آڈیو ویڈیو لیکس, عمران خان کا سپریم کورٹ کے تمام ججز کو خط

audio-leaks-imran-khan-supreme-cpurt.jpg


یکے بعد دیگرے منظرِعام پر آنے والی آڈیو ویڈیو لیکس کے تدارک کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو خط لکھ دیا۔

خط میں عمران خان کی جانب سے معاملے پر گزشتہ سال اکتوبر میں دائر آئینی درخواست فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سپریم کورٹ سے آرٹیکل 14 کے تحت شہریوں کے پرائیویسی کے حق کے تحفظ کی استدعا کی گئی ۔

https://twitter.com/x/status/1627568504860811265
عمران خان کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے مشکوک اور غیر مصدقہ آڈیوز ویڈیوز آنے کا سلسلہ جاری ہے، یہ آڈیوز ویڈیوز مختلف موجود اور سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد کی گفتگو پر مبنی ہیں۔

خط میں چیئرمین پی ٹی آئی نے منظرِ عام پر آنے والی آڈیوز ویڈیوز غیر مصدقہ مواد پر مشتمل ہوتی ہیں، ان آڈیو ویڈیوز کو تراش خراش اور کاٹ چھانٹ کر ڈیپ فیک سمیت دیگر جعلی طریقوں سے بنایا جاتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1627568507700256768
عمران خان نے خط میں کہا ایسی آڈیوز بھی آئیں جن کے مواد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وزیرِاعظم آفس اور ہاؤس سے متعلق تھیں، ان آڈیوز سے تاثر ملتا ہے کہ وزیرِاعظم آفس یا ہاؤس کی خفیہ نگرانی معمول ہے، تاثر ملتا ہے کہ پی ایم آفس یا ہاؤس میں ہونے والی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگز معمول تھا۔

ان کا خط میں کہنا تھا کہ ایوانِ وزیرِاعظم ریاست کا حساس ترین ایوان ہے جہاں قومی حساسیت پر تبادلۂ خیال ہوتا ہے، ایوانِ وزیرِاعظم کی سیکیورٹی پر نقب سے عوام کی سلامتی، تحفظ، مفادات و حیات پر سنگین اثرات پڑتے ہیں، شواہد موجود ہیں کہ ان غیر مصدقہ و جعلی آڈیوز ویڈیوز سے تنقیدی آوازوں کو دبایا جانا مقصود ہے۔

FpZI7RdWcAAW6W3


سابق وزیرِ اعظم کا خط میں کہا مجھ سمیت کئی سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد ان غیر مصدقہ لیکس کا نشانہ بن چکے ہیں، دیگر بہت سے افراد کے ساتھ سینیٹر اعظم سواتی کی پرائیویسی کے بنیادی آئینی حق کو پامال کیا گیا۔

انہوں نے خط میں کہا پاکستان میں آئین کی تخلیق کے دوران متعدد حقوق کو دستور کا حصہ بنایا گیا، دستور کا آرٹیکل 4 ہر شخص کو قانون کا تحفظ اور قانون کے تحت سلوک کا حق دیتا ہے، یہی دستور ہر فرد کی عزت و ناموس اور چادر و چار دیواری کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، دستور کے تحت میسر یہ حقوق ناقابلِ جواز ڈھٹائی اور صریح دیدہ دلیری سے پامال کیے جا رہے ہیں۔

FpZI7RVWcAE6K7D


عمران خان نے کہا میں نے اکتوبر 2022ء میں ان آڈیو لیکس پر عدالت کے روبرو ایک آئینی درخواست دائر کی تھی، بد قسمتی سے اب تک میری یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر نہ کی جا سکی، میری درخواست کے بعد معاملات بہتری کے بجائے مزید ابتری کے شکار ہو گئے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اورسابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی گزشتہ روز آڈیو سامنے آ ئی۔ آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین کہتی ہیں کہ کوئی اچھی خبر ہے تو بتائیں ، آرڈر ہوگئے نا؟ جس پر غلام محمود ڈوگر جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں نہیں ابھی تک نہیں ملے آرڈر۔

ڈاکٹریاسمین راشد کہتی ہیں کہ ان کا کیا ارادہ ہے، ویسے پوچھ رہی ہوں۔ جس پر غلام ڈوگر جواب دیتے ہیں کہ نہیں وہ تو سپریم کورٹ سے آرڈ ر ہونے ہیں،جیسے ہی آرڈر ملیں گے ،ہمارے بندے بیٹھے ہیں وہاں پر۔سابق سی سی پی او سے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وہ ڈاک ساتھ جاتی ہے نا جس پر جج صاحبان کے دستخط ہوتے ہیں۔