اگر آپ کیس نہیں سنیں گے تو 25 کروڑ عوام کہاں جائے گے؟ لطیف کھوسہ

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے 6 ممبر بینچ پر نوٹ تحریر کیا جسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے بعد ہٹا دیا گیا، چیف جسٹس نے 16 مئی کو پوچھا کہ کیا میں چیمبر ورک کرنا چاہتا ہوں یا نہیں، بتاتا ہوں کہ میں نے چیمبر ورک کو ترجیح کیوں دی، ایک قانون بنا دیا گیا بینچز کی تشکیل سے متعلق، کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا لیکن میرے پاس آپشن تھا کہ حلف کی پاسداری کروں یا عدالتی حکم پر بینچ میں بیٹھوں، میری دانست میں قانون کو مسترد کیا جا سکتا ہے معطل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے جب چیمبر ورک کے بارے میں دریافت کیا گیا تو میں نے 5 صفحات پر مشتمل نوٹ لکھا، چہ مگوئیوں سے بچنے کے لیے میں اس بات کا قائل ہوں کہ ساری بات کھلی عدالت میں ہونی چاہیے، اب تو نوٹ بھی ویب سائٹ سے ہٹائےجاتے ہیں اس لیے اپنا جواب یہیں پڑھ رہا ہوں، میں نے چیف جسٹس کو لکھا نوٹ اپنے تمام کولیگز کو بھی بھیجا، میں نے نوٹ میں کہا کہ میرے ساتھیوں نے قانون معطل کر کے مجھےعجیب کشمکش میں ڈال دیا ہے، وفاقی حکومت نے میری سربراہی میں ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا، انکوائری کمیشن کو 19 مئی کو 5 رکنی بینچ نے کام کرنے سے روک دیا؟ میں نے انکوائری کمیشن میں نوٹس ہونے پر جواب بھی جمع کرایا۔

’اس بینچ کو ’بینچ‘ تصور نہیں کرتا‘

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے جو درخواست رات گئے موصول ہوئی اس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بھی درخواست تھی، آج کاز لسٹ میں آخر میں آنے والی درخواست سب سے پہلے مقرر کر دی گئی، میں اس بینچ کو ’بینچ‘ تصور نہیں کرتا، میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ کیا جائے، میرا مؤقف یہ ہے کہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجربل کو ٹھکانے نہ لگایا جائے تب تک میں کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا، میں اور جسٹس سردار طارق مسعود اس کشمکش میں تھے کہ کیس سننے سے معذرت کریں یا نہیں، سب سے معذرت چاہتا ہوں۔

’میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں‘

جسٹس سردارطارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں، اس وقت ہم 9 ججز ہیں اور ہم فیصلہ کر دیتے ہیں اس کیس میں تو کل کو اپیل پر فیصلہ کون کرے گا؟ جب تک ان قوانین کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ہم بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کیس نہیں سنیں گے تو 25 کروڑ عوام کہاں جائے گے؟

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ 25 کروڑ عوام کا خیال پہلے کیوں نہیں آیا؟

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ کیس سن لیجیے، میری استدعا ہے قاضی صاحب سے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعتزاز احسن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بہت قدر کرتا ہوں، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک بار میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کردوں۔

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ گھر کے تحفظ کے لیے کیس سن لیجیے، آپ سپریم کورٹ میں مل بیٹھ کر فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ گھر نہیں ہے سپریم کورٹ ہے۔

آپ کے کیس کا کوئی اور حل کرتے ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو معزز سینئر ججز نے اعتراض کیا ہے، ممکن ہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر حکم امتناع ختم ہو جائے، اس عدالت کی روایت کے مطابق 2 سینئرججز کے اعتراض کے بعد تکرار نہ کریں،ہم نے بھی یہ بینچ اپنے آئین کے تحت قسم کے مطابق بنایا۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، اعتزاز احسن، کرامت علی اور چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

درخواست گزاروں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔

Source
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے 6 ممبر بینچ پر نوٹ تحریر کیا جسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے بعد ہٹا دیا گیا، چیف جسٹس نے 16 مئی کو پوچھا کہ کیا میں چیمبر ورک کرنا چاہتا ہوں یا نہیں، بتاتا ہوں کہ میں نے چیمبر ورک کو ترجیح کیوں دی، ایک قانون بنا دیا گیا بینچز کی تشکیل سے متعلق، کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا لیکن میرے پاس آپشن تھا کہ حلف کی پاسداری کروں یا عدالتی حکم پر بینچ میں بیٹھوں، میری دانست میں قانون کو مسترد کیا جا سکتا ہے معطل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے جب چیمبر ورک کے بارے میں دریافت کیا گیا تو میں نے 5 صفحات پر مشتمل نوٹ لکھا، چہ مگوئیوں سے بچنے کے لیے میں اس بات کا قائل ہوں کہ ساری بات کھلی عدالت میں ہونی چاہیے، اب تو نوٹ بھی ویب سائٹ سے ہٹائےجاتے ہیں اس لیے اپنا جواب یہیں پڑھ رہا ہوں، میں نے چیف جسٹس کو لکھا نوٹ اپنے تمام کولیگز کو بھی بھیجا، میں نے نوٹ میں کہا کہ میرے ساتھیوں نے قانون معطل کر کے مجھےعجیب کشمکش میں ڈال دیا ہے، وفاقی حکومت نے میری سربراہی میں ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا، انکوائری کمیشن کو 19 مئی کو 5 رکنی بینچ نے کام کرنے سے روک دیا؟ میں نے انکوائری کمیشن میں نوٹس ہونے پر جواب بھی جمع کرایا۔

’اس بینچ کو ’بینچ‘ تصور نہیں کرتا‘

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے جو درخواست رات گئے موصول ہوئی اس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بھی درخواست تھی، آج کاز لسٹ میں آخر میں آنے والی درخواست سب سے پہلے مقرر کر دی گئی، میں اس بینچ کو ’بینچ‘ تصور نہیں کرتا، میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ کیا جائے، میرا مؤقف یہ ہے کہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجربل کو ٹھکانے نہ لگایا جائے تب تک میں کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا، میں اور جسٹس سردار طارق مسعود اس کشمکش میں تھے کہ کیس سننے سے معذرت کریں یا نہیں، سب سے معذرت چاہتا ہوں۔

’میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں‘

جسٹس سردارطارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں، اس وقت ہم 9 ججز ہیں اور ہم فیصلہ کر دیتے ہیں اس کیس میں تو کل کو اپیل پر فیصلہ کون کرے گا؟ جب تک ان قوانین کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ہم بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کیس نہیں سنیں گے تو 25 کروڑ عوام کہاں جائے گے؟

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ 25 کروڑ عوام کا خیال پہلے کیوں نہیں آیا؟

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ کیس سن لیجیے، میری استدعا ہے قاضی صاحب سے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعتزاز احسن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بہت قدر کرتا ہوں، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک بار میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کردوں۔

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ گھر کے تحفظ کے لیے کیس سن لیجیے، آپ سپریم کورٹ میں مل بیٹھ کر فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ گھر نہیں ہے سپریم کورٹ ہے۔

آپ کے کیس کا کوئی اور حل کرتے ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو معزز سینئر ججز نے اعتراض کیا ہے، ممکن ہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر حکم امتناع ختم ہو جائے، اس عدالت کی روایت کے مطابق 2 سینئرججز کے اعتراض کے بعد تکرار نہ کریں،ہم نے بھی یہ بینچ اپنے آئین کے تحت قسم کے مطابق بنایا۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، اعتزاز احسن، کرامت علی اور چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

درخواست گزاروں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔


Source
Latif khosa should say if you don't listen the case than give resign and go home because judge is failed to deliver the service.....
 

Chacha Basharat

Minister (2k+ posts)
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے 6 ممبر بینچ پر نوٹ تحریر کیا جسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے بعد ہٹا دیا گیا، چیف جسٹس نے 16 مئی کو پوچھا کہ کیا میں چیمبر ورک کرنا چاہتا ہوں یا نہیں، بتاتا ہوں کہ میں نے چیمبر ورک کو ترجیح کیوں دی، ایک قانون بنا دیا گیا بینچز کی تشکیل سے متعلق، کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا لیکن میرے پاس آپشن تھا کہ حلف کی پاسداری کروں یا عدالتی حکم پر بینچ میں بیٹھوں، میری دانست میں قانون کو مسترد کیا جا سکتا ہے معطل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے جب چیمبر ورک کے بارے میں دریافت کیا گیا تو میں نے 5 صفحات پر مشتمل نوٹ لکھا، چہ مگوئیوں سے بچنے کے لیے میں اس بات کا قائل ہوں کہ ساری بات کھلی عدالت میں ہونی چاہیے، اب تو نوٹ بھی ویب سائٹ سے ہٹائےجاتے ہیں اس لیے اپنا جواب یہیں پڑھ رہا ہوں، میں نے چیف جسٹس کو لکھا نوٹ اپنے تمام کولیگز کو بھی بھیجا، میں نے نوٹ میں کہا کہ میرے ساتھیوں نے قانون معطل کر کے مجھےعجیب کشمکش میں ڈال دیا ہے، وفاقی حکومت نے میری سربراہی میں ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا، انکوائری کمیشن کو 19 مئی کو 5 رکنی بینچ نے کام کرنے سے روک دیا؟ میں نے انکوائری کمیشن میں نوٹس ہونے پر جواب بھی جمع کرایا۔

’اس بینچ کو ’بینچ‘ تصور نہیں کرتا‘

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے جو درخواست رات گئے موصول ہوئی اس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بھی درخواست تھی، آج کاز لسٹ میں آخر میں آنے والی درخواست سب سے پہلے مقرر کر دی گئی، میں اس بینچ کو ’بینچ‘ تصور نہیں کرتا، میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ کیا جائے، میرا مؤقف یہ ہے کہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجربل کو ٹھکانے نہ لگایا جائے تب تک میں کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا، میں اور جسٹس سردار طارق مسعود اس کشمکش میں تھے کہ کیس سننے سے معذرت کریں یا نہیں، سب سے معذرت چاہتا ہوں۔

’میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں‘

جسٹس سردارطارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں، اس وقت ہم 9 ججز ہیں اور ہم فیصلہ کر دیتے ہیں اس کیس میں تو کل کو اپیل پر فیصلہ کون کرے گا؟ جب تک ان قوانین کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ہم بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کیس نہیں سنیں گے تو 25 کروڑ عوام کہاں جائے گے؟

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ 25 کروڑ عوام کا خیال پہلے کیوں نہیں آیا؟

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ کیس سن لیجیے، میری استدعا ہے قاضی صاحب سے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعتزاز احسن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بہت قدر کرتا ہوں، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک بار میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کردوں۔

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ گھر کے تحفظ کے لیے کیس سن لیجیے، آپ سپریم کورٹ میں مل بیٹھ کر فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ گھر نہیں ہے سپریم کورٹ ہے۔

آپ کے کیس کا کوئی اور حل کرتے ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو معزز سینئر ججز نے اعتراض کیا ہے، ممکن ہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر حکم امتناع ختم ہو جائے، اس عدالت کی روایت کے مطابق 2 سینئرججز کے اعتراض کے بعد تکرار نہ کریں،ہم نے بھی یہ بینچ اپنے آئین کے تحت قسم کے مطابق بنایا۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، اعتزاز احسن، کرامت علی اور چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

درخواست گزاروں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔


Source
 

ts_rana

Minister (2k+ posts)
What kind of rules we have in Court that the Judges refusing to do their primary duty and no action can be taken against them? If an SHO refuse to obide by his senior or Junior officer in Army, what will be their response? There wouldnt be any reform in pakistan and specially in Justice system and this is how country will collapse further. The whole Justice system need to deslove and reform a new unbiased system but in Pakistan isn't possible.
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)

گزشیہ 50برس میں بھڑوا لیگ، اور مجاور لیگ نے ان عدالتوں میں اپنے گھروں کے ذاتی ملازم بٹھائے ہیں
سندھ، پنجاب پھر کے کچہریوں میں بیٹھنے والے سٹام فروشوں کو چُن چُن کر عدالتوں میں بھرتی کئے جو ہوتے ہوتے ہائیکورٹوں، اور سپریم کورٹ کی وکٹوریہ چئیرز تک جا پہنچے، اور اِن مافیاز کی حفاظت میں جُت جاتے ہیں
یہ سلسلہ کم از کم 2 دھائیوں تک مزید چل سکتا ہے،، کیونکہ جو پنیری، اور تخم سیشن کورٹ، اور نچلی عدالتوں میں
گزشیہ 50 برسوں میں لگائی گئی ہے، اُنکو مزید 2 دھائیوں تک اعلیٰ عدالتوں تک پہنچنا ہے

 
Last edited:

!n5aNiTy

Minister (2k+ posts)
Look at this traiq.. sour jaisa mota ho giaa aur yee halat hee iss ke... Bandial kanjar Knew this wld happen thats why he included these bastards.
 

Ontarianpakistani

Senator (1k+ posts)
from day one our judges has proven they can do anything BUT justice. These chutias have destroyed the country. Easy paisa and his fat side kick has refused to hear a petition for the rights of pakistanis and bundiyal keep on hearing but can not decide because he has no balls. What a F...... bunch of criminals.
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
Hehehe What a circus. Day by day state of Pakistan is exposing itself to the world.
Judges want to listen to what cases they want. They openly break the laws. The Supreme Court Chief justice advises people to perform patience if they are not getting the justice.
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
yeh tamam judges corrupt munafiq hein.. is waja se fouji junta ko ajtak koyi touch nahi kar saka. sab ko pta hai is waqt mulk par undeclared mashal law hai lekin koyi is par bath nahi karna chahta..