آئی ایم ایف کے اندازے کے مطابق ڈالر کتنے روپے تک پہنچنے کاامکان ہے؟

imf-andazz.jpg

آئی ایم ایف اندازے کے مطابق ڈالر 305 روپے تک پہنچنے کا امکان۔۔کسی بھی ملک کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کے تخمینہ بارے جاننے کیلئے بنیادی اندازے لگائے جاتے ہیں: رپورٹ


بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستانی کرنسی کی شرح تبادلہ کے حوالے سے سٹاف رپورٹ جاری کر دی ہے۔ آئی ایم ایف کی تازہ سٹاف رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں مالی سال ختم ہونے تک ڈالر کی شرح تبادلہ 305 روپے تک ہونے کا امکان ہے جو اتحادی حکومت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے پیش کیے گئے رواں بجٹ کیلئے استعمال کی گئی شرح تبادلہ سے بہت زیادہ ہے۔ رپورٹ میں شرح تبادلہ بارے واضح طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔

آئی ایم ایف کی سٹاف رپورٹ شرح تبادلہ کا ذکر نہیں ہے نہ ہی پاکستان اور عالمی ادارے کے مابین کسی متعین شرح تبادلہ پر اتفاق ہے۔ کسی بھی ملک کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کے تخمینہ بارے جاننے کیلئے بنیادی اندازے لگائے جاتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے ڈالر کی قیمت اوسطاً 305 روپے سے زائد رکھی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف رپورٹ میں شرح تبادلہ کا لگایا گیا اندازہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے لگائے گئے اندازہ کے مقابلے میں کم ہے جہاں ڈالر پر 308 روپے کی شرح تبادلہ سے کام کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے رواں مالی سال کا بجٹ 290 روپے ڈالر کی شرح تبادلہ کے مطابق بنایا گیا ہے۔

رواں مالی سال میں ڈالر کی قیمت 300 روپے سے تجاوز ہونے کی صورت میں غیرملکی قرضوں کی ادائیگی، پاکستان کے بیرون ممالک میں مشنز، دفاع بجٹ اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی لاگت پر اثرات پڑیں گے۔ ڈالر کی قیمت میں کسی بھی اتار چڑھائو کی صورت میں بجٹ غیرحقیقی بن سکتا ہے اور لاگت میں اضافہ ہونے کے باعث سپلیمنٹری گرانٹس کی ضرورت پڑتی ہے۔

آئی ایم ایف سٹاف رپورٹ میں میں ظاہر کیے گئے اعدادوشمار کرنٹ اکائونٹ خسارے کے تخمینہ کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کیے گئے۔ تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایم پروگرام کے دوران اور بعد میں بھی روپٹ کی گراٹ جاری رہے گی۔ مفروضے تبدیلیوں سے مشروط ہوتے ہیں اس لیے برآمدات بڑھنے یا ترسیلات زر میں بہتری کے باعث روپے کی قدر میں کمی بھی ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ برآمدات کو ٹیکسوں کی بہتات، بجلی وگیس، ٹرانسپورٹیشن کی بڑھتی قیمتوں کے باعث پیداواری لاگت میں مسلسل اضافے سے نقصان پہنچتا ہے۔ آئی ایم ایف نے کچھ عرصلہ پہلے بتایا تھا کہ پاکستان بارے شائع سٹاف رپورٹ میں ڈالر کی شرح تبادلہ کے اندازے شامل کیے گئے ہیں جو پیش گوئیاں نہیں ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام مارکیٹ کیلئے کوئی متفقہ شرح تبادلہ نہیں ہے۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
اور وہ تو تباہ کی پچھلے ایک سال میں چوروں نے
امپورٹ ایکسپورٹ سے پچاس ارب ڈالر بڑھا کر آپ کا لیڈر گیا - ملک پر اس کے پچہتر سال کے کل قرض کا اسی فیصد چڑھا کر خان گیا اور تباہ محیشت چوروں نے کی - چھ فیصد جی ڈی پی بتاتے ہو ذرا امپورٹ کا پہاڑ بھی چیک کرو - کہاں سے لاتے آگے کے لئے ڈالر اس بھاری امپورٹ کو جاری رکھنے کے لئے - آئی ایم ایف کو تو آپ کے لیڈر نے اپنے دور میں ہی بھگا دیا تھا - بحرحال یہ ماضی کی باتیں ہے اس بار تو چھوڑو مجھے نہیں لگتا اس سے اگلی بار بھی اسٹیبلشمنٹ خان کو آگے آنے دے گی
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
امپورٹ ایکسپورٹ سے پچاس ارب ڈالر بڑھا کر آپ کا لیڈر گیا - ملک پر اس کے پچہتر سال کے کل قرض کا اسی فیصد چڑھا کر خان گیا اور تباہ محیشت چوروں نے کی - چھ فیصد جی ڈی پی بتاتے ہو ذرا امپورٹ کا پہاڑ بھی چیک کرو - کہاں سے لاتے آگے کے لئے ڈالر اس بھاری امپورٹ کو جاری رکھنے کے لئے - آئی ایم ایف کو تو آپ کے لیڈر نے اپنے دور میں ہی بھگا دیا تھا - بحرحال یہ ماضی کی باتیں ہے اس بار تو چھوڑو مجھے نہیں لگتا اس سے اگلی بار بھی اسٹیبلشمنٹ خان کو آگے آنے دے گی
واہ واہ اب امپورٹ یاد آ گئی جب ہم بتاتے تھے کہ بیس بلین کا خسارہ چھوڑ کر ۲۰۱۸ میں یہ لوگ گئے اور ایکسپورٹس وہیں کی وہیں چھوڑی تو سمجھ نہیں آتی تھی۔

آج بھی دماغ ویسا ہی ہے کہ اگر ایکسپورٹ بڑھ رہی ہوں تو مٹیریل امپورٹ بھی بڑھے گی۔

ریسرو چھوڑ کر گئی تھی پچھلی گورنمنٹ اور ساقے کنجر نے ڈالے ریٹ مینج کرنے میں جحونک دیے۔

چوروں کی حکومت ہی تھی جو ۲۰۱۳ سے ۲۰۱۸ تک امپورٹ پر اکانومی بناتی رہی اور کماٗی کی فکر نہ رہی۔
 

Back
Top