈانی پچھلے سال دنیا کے تیسرے اور بھارت کے سب سے بڑے شخص قرار پائے تھے، ان کے اس وقت 120 ارب ڈالر مالیت کے اثاثے موجود ہیں۔ اڈانی گروپ کی طرف سے بھارتی سٹاک مارکیٹ میں خفیہ سرمایہ کاری کے الزامات کو بھارت کی سالمیت اور آزادی پر حملہ قرار دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے پارلیمنٹ میں نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ گودم اڈانی کا مودی سے رشہ کیا ہے؟ کہ انہیں فائدہ پہچانے کیلئے اصول بدلے جا رہے ہیں۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ونڈپاور پراجیکٹ گوتم اڈانی کو دینے کیلئے نریندر مودی نے سری لنکا کے حکام پر دبائو ڈالا تھا۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی کے بنگلہ دیش اور آسٹریلیا کے دوروں کے دوران گوتم اڈانی نے منصوبوں کے معاہدے کیے جو ہماری پالیسی نہیں بلکہ یہ اڈانی کے کاروبار بڑھانے کیلئے تھی۔ راہول گاندھی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں اڈانی گروپ کی طرف سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو دی گئی رقم کی تفصیلات بتائی جائیں؟ نریندر مودی گوتم اڈانی کے طیارے بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔