
حکومت کو چاہیے کہ شرح سود کو کم سے کم 10 فیصد پر لے کر آئے اور بجلی وگیس کی قیمتیں بھی کم کرے: صنعتکار
آئندہ مالی سال 2024-25ء کے لیے وفاقی حکومت 18 ٹریلین روپے سے زیادہ مالیت کا وفاقی بجٹ کل پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت میں اتحادی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ ہائوس میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے جس کی دستاویزات اسی وقت ایوان بالا میں بھی پیش کی جائیں گے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات کا ہدف 12 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھنے کا امکان ہے۔
دوسری طرف پنجاب کے صنعتی شہر فیصل آباد میں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی طرف سے وفاقی بجٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کی گئی۔ ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں کا اجلاس میں کہنا تھا کہ جو پہلے سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں حکومت انہیں مزید نچوڑنے کا پروگرام تیار کر رہی ہے، ٹیکس نہ دینے والے ہم پر ہنستے ہیں۔
فیصل آباد کے صنعتکاروں کا کہنا تھا کہ ملک میں افراط زر میں بہت زیادہ کمی آ چکی ہے، حکومت کو چاہیے کہ اب شرح سود کو کم سے کم 10 فیصد پر لے کر آئے اور بجلی وگیس کی قیمتیں بھی کم کرے۔ صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس ڈاکٹر خرم طارق کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہ پہلا بجٹ ہے جس میں ہمیں بجٹ کے حوالے سے کسی بھی مشاورتی عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔
فیصل آباد صنعتکاروں نے مزید کہا کہ بجٹ میں حکومت کی طرف سے ٹیکس کی غیرمنصفانہ پالیسی کا اپنایا گیا اور متوازن پالیسی نہ دی گئی تو ہم اپنی فیکٹریوں کو تالے لگا کر چابیاں حکومت کے حوالے کر دیں گے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق موجودہ مالی سال میں صنعتی ترقی کی شرح 1.21 فیصد، بڑی صنعتوں کی پیدوار میں پہلے 9 مہینے میں منفی 0.1 فیصد کمی جبکہ ٹیکسٹائل شعبے کی گروتھ منفی 8.3 فیصد رہی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11tajajjrjhjshjshkd.png