جنرل قلی خان اگر آرمی چیف نہیں بنا تو اس میں اس کے اپنے ادارے کا نظام حائل تھا جس کے تحت وزیراعظم کو چار پانچ نام بھجواے جاتے ہیں۔ پھر بھی جنرل قلی خان کو اتنا کچھ دے دیا گیا کہ سوچ کر بھی احساس محرومی پیدا ہوجاتا ہے جنرل صاحب کو کاریں بنانے اور امپورٹڈ کاریں اسمبل کرنے کی فیکٹری دی گئی۔ اس کا ایک انٹرویو ریکارڈ پر موجود ہے جس میں یہ صاحب پاکستان میں سستی کاریں بنانے کے عزم کا اظہار کررہے ہیں۔ زرعی زمین اور پوش ایریا میں رہائشی پلاٹس اس کے علاوہ تھےاور ماہانہ لاکھوں روپے پنشن الگ ہے۔
یہ سروس مین میجر سے لے کر جنرل تک ریٹائرڈ بھی ہوجائیں تو ان کی موجیں ہیں چار چار بٹ مین (خادم) ان کو ملے ہوتے ہیں جو ان کی خدمت کرتے ہیں اور تنخواہیں فوج سے وصول کرتے ہیں باالفاظ دیگر یہ ریٹائرڈ فوجی عیاشیاں کرتے ہیں اور ان کی لگژری زندگی کی قیمت پاکستان کا انتہای غریب، پسا ہوا، پسماندہ ترین طبقہ اپنے خون سے ادا کرتا ہے جنہیں بیمار ہوجائیں تو دوای نہیں ملتی اور اگر روٹی ملے تو سالن نہیں ملتا
میں زیادہ نہیں صرف اتنا مطالبہ کروں گا کہ ان ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران کی تنخواہ اور مراعات اتنی ہی کردی جائیں جتنی انڈین آرمی اپنے افسران کو دیتی ہے۔ اس سے امیر طبقے اور سیاستدانوں کے بچوں کا فوج کی طرف رحجان کم ہوجاے گا اور غریب نوجوان فوج کو جائین کرسکیں گے۔ جس سے ہماری مسلح افواج مزید مضبوط ہوجائیں گی
پاکستان میں ایک رواج چل پڑا ہے کہ جس کتے بلے کو اپنے یا اپنے کسی بیٹے کیلئے سیاسی پارٹی کا ٹکٹ چاہئے وہ اٹھ کر فوج یا مخالف پارٹی کی خواتین پر بھونکنا شروع کردیتا ہے۔ خودکش حملہ آور بننے کے دعویدار اب پی ٹی آی کے زیادہ اور ٹی ٹی پی کے تھوڑے ہیں۔
پاکستان میں کوی بھی فرد خودکش حملہ کا صیغہ استعمال نہیں کرسکتا یہ شرعی اور قانونی لحاظ سے جرم ہے۔ اسی ہزارپاکستانی انہی حملوں کے نتیجے میں شہید ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آی کے خودکش بننے کے دعویداروں کو پکڑ کر مثال بنا دینا چاہئے تھا۔
دھشت گرد بھی تو یہی کہتے ہیں کہ وہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے خودکش حملوں کا سہارا لیتے ہیں اگر سیاسی جماعت کے وزرا یہی بات کہیں تو پھر ٹی ٹی پی کے دھشت گرد کیسے غلط ہوگئے؟ اگر دھشت گردوں کو سزاے موت دی جاتی ہے تو ان کو کیوں نہیں دی جاتی؟
یہ سروس مین میجر سے لے کر جنرل تک ریٹائرڈ بھی ہوجائیں تو ان کی موجیں ہیں چار چار بٹ مین (خادم) ان کو ملے ہوتے ہیں جو ان کی خدمت کرتے ہیں اور تنخواہیں فوج سے وصول کرتے ہیں باالفاظ دیگر یہ ریٹائرڈ فوجی عیاشیاں کرتے ہیں اور ان کی لگژری زندگی کی قیمت پاکستان کا انتہای غریب، پسا ہوا، پسماندہ ترین طبقہ اپنے خون سے ادا کرتا ہے جنہیں بیمار ہوجائیں تو دوای نہیں ملتی اور اگر روٹی ملے تو سالن نہیں ملتا
میں زیادہ نہیں صرف اتنا مطالبہ کروں گا کہ ان ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران کی تنخواہ اور مراعات اتنی ہی کردی جائیں جتنی انڈین آرمی اپنے افسران کو دیتی ہے۔ اس سے امیر طبقے اور سیاستدانوں کے بچوں کا فوج کی طرف رحجان کم ہوجاے گا اور غریب نوجوان فوج کو جائین کرسکیں گے۔ جس سے ہماری مسلح افواج مزید مضبوط ہوجائیں گی
پاکستان میں ایک رواج چل پڑا ہے کہ جس کتے بلے کو اپنے یا اپنے کسی بیٹے کیلئے سیاسی پارٹی کا ٹکٹ چاہئے وہ اٹھ کر فوج یا مخالف پارٹی کی خواتین پر بھونکنا شروع کردیتا ہے۔ خودکش حملہ آور بننے کے دعویدار اب پی ٹی آی کے زیادہ اور ٹی ٹی پی کے تھوڑے ہیں۔
پاکستان میں کوی بھی فرد خودکش حملہ کا صیغہ استعمال نہیں کرسکتا یہ شرعی اور قانونی لحاظ سے جرم ہے۔ اسی ہزارپاکستانی انہی حملوں کے نتیجے میں شہید ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آی کے خودکش بننے کے دعویداروں کو پکڑ کر مثال بنا دینا چاہئے تھا۔
دھشت گرد بھی تو یہی کہتے ہیں کہ وہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے خودکش حملوں کا سہارا لیتے ہیں اگر سیاسی جماعت کے وزرا یہی بات کہیں تو پھر ٹی ٹی پی کے دھشت گرد کیسے غلط ہوگئے؟ اگر دھشت گردوں کو سزاے موت دی جاتی ہے تو ان کو کیوں نہیں دی جاتی؟