متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سینیٹ الیکشن کے ٹکٹوں کا حتمی فیصلہ نہ کر سکی، کئی پارٹی رہنما فیصل واوڈا کو سینیٹ میں سپورٹ کرنے کے مخالف ہیں,ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے فیصل واوڈا کو سینیٹ میں سپورٹ نہ کیے جانے کا امکان ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے کئی رہنماؤں کی جانب سے پارٹی امیدواروں کو ہی سینیٹ کا ٹکٹ دینے پر اصرار کیا جارہا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے عامر چشتی، شہباز ظہیر اور دیگر کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے، ایم کیو ایم پاکستان سینیٹ انتخابات کےلیے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل مرکزی ایڈ ہاک کمیٹی کے اجلاس میں دے گی۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مجھے متحدہ قومی ومومنٹ
سے کوئی اختلاف نہیں ہے, میری مخالفت ایم کیو ایم لندن والی ٹیم سے تھی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، راؤف صدیقی اور مصطفیٰ کمال سے میرا اچھا تعلق رہا ہے , اچھا کام کرنے والے کی تعریف کریں گے، انقلاب لانے کا طریقہ یہ نہیں کہ ملکی سلامتی کو آگ لگادیں، پر امن احتجاج اور ووٹوں کے ذریعے بھی انقلاب لایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب لانے کے بہت سے طریقے ہیں مگر انقلاب لانے کے لیے ملکی سالمیت کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا, بانی پی ٹی آئی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں مزید پریشانیوں میں پھنستے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ان کا ایم کیو ایم پاکستان سے کوئی اختلاف نہیں بلکہ ان کا اختلاف ایم کیو ایم لندن سے تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما نے سندھ سے سینیٹ انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے, ایم کیو ایم-پاکستان کے دو قانون سازوں نے ان کی امیدواری کی تجویز اور حمایت کی تھی ایم کیو ایم پاکستان کے ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر سینیٹ الیکشن میں پارٹی کی جانب سے امیدوار یا حمایت کی گئی تو کچھ رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔