Amal
Chief Minister (5k+ posts)
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
فرمانے لگے:’’اے اللہ! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانہ قضا میں مقدمات کے فیصلے میں کسی بھی فریق کی جانبداری نہیں کی، حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں ہوا، سوائے نصرانی اور ہارون الرشید کے مقدمے کے کہ اس میں دل کا رجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون الرشید کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون الرشید کیخلاف کیا‘‘۔ یہ فرما کر امام ابویوسف رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر آیا۔اس سے امام ابویوسف کے تقویٰ کے بلند مقام کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک مقدمہ میں دل کا رجحان طبعی طو رپر ایک فریق کی طرف تھا اور فیصلہ بھی اس کیخلاف ہوا لیکن اس طبعی رجحان پر بھی انہیں خوف رہا کہ کہیں پکڑ نہ ہو جائے، اللہ اکبر۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
