امریکی جریدے بلوم برگ نے پاکستان کے حوالے سے اہم دعویٰ کردیا، بلوم برگ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کا پروگرام رول اوور نہ ہوا تو پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ ہے،پاکستانی بجٹ پر آئی ایم ایف اعتراض نے قسط نہ ملنے کے خدشات بڑھائے ہیں، فنڈ پروگرام کے بغیر مہنگائی اور شرح سود توقعات سے زیادہ بڑھے گی۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس بیس نہ بڑھانے اور ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض ہیں، فنڈ پروگرام کے بغیر بین الاقوامی فنڈنگ کے ذرائع محدود ہوں گے،رپورٹ میں کہا گیا نئے پروگرام پر اکتوبر میں انتخابات سے پہلے پیش رفت مشکل ہے، دسمبر سے پہلے آئی ایم ایف کا نیا پروگرام مشکل ہوگا۔
نئے مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کو دوست ملکوں کی مدد درکار ہوگی، طلب دبانے اور زرمبادلہ کی کفایت شعاری سے استعمال کیلئے شرح سود بڑھانا ہوگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلند شرح سود سے حکومت کا سود کا خرچ بڑھے گا، حکومت کا اپنا آدھا بجٹ سود پر خرچ کرنے کا منصوبہ ہے، آئندہ مالی سال کی 2.5 فیصد معاشی نمو کا حصول دشوار ہوگا۔
اس سے پہلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا پاکستان کو آئی ایم ایف کے بغیر زندہ رہنا سیکھنا ہو گا، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر آئی ایم ایف کا قرضہ نہ بھی ملے تو پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
گذشتہ نو ماہ کے دوران پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں مل سکا مگر اس کے باوجود پاکستان نے ڈیفالٹ نہیں کیا، کئی مرتبہ یہ شرط لگائی گئی کہ سری لنکا کے بعد پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا مگر ایسا نہیں ہوا، بلکہ پاکستان نے اپنی بیرونی ادائیگیاں بروقت کی ہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کہتی ہیں فی الحال ہم آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کے پر عزم ہیں، ابھی پلان بی کا وقت نہیں آیا، جب آئے گا تو دیکھیں گے، پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے علاوہ چین، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر سے مالی امداد کی بات چیت کر رہا ہے۔