
لاہور ہائیکورٹ میں ایک ایسا مقدمہ زیر سماعت آیا جس میں بغیر اجازت دوسری شادی کرنے پر ملزم کے برادرنسبتی نے اس کے خلاف 2011 میں مقدمہ درج کرایا جس کے 2سال بعد اس جرم پر ایک اور مقدمہ درج کرا دیا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ دوسری شادی پر مقدمہ صرف پہلی بیوی ہی درج کرا سکتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نےغضنفر نوید کی درخواست پر 10صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالت نے قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر پر ایک ہی الزام پر دو مقدمات درج نہیں کرنے کا فیصلہ دیا، عدالت نے کہا کہ دوسری شادی کرنے والے شوہر کے خلاف صرف پہلی بیوی ہی مقدمہ درج کروا سکتی ہے۔
پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر الزام لگا کر بردارنسبتی خلیل ابوبکر نے غضنفر نوید کے خلاف شرقپور میں 2011میں مقدمہ درج کروایا جبکہ بردار نسبتی خلیل ابوبکر نے یہ بھی الزام لگایا کہ غضنفر نوید نے دوسری شادی کے لیے جعلی اجازت نامہ بنایا جس کے غضنفر نوید کے خلاف دوسرا مقدمہ بھی 2013درج کرلیا گیا۔
اس اقدام کو درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ جسٹس امجد رفیق نے فیصلے میں لکھا کہ درخواست گزار 2013 سے انصاف کےلیے آسمان کی طرف دیکھ رہا ہے، ایک ہی جرم کو دوبارہ توڑ موڑ کر نیا مقدمہ درج کرایا گیا۔ مقدمہ اس نے درج کرایا جو متاثرہ فریق ہی نہیں تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ حالانکہ قانون کے مطابق بغیراجازت دوسری شادی کرنے والے شوہر کے خلاف صرف پہلی بیوی مقدمہ درج کرواسکتی ہے، ماتحت عدالتوں کے پاس مقدمہ خارج کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔ یہ عدالتیں صرف پولیس رپورٹ کی روشنی میں مقدمہ خارج کرسکتی ہیں۔
دوسری شادی سے متعلق سننے کا اختیار صرف فیملی کورٹ کو ہے، دوسری شادی سے متعلق تمام پہلوؤں اور مسائل کو صریحاً فیملی کورٹ دیکھے گی۔ ہمارے معاشرے میں معصوم لوگوں پر جھوٹےالزام لگانا بڑھتا جا رہا ہے، قانون کے مطابق اگرحقائق تقریباً ایک جیسے ہیں تودوسری ایف آئی آر کی اجازت نہیں۔ عدالت نےغضنفر نوید کے خلاف درج ایف آئی آر کالعدم قرار دے دی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/lhc-2nd-marriage.jpg