
آرمی چیف کو توسیع سے معاملات الگ ہوں گے،تجزیہ کار
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان باور کراچکے ہیں کہ الیکشن سے قبل حکومت سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں، بلکہ صرف الیکشن کیلیے ہی مذاکرات ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان نے سینیئر تجزیہ کار محمد مالک اور مجیب الرحمان سے گفتگو کی۔
میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ عمران خان اپنی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ نومبر میں تعیناتی نہ ہو بلکہ الیکشن ہوجائیں، وہ الیکشن جیت کر آئیں پھر وہ یہ اہم تعیناتی کریں، لیکن جس اسٹیبلشمنٹ پر وہ تنقید کرتے آئے ہیں ان ہی کی موجودگی میں وہ الیکشن کو تیار ہیں، ان کے اعتماد کی کیا وجہ ہے؟
سینیئر تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ عمران خان کو زیادہ بڑی پریشانی اہم تعیناتی سے ہے، شاید عمران خان کو ایسا لگتا ہے کہ ایک اہم تعیناتی ہوئی تو وہ ان کے حق میں نہیں ہوگی، اس لئے بہتر ہے کہ توسیع چلے۔
محمد مالک نے کہا کہ اگر ان ہی لوگوں میں سے تعینات ہونا ہےتو پھر یہ غیر ضروری بات ہے کہ الیکشن سے پہلے تعینات کریں یا اس کے بعد، لیکن اگر توسیع ہوتی ہے تو پھر آپشن الگ ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیلاب کی صورتحال ہے، سب کچھ تباہ ہورہا ہے لیکن توجہ ایک تعیناتی پر ہی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس تعیناتی کا آئندہ سیاست پر بڑا اثر پڑے گا، اس زاویے سے دیکھیں تو سمجھ آجائے گا عمران خان صاحب کیوں توسیع چاہتے ہیں۔
پروگرام شریک تجزیہ کار مجیب الرحمان نے کہا کہ عمران خان کا خیال ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آسکتی، نہ انتخابات ہوسکتے، نہ وہ نتائج جو وہ چاہتے ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی کردار کو نظر انداز نہیں کرتے، وہ جانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بہتر رکھنا ضروری ہیں۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار محمد مالک کا کہناتھاکہ عمران خان کے قریبی لوگ کہتے ہیں کہ زیادہ پریشانی نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے ہے اور ان کا یہ خیال ہے کہ اگر موجودہ حکومت یہ تقرری کریگی تو وہ ان کے مفاد میں نہیں جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایکسٹینشن ہوتی ہے تو پھر تو سارا یہ منظر نامہ تبدیل ہوجائےگا۔ملک اس وقت سنگین مسائل میں گھراہواہے لیکن ہر بات تعیناتی پر آکر ہی رک رہی ہے تو اس کا کچھ تو مطلب ہے ناں۔
مجیب الرحمان نے کہا عمران خان کیلیے مقتدرہ کی بڑی اہمیت ہے، وہ اسی حوالےسے اپنے مستقبل اور سیاست کو دیکھتے ہیں، ایک طرف پراسیکیوشن ہے دوسری طرف خان صاحب کے مطالبات یا تقاضے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دستور کے مطابق چلے تو الیکشن مقررہ تاریخ پر ہوں گے، آرمی چیف کی تقرری بھی نومبر کے آخر میں ہوگی، ملک کی موجودہ صورتحال میں حکمت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز ایک دوسرے سے بات کریں اورمعاملات کو سنبھالیں،
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/malik.jpg