
یسلا اور اسپیس ایکس کے بانی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک ٹوئٹر خریدنے کے 44 ارب ڈالر کے معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔ برطانوی خبرساں ادارے کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ٹوئٹر انتظامیہ جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
اپریل میں ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر خریدنے کا فیصلہ کرنے کے بعد اب یہ تازہ اعلان کئی ماہ سے جاری اس سلسلے میں ایک نیا موڑ ہے۔ مئی میں ایلون مسک نے بتایا تھا کہ انہوں نے ٹوئٹر کی خریداری کا معاہدہ عارضی طور پر روک دیا ہے کیونکہ وہ ٹوئٹر پر جعلی اور اسپیم اکاؤنٹس کی اصل تعداد جاننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کمپنی کے اس دعوے کی تائید کے لیے ثبوت طلب کیے تھے کہ اسپیم اور بوٹ اکاؤنٹس اس کے کُل صارفین کی تعداد کے 5 فیصد سے بھی کم ہیں۔ امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے پاس جمع کرائے گئے خط میں ایلون مسک کے وکیل نے کہا ہے کہ ٹوئٹر یہ معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا یا اس نے انکار کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 'ٹوئٹر نے ایلون مسک کی درخواستوں کو نظر انداز کیا، بعض اوقات ان درخواستوں کو ان وجوہات کی بنا پر مسترد کر دیا گیا جو غیر منصفانہ معلوم ہوتی ہیں اور بعض اوقات کمپنی نے ایلون مسک کو نامکمل یا ناقابل استعمال معلومات فراہم کیں۔
یاد رہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 2 روز قبل ٹوئٹر نے کہا کہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ سے روزانہ تقریبا 10 لاکھ اسپیم اکاؤنٹس ہٹائے جاتے ہیں۔ اسی لیے ایلون مسک کا خیال ہے کہ ٹوئٹر صارفین کی تعداد کا 20 فیصد یا اس سے زیادہ اسپیم یا بوٹ اکاؤنٹس پر مشتمل ہے۔