ایچ آر سی پی کا وفاقی بجٹ میں ’معقول تنخواہ‘ کے نفاذ کا مطالبہ

Rupee.jpg


ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی میں مسلسل اضافے کے پیش نظر آئندہ مالی بجٹ میں کم از کم تنخواہ کے بجائے "معقول تنخواہ" کے اصول کو اپنایا جائے تاکہ محنت کش طبقہ باعزت اور محفوظ زندگی گزار سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایچ آر سی پی نے اپنی نئی رپورٹ ’بقا سے وقار تک: ایک معقول تنخواہ کا مقدمہ‘ میں کہا ہے کہ آج کے دور میں چھ افراد پر مشتمل خاندان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کم از کم 75 ہزار روپے ماہانہ آمدنی ضروری ہے۔ ان ضروریات میں خوراک، رہائش، سہولیات، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم شامل ہیں۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ لاکھوں محنت کش ایسے حالات میں کام کر رہے ہیں جہاں ان کی آمدنی اس حد سے بہت کم ہے، جس کے باعث انہیں یہ فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ گھر کا چولہا جلائیں یا بچوں کی دوا خریدیں، بجلی کا بل ادا کریں یا اسکول کی فیس۔

ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ تنخواہوں میں اس اصول کی جھلک ہونی چاہیے کہ ہر فل ٹائم ملازم کو تحفظ، صحت اور امید کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہو۔ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں بھی معقول تنخواہ کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ معقول تنخواہ کا نفاذ اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے حصول میں بھی معاون ہوگا، بالخصوص غربت اور بھوک کے خاتمے جیسے اولین اہداف میں۔ اقوامِ متحدہ کے گلوبل کومپیکٹ کے تحت پاکستان کی 100 سے زائد کمپنیاں پہلے ہی باعزت روزگار کی حمایت کر رہی ہیں۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ معقول تنخواہ نہ صرف افراد اور ان کے اہل خانہ کی عزتِ نفس کی ضامن ہے بلکہ یہ آجر کے لیے بھی ایک اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس (HDI) اسکور 0.540 ہے، جس کی وجہ سے ملک دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے۔ 193 ممالک میں پاکستان کا نمبر 164واں ہے، جو کہ خطے میں صرف افغانستان اور نیپال سے بہتر ہے، حالانکہ ان دونوں ممالک نے سالوں تک جنگ اور بدامنی کا سامنا کیا ہے۔

ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ نیو لبرل اقتصادی پالیسیوں، مہنگائی، سست معاشی ترقی، موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی آبادی نے پاکستان میں روزگار کی فراہمی کو ایک چیلنج بنا دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ موجودہ کم از کم تنخواہ اور ’معقول تنخواہ‘ کے درمیان خلا کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات غربت کے خاتمے، سماجی انصاف اور معاشی مساوات کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوں گے۔
 

Back
Top