
بھارت میں پنپنے والے حجاب تنازعہ سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کا متعصبانہ اور مسلم مخالف فیصلہ سامنے آگیا۔
کرناٹک ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے تمام اپیلوں کو خارج کر دیا۔
کرناٹک ہائیکورٹ کی 3رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا جس میں چیف جسٹس کرناٹک ہائیکورٹ ریتو راج اواستی نے کہا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی جُزو نہیں، یونیفارم پر نافذ پابندیاں مناسب تھیں، طالبات اس پر اعتراض نہیں کر سکتیں۔ فیصلہ آنے کے بعد ممکنہ احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر کرناٹک انتظامیہ نے عوامی اجتماعات پر پابندی لگاتے ہوئے سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں بھی بند کر دی ہیں۔
جب کہ بھارتی عدالت کا حجاب سے متعلق تعصب پر مبنی فیصلہ سامنے آنے کے بعد بھارت میں جگہ جگہ مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بھارت کے مختلف علاقوں میں باحجاب خواتین احتجاج ریکارڈ کرا رہی ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کے فیصلے کو انتہائی مایوس کن قرار دیا۔
https://twitter.com/x/status/1503606882195238912
محبوبہ مفتی نے لکھا کہ ایک طرف ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتے ہیں، دوسری طرف ہم انہیں سادہ انتخاب کا بھی حق نہیں دیتے، یہ صرف مذہب سے متعلق نہیں ، بلکہ اپنی مرضی کا انتخاب کرنے کی آزادی ہے۔
دوسری جانب کرناٹک کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالمجید کا کہنا ہے کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ مدعیان سے اور ان کے والدین سے ملاقات کریں اور ان کو قائل کریں کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جانا چاہیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/court-indian-hijab.jpg