
ایران میں حالیہ کشیدہ حالات اور اسرائیلی حملوں کے تناظر میں تہران میں پاکستانی سفارتخانے نے ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد 45 ہزار سے 50 ہزار کے درمیان ہے، جن میں زائرین، طلبہ، مزدور، تاجر، پیشہ ور افراد اور پاکستانی نژاد دوہری شہریت رکھنے والے شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے باعث ایران کے زمینی اور فضائی راستے جزوی یا مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں، جس کے سبب پاکستانی شہریوں کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی ہے۔ مشہد، قم اور تہران میں موجود مقدس مقامات پر زیارت کے لیے جانے والے زائرین کی ایک بڑی تعداد ایران میں موجود ہے۔
پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ ہدایت میں شہریوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر قیام کریں۔
سفارتی حکام کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان 909 کلومیٹر طویل سرحد پر تین بڑے انٹری و ایگزٹ پوائنٹس — تافتان، گبد اور مند — واقع ہیں، جو کہ نہ صرف دور دراز علاقوں میں ہیں بلکہ سکیورٹی کے لحاظ سے بھی انتہائی حساس سمجھے جاتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایران میں موجود پاکستانیوں کی واپسی ناگزیر ہوئی تو حکومت پاکستان کی جانب سے فوری اقدامات کیے جائیں گے تاکہ ان کی جلد اور محفوظ واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ ایرانی شہروں زاہدان، مشہد اور تہران میں پاکستانی کمیونٹی کے بڑے مراکز موجود ہیں، جبکہ کچھ پاکستانی شہری ایران میں ٹرانزٹ کے طور پر بھی موجود ہیں۔
پاکستانی سفارتخانہ مسلسل صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت میں مدد فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔