
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے معاہدے پر عمل نہ کیے جانے پر حکومت سے علیحدگی کا اشارہ دے دیا۔
نجی چینل اے آر وائی کے پروگرام "الیونتھ آور" میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بھی معاہدے پر چلے لیکن عمل نہیں ہوا تو ہم الگ ہوگئے اگر موجودہ حکومت نے بھی معاہدے پر عمل نہیں کیا تو ہم الگ ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین اس وقت ہمارے خلاف بدترین الزامات لگا رہے ہیں، حالانکہ ہم جو بلدیاتی نظام کراچی کے لیے مانگ رہے ہیں وہی پورے ملک کے لیے مانگتے ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سب کو کراچی کے معاملے میں پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے۔
خواجہ اظہار نے مزید کہا ڈی لمیٹیشن اور 140 اے ہمارا آئینی مطالبہ ہے، ہم کہتے ہیں کہ پہلے ڈی لمیٹیشن اور 140 اے پر عمل کروائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک 31 ہزار ووٹر والے حلقے اور 80 ہزار والے کو برابر فنڈز قرض دیے جائیں گے۔ جب سپریم کورٹ کا 140 اے پر فیصلہ موجود ہے تو پھر یہ تو سیدھا سیدھا توہین عدالت کا کیس بنتا ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ہمارے یہ دونوں مطالبات پر عمل کراکر بے شک بلدیاتی انتخابات کروالیں، یہ مطالبات ایک ہفتے میں پورے ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی و آئینی تقاضوں کے لیے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں درخواست دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سراج الحق اورجماعت اسلامی نعیم الرحمان میں فرق ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shhebaz-mqm-karachi-govt.jpg