وزیراعظم شہبازشریف نے بجلی کے زائد بلوں کی عوامی شکایات کا بالآخر نوٹس لے ہی لیا۔ شہبازشریف کی زیرصدارت بجلی بلوں سے متعلق شکایات پر ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر، معاون خصوصی احد چیمہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیراعظم نے بجلی کے زائد بلوں کی عوامی شکایات کا سخت نوٹس لیا اور متعلقہ حکام کو بجلی کے بلوں پر فوری تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کی شکایات کے ازالے تک چین سے نہ بیٹھوں گا۔
شہباز شریف نے اجلاس میں شریک حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم ہوں لیکن اپنی عوام سے ہمیشہ سچ بولنے کے عہد پر قائم ہوں۔
جبکہ دوسری جانب حکومت نے بجلی کے بلوں میں مزید بھاری ٹیکسوں کی بجلی گرا دی ہے۔ پنجاب بھر میں بھاری بھرکم بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ شہریوں نے واضح کر دیا کہ وہ بل ادا نہیں کر سکتے حکومت اضافی ٹیکس واپس لے۔
لاہور میں شہریوں نے لیسکو ہیڈکوارٹر کے باہر احتجاج کیا اور حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ شور کوٹ میں درجنوں افراد نے احتجاج کیا اور بجلی کے بل نذر آتش کر دئیے۔ چکوال میں شہریوں نے واپڈا کے آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
گوجرانوالہ میں شہریوں ںے جی ٹی روڈ بلاک کر دیا۔ جس سے ٹریفک کی روانی گھنٹوں معطل رہی۔ کوٹ مومن میں پریشان حال افراد نے بجلی کے بل جلا دئیے اور حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ میانوالی میں تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے تحت احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کے غیرقانونی ٹیکس منظور نہیں۔
پاکپتن، وہاڑی، پتوکی، پنڈدادنخان اور بہاولپور کے شہریوں نے بھی سڑکوں پر نکل کر زائد بلوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا اور حکومت وقت سے مطالبہ کیا ہے کہ آنکھیں بند کر کے آئی ایم ایف کے مطالبات ماننے کی بجائے اپنے عوام کو بھی دیکھیں۔