آئین کے آرٹیکل 2 اے کےمطابق عدلیہ اپنے اختیارات خود حاصل کریگی:انور منصور

shhebaz-sharif-anwar-mansoor-khan-aa.jpg


عدلیہ کے یہ قواعد وضوابط 2001ء میں سپریم کورٹ کے ججز نے فل کورٹ کے تحت بنائے تھے : سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان

سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے نجی ٹی وی چینل بول ٹی وی کے پروگرام تجزیہ سمیع ابراہیم کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 2A میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ آزاد ہو گی اور آزادی کے ساتھ ساتھ وہ اپنے اختیارات کے معاملات خود حل کرے گی۔ عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے کوئی ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ عدلیہ کے رولز میں مداخلت کا مطلب عدلیہ کی آزادی ختم ہو جائے گی۔

https://twitter.com/x/status/1640757352172322830
انور منصور نے شرف فریدی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس میں کہا گیا تھا کہ عدلیہ کے فنانشل کے علاوہ تمام معاملات واختیارات کا فیصلہ کورٹ خود کرے گی اس کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا۔ عدلیہ کے یہ قواعد وضوابط 2001ء میں سپریم کورٹ کے ججز نے فل کورٹ کے تحت بنائے تھے ، آج تک اس کے مطابق عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فل بنچ نے 2001ء میں بینچ بنانے اور سوموٹو کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کو دیا تھا جو تب تک سے اب تک ایسے ہی چل رہا ہے۔ اب انہیں تکلیف یہ ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے معاملات کو کیسے دیکھ سکتی ہے؟ پی ڈی ایم اسی لیے پارلیمنٹ میں گئی ہے۔

جب قواعد وضوابط بنیں گے تو چیلنج بھی ہو سکیں گے، دیکھتے ہں کیا ہوتا ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف ارسلان وڑائچ نے ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: آرٹیکل 2A کے تحت عدلیہ آزاد ہے اور اپنے اختیارات خود حاصل کرے گی! سابق اٹارنی جنرل! لکھ لو یہ حکومت بہت زلیل ہونے والی ہے!
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

انور منصور خان صاحب نے تو آئین کے آرٹیکل ٢ اے جو کہ بہت کلئیر ہے کا بتا کر ساری کہانی ہی مکا دی ہے . اس فراڈیے اعظم نذیر تارڑ کو یہ حرکت کرنے سے پہلے یہ آرٹیکل نظر نہیں آ رہا تھا کیا؟ کہ اندھا ہے؟؟ جہاں تک میری انڈرسٹینڈنگ ہے آئین کے کسی بھی آرٹیکل میں ترمیم کرنے کے لیے دونوں ایوانوں میں الگ الگ دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے نہ کہ جائنٹ پارلیمنٹ کا سیشن بلا کر یہ کروائی ڈال دی جائے . ویسے بھی جائنٹ پارلیمنٹ کا سیشن صدر مملکت نے بلانا ہوتا ہے نہ کہ حکومت وقت نے

فورم پر موجود اگر کوئی لیگل مائنڈ تشریف فرما ہیں تو وہ راہنمائی کریں اس آئینی و قانونی نقطے پر