
سپریم کورٹ میں آج وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے خلاف تحریک انصاف کی دائر اپیل کی سماعت ہوئی، جہاں تحریک انصاف کی جانب سے بابراعوان وکیل تھے، بابراعوان اپنے کمزور دلائل کی وجہ سے آج سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں رہے۔
سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کو طلب کیا تھا، پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ وہ حمزہ شہباز کو 17 جولائی تک نگران وزیراعلیٰ کے طور پر قبول کرنے کو تیار ہیں لیکن انکے اختیارات محدود کردئیے جائیں جس پر بابراعوان نے اعتراض اٹھایا لیکن کوئی متبادل تجاویز نہ دے سکے ۔
بعدازاں بابراعوان نے عمران خان سے مشاورت کے بعد پرویز الٰہی کی تجویز سے اتفاق کیا جس پر عدالت نے 22 جولائی کو وزیراعلیٰ کا الیکشن کرانے کا حکم دیا۔
اس پر عدیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی لیگل ٹیم کو پنجاب کی وزارت اعلی کے معاملے پر مقدمہ لڑتے دیکھا ، یقین کریں انکے کسی مخالف کو وکیل کرنے کی ضرورت نہیں، یہ خود اپنا نقصان کرتے ہیں، اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے سے انہیں پرویز الٰہی نے بچایا
https://twitter.com/x/status/1542844186562641922
عدیل وڑائچ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ پارکنگ ایریا میں پنجاب کی وزارت اعلی کے آئینی بحران کے حل پر مشاورت، بابر اعوان ، اسد عمر ،فواد چوہدری فیصل چوہدری اور افتخار درانی فون پر پارٹی قیادت سے مشورہ کر رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1542843496897413120
ارسلان بلوچ کا کہنا تھا کہ بابر اعوان کبھی تو تیاری کر کے کیس لڑ لیا کرے۔
https://twitter.com/x/status/1542838291464167427
طاہر ملک کا کہنا تھا کہ اکیلا بابر اعوان نہیں ، پوری قیادت نے تیاری نہیں کی، پی ٹی آئی پنجاب کی قیادت کچھ اور چاہ رہی، پرویز الٰہی کچھ اور ، اسد عمر شیرین مزاری وغیرہ کچھ اور۔۔ انکا موقف ہی ایک نہیں، تبھی بابر اعوان نے خان صاحب سے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1542839362131337217
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8babarawantanqeedkizad.jpg
Last edited: