tariisb
Chief Minister (5k+ posts)

ایک جنس زدہ ذہن / مجرم کی سرگزشت
میں آپ سے ملنا چاہتا تھا ، لیکن ہنگامۂ اور فساد تھم جانے کا انتظار کیا ، اب شائد آپ بہتر بات کر سکیں ، جی ! ایک مردہ سی "جی" سننے کو ملی ، میں نے توجہ دئیے بغیر ، مطلب کی بات کر دی ، چلو اپنی کہانی سناؤ ، میں سب سننا چاہتا ہوں ، گھبرانا نہیں ، میں ایک "تھیسز" لکھ رہا ہوں ، ایک این جی او کو اشد ضرورت ہے ، بیس ہزار ملیں گے ، دس آپ رکھ لینا ، باقی دس میرے ، لیکن ؟ تفصیل میں جھوٹ نا ہو ، واقعات میں ربط ہو ، جی ٹھیک ہے ، پیسے کب دیں گے ؟ نشست پوری ہونے پر ، جواب سن کر ، ان سنا کر دیا ، دیکھیں سر جی ! آپ پانچ ہزار ابھی دے دیں ، بلکہ کل پانچ ہزار ہی دیں ، لیکن نقد اور ابھی کے ابھی ، ٹھیک ہے ، چاے پیو گے ؟ بینچ پر بیٹھتے ہیں ، چاے بھی پیتے ہیں ، اور بات چیت بھی جاری رکھتے ہیں ، ہم دونوں چلتے چلتے ایک ایک قدرے پرسکون ، خاموش مقام پر بیٹھ گیے ، چاے والے کھوکھے سے "چھوٹا" چاے پکڑا کر چلا گیا
میں بھی گھر میں سب سے چھوٹا تھا ، اسی لیے میٹرک تک پڑھنا ممکن ہوا ، بڑے بھائ تو کسی نا کسی ہنر میں لگے رہے ، مگر ابا جی نے مجھے لاڈلا بنا کر رکھا ، میٹرک کے بعد کالج لیکن پھر ؟ کالج صرف آوارہ گردی ہی کا بہانہ بن سکا ، میں مزید پڑھ نا سکا ، کمپوٹر کورس بھی کیا ، یہیں سے ایک نیا مشغلہ ہاتھ لگا ، کمپوٹر کورس کرتے کرتے " نیٹ کیفے" میں آنا جانا شروع کر دیا ، یہیں سے میری زندگی کے عجیب دور کا آغاز ہوا ، جس کا انداز مجھے بہت بعد میں ہوا ، نیٹ کیفے کے گھٹن زدہ ، اور پراسرار ماحول نے مجھے اپنا اسیر بنا لیا ، میں روز قید خانہ میں برضا ، بخوشی آتا ، کیبن کا دروازہ بند کر لیتا ، نئی دنیا ، جس میں ننگ ، جھوٹ ، دغا و سراب ہی دیکھنے کو ملتا تھا ، میں نے خود کو اسی دنیا کا شہری سمجھ لیا ، صبح ہوتے ہی ، نیٹ کیفے کی طرف آ نکلتا ، زیادہ تر وقت اسی قید خانے میں گزرجاتا ، رات گیے تک سائبر دنیا کی ، بھول بھلیوں ، بند گلیوں میں بھٹکتے رہنا ، میں جنس زدہ بنتا چلا گیا ، دماغ میں وحشت نے ڈیرہ لگا لیا
ایم آئ ، آر ، سی ، چیٹنگ چینل سے ہوتا ہوتا ، بہت سے چیٹنگ چینلز میں آتا جاتا رہا ، آخر "فیس بک" میں اٹک گیا ، میری جنس زدہ بیمار ذہنیت ، اب تجربات کے لیے بے چین تھی ، دیکھ دیکھ کر ، میں اب کچھ کر گزرنے کو بیتاب تھا ، جذبات میں شدید بغاوت تھی ، حواس میں صرف جنس / جنسیات ہی حاوی تھی ، فیس بک نے مجھے مایوس نا کیا ، میری بدچلن طبیعت کا خوب سامان کیا ، میں کیا تھا ؟ کیا ہو گیا ؟ تجسس اور مہم جوئی نے مجھے آخر مجرم بنا دیا ، میں اب بھی مجرم ہوں ، لیکن ؟ جرم اب حادثہ نہیں رہا ، میرا شوق ، میری بیماری ہے ، میرا پیشہ ہے ، میں کوشش باوجود ، اس بیماری سے نہیں نکل سکتا ، ایک وقت میں بہت سی فرضی آئ ڈیز استعمال کرتا ہوں ، روز بہت سی لڑکیوں کو "فرینڈ ریکویسٹ" بھیجتا ہوں ، کامیابی کا تناسب پہلے بہت زیادہ ہوتا تھا ، مگر اب ١٠٠ میں ١٠ پر داؤ لگ جاتا ہے ، بات چیت پر آمادہ ہو جاتی ہیں ، میں جلد ہی اپنے "شکار" کو جانچ لیتا ہوں ، اور پھر ترتیب مطابق آگے بڑھتا جاتا ہوں ، ایک بندکمرے سے میں لوگوں کے گھروں ، بستروں ، غسل خانوں سے ہوتا ہوا آخر زیر جاموں ، سینہ بند ، ازاربند تک جا پہنچتا ہوں ، جیسے جیسے ، میرا پلان آگے بڑھتا ہے ، میری ہیجانی کیفیت میں نشہ و سرور سا آتا جاتا ہے
________________________________________________________________
آپ کا طریقہ واردات ، یا اپنی پہلی واردات ؟

میں نے سب سے پہلے ایک انیس / ١٩ سالہ طالبہ کو محبت کے جال میں پھنسایا ، اس کی سوچ میں جنسی استعاروں کو آہستہ آہستہ ، "انجیکٹ" کیا ، وہ پھنستی چلی گئی ؟ اپنی برہنہ و نیم برہنہ تصاویر بھیجتی رہی ، جلد میں اسے ، گھر سے باہر لانے میں کامیاب رہا ، ایک بار نہیں بہت بار ، ملتا گیا ، آخر ؟ پھر ؟ میرا دل اچاٹ ہونے لگا ، میری سوچ میں "تھرل" نامی کوئی جذبہ سر اٹھانے لگا ، ایک میں کیوں ؟ فلموں سے میں "گروپ / گینگ" نامی اصطلاحات سے واقف ہو چکا تھا ، اچاٹ ہوتا دماغ ، پھر سے شوق کی انتہا تک جا پہنچا ، آخر ؟ ایک دن ہم دونوں کی ملاقات میں ، پہلے سے طے شدہ (میرے) منصوبہ کے مطابق ، میرے تین دوست بھی آ دھمکے ، ہم نے خود کو انگریز سمجھ لیا تھا ، یا موقع کو کسی انگریزی فلم کا کوئی ہوشربا سین ، زور زبردستی ، جھوٹ ، سراب ، آخر کام ہو گیا ، مجھے اپنے کئیے پر کوئی شرمندگی نا تھی ، میری آوارہ ذہنیت کو دلچسپی و شوق کا ایک اور انداز ملا پھر ؟ پھر ؟ ، بہت بار بیہودگی و حیوانیت کا اجتماع ہوتا رہا
وہ مجھے سے جان چھڑانا چاہتی تھی ، میں نے اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا ، اب کی بار ، میری جنس زدہ بھٹکتی سوچ میں ، ایک نیا آئیڈیا تھا ، میں نے اس سے پیسے طلب کیے ، ملتے رہے ، جب نا ملے ، اسے کچھ وقت کے لیے آگے کہیں بیچ دیا ، اس کے پاس کوئی راستہ نا تھا ، وقت گزرتا رہا ، میں صرف اس تک محدود نا رہا ، ایک دن معلوم ہوا ، فوڈ پوائزننگ / میڈیسن ری ایکشن سے ، اس کی اچانک موت واقع ہو چکی ہے ، لیکن ؟ مجھے معلوم تھا ، اس نے خودکشی کر لی تھی ، کرتی بھی کیا ؟ میری اگلی فرمایش بہت انوکھی اور کمینی تھی ، میں نے ہفتہ قبل ہی اسے کہا تھا ، اب تم نہیں تمھاری چھوٹی بہن ! ! ! مرتی نا تو کیا کرتی ؟
بات کرتے کرتے ، طویل خاموشی ، میں چپ تھا ہی ، ایسا لگا وہ بھی کسی دور ماضی میں گم ہو گیا ، میں نے کھینچ نکالنا مناسب نا سمجھا ، اس کی واپسی کا انتظار کرنے لگا ، سگریٹ ؟ سگریٹ سلگا لیا ، اس کی طرف ایک نظر ڈالی ، گم سم بیٹھا تھا ، میں نے منہ پھیر لیا ، سگریٹ ؟ سگریٹ مجھے بہت بے ضرر اور معصوم سا لگ رہا تھا ، آپ چپ کیوں ہیں ؟ اس نے مجھے ٹوکا ، میری طبیعت میں تھکن آ آچکی تھی ، میں نے صرف اتنا کہا ، ذرا خاموش ، مجھے سگریٹ پی لینے دو ، وہ جھینپ سا گیا ، میں آہستہ آہستہ سگریٹ پیتا رہا ، کیا ؟ کیا ؟ کیا کیا سوچتا رہا ، پتہ نہیں ، پتہ نہیں
یہ بتاؤ ، مممولات اب کیا ہیں ؟ معمولات کیا ہونے ہیں ، میں ابتدا سے ، درمیان اور درمیان سے اب ایک ماہر ، مجرم بن چکا ہوں ، مجرم بھی وہ جس کے ہاتھ میں نا کوئی بندوق نا کوئی چاقو ، لیکن ، میں بہت زہریلا بن چکا ہوں ، ایک . دو ، تین ، چار ، پانچ ، دس ، یاد نہیں کب سینکڑہ عبور کیا ، میں اس بیماری میں بری طرح غرق ہو چکا ہوں ، گھر سے بیگانہ ، گھر والے مجھ سے لاتعلق ، میری زندگی ، سائبر دنیا کی اندھیر نگری میں غرق ہو چکی ہے ، میرے لیے نشہ بن چکی ہے ، مرض بن چکی ہے
اس وقت ، بھی پانچ سے زائد شکار ، میں نے پھنسا رکھے ہیں ، اس کے سوا کچھ نہیں کر سکتا ، نا دماغ کرنے دیتا ہے ، میری نفسیات بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ چکی ہے ، مسخ ہو چکی ہے ، میں کسی سے مدد طلب نہیں کرتا لیکن ، آپ ایسا کریں ، کریں گے ناں ؟ اس نے رک کر ، سوال کر دیا ، جی کہو کیا چاہتے ہو ؟ آپ میرا "ایس او ایس" پیغام ضرور نشر کردیں ، مجھے نا بچاؤ ، لیکن مجھ سے بچ سکتے ہو ، تو بچو ، ایک دوسرے کو بچاؤ ، میں رک نہیں سکتا ، لیکن دوسروں کو ضرور روک لو
نشست بہت روکھے اور پراسرار سے ماحول میں اختتام پزیر ہوئی ، پانچ ہزار اس کے حوالے کئیے ، اپنا "وزٹنگ کارڈ" دیا ، کبھی بند گلی میں جا پہنچو تو ، ضرور آواز دے دینا ، شائد کوئی مدد کر سکوں ، کیوں کہ ؟ بند گلی سے پار ، ایک خوبصورت دنیا ہے ، امن ، سلامتی اور احترام کی دنیا ہے ، دیوار سے ٹکرانا مت ، بند گالی سے آگے نکل آنا ، اس گلی سے آگے ایک بستی ہے ، اس بستی میں ایک چوراہا ہے ، چوراہے کا نام "توبہ" ہے ، جو یہاں تک پہنچ گیا ، منزل تک پہنچ گیا ، چوراہے پر بہت سے جگنو جھلملاتے ہیں ، رستہ بتاتے ہیں ، میں اٹھ کھڑا ہوا ، باہر سڑک ، شور ، ہجوم ، ٹریفک ، اور نفسا نفسی ، جگنو ؟ جگنو ؟ نہیں کوئی جگنو نا تھا ، روشنی تو تھی ، لیکن کوئی جگنو نا تھا
Last edited by a moderator: