Osama Altaf
MPA (400+ posts)
[TR]
[TD]
اسامہ الطاف ۔ جدہ
[email protected]
[/TD][email protected]
[/TR]
[/TABLE]
برما کے مسلمان ،اور ہماری غیرت مندی
انسان کے اندر احساس جگانے والی اور انسان کو اپنے اور اپنے زیر ملکیت اشیا کو اذیت اور زیادتی سے سے بچانے پر ابھارنے والی اگر کوئی چیز ہے تو وہ" غیرت "ہے ،اگر انسان کے اندر سے غیرت نکل جائے تو وہ اجتماعی طور پر اپاہج ہو جاتا ہے، بے غیرت انسان معاشرہ میں جانور سے زیادہ ذلیل ہوجاتا ہے،اس کے ساتھ جو بھی زیادتی ہو وہ خاموشی میں ہی اپنی عافیت سمجھتا ہے۔انتھائی قابل افسوس اور قابل فکر بات ہے کہ مسلمان بحیثیت امت پچھلے کئی سالوں سے 'بے غیرت' ہوگئےہے،برما میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام سب کے سامنے ہیں،انسانیت سوز واقعات میں ہزاروں معصوم مسلمان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،ظلم وتشدد کا کوئی ایسا طریقہ نہیں جو درندہ صفت ہندؤوں نے مسلمانوں پر نہ اپنا یا ہو،لیکن افسوس!! ہر واقعہ کی طرح برما میں ظلم وستم پر بھی ہم خودغرضی اور خوف کی زنجیروں سے آزاد نہیں ہوسکے۔
ہمارے حکمرانوں کا دل یقینا برما کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے اور ان کی مدد کے لیے مچلتا ہے،مذمتی بیانات بھی دیے جاتے ہیں اور قراردادیں بھی منظور ہوتی ہیں،لیکن برما کے مسلمانوں کی بحالی کے لیے عملی اقدامات میں "عالمی دباؤ" اور "عوام کی خدمت " سے محروم ہونے کا ڈر ہے،ہمارے صحافی برما کے مسلمانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں ،لیکن صحافی کو ڈر ہے کہ اگر اس کے قلم سے بلند ہونے والے کلمئہ حق کی پاداش میں اسکا قلم ہمیشہ کے لیے نہ رک جائے، ہماری مائیں برما کے مسلمانوں کا دکھ سمجھتی ہے اوران کے لیے روتی ہیں،لیکن کسی میں اتنا حوصلہ نہیں کہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو اسلام کی خدمت کے لیے وقف کردے،نوجوان بھی اپنے جوش وجذبہ کے باوجود اپنے عملی میدان میں اسلام دشمن قووتوں کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔
ہم برما کے مسلمانوں سے معذرت خواہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی کرسی،صحافیوں کا روز گار اور جوانوں کے آرزؤوں کے سامنے ہم ان کی مدد سے قاصر ہے،ہم تقریریں کرتے ہیں،مذمتیں کرتے ہیں ،لیکن خود غرضی اور خوف کے ہم آج بھی غلام ہیں،ہمارا اول ہدف اپنا پیٹ بھرنا اور آخری تمنا اپنے بچوں کو خوش کرنا ہے،یہی وجہ ہے کہ آج دنیا ہماری عزت نہیں کرتی،ایک عیسائی مجرم کا قتل ہوجائے تو مشرق سے مغرب تک ہنگامہ برپا ہوجاتا ہے،لیکن مسلمان گاجر مولی کی طرح کٹ رہے ہو تو نہ ہیومن رائٹس حرکت میں آتی ہیں نہ اقوام متحدہ کا اجلاس ہوتا ہے ،کیونکہ ہم خود اپنے حالات کے ذمہ دار ہے،مسلمانوں کو مسلمانوں کی فکر نہیں تو کیا اقوام متحدہ اور کیا سیکیورٹی کونسل ،ان اداروں کے تو قیام کا مقصد ہی مسلمانوں پر ہونے والی زیادتی کو قانونی شکل دینا ہے،اصل ذمہ داری تو مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد ونصرت کرے،لیکن یہ تو اس وقت ہو جب ہمارے اندر اسلامی حمیت اور دینی غیرت ہو،کیونکہ بے غیرت اپنی اوپر ہونے والی زیادتی پر خاموش رہتا ہے اور اسی لیے معاشرے میں وہ جانور سے بھی زیادہ ذلیل ہوتا ہے۔۔
Last edited by a moderator: