
اے پی پی کے ملازمین پر لازمی سروس ایکٹ1952 لاگو
ڈان نیوز کے چیف رپورٹر ثنااللہ خان کے مطابق سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے ملازمین پر لازمی سروس ایکٹ1952 لاگو کر دیا گیا۔
ثنااللہ خان نے ٹویٹ میں لکھا کہ ملازمین پر مظاہرے،احتجاج کرنے پر مکمل پابندی ہوگی،وفاقی کابینہ سے وزارت داخلہ نے منظوری لے لی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1577644166108028931
ثنااللہ خان کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں کی جانب سے مذمت کی جارہی ہے، ڈاکٹرسعدیہ کمال نے ایکٹ کی شدید مذمت کردی۔
https://twitter.com/x/status/1577722396697661441
محمود جان بابر نے پوچھا کیا پرائیویٹ اداروں کے لوگ احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں اپنے حقوق کے لئے؟
https://twitter.com/x/status/1577683630788263936
لئیق رحمان نے ثنا اللہ خان سےمزید تفصیلات طلب کرلیں،
https://twitter.com/x/status/1577666808819089408
آصف محمود نے لکھا کہ زبان بندی اور حقوق کی آواز دبانے کی کوشش،آئین میں ترمیم کر کے ملک بھر میں کسی بھی قسم کے احتجاج پر سزائے موت کا ہی اطلاق کردو،
https://twitter.com/x/status/1577765874076995584
شاہزیب خان نے لکھا کہ اس حکومت نے تو صحافیوں کے ساتھ زیادتی کرنے کی حد کردی ہے،
https://twitter.com/x/status/1577732306709745736
جاوید ملک نے لکھا حد ہے یہ لوگ جمہوریت کا راگ الاپتے نہیں تھکتے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1577760649467174913