عمران خان نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے مسلم دنیا کی 'خدمات' کا ٹھیک صلہ نہیں دیا اور ریڈیکل اسلام کو دہشت گردی سے تعبیر کیا۔ اس وجہ سے دنیا میں اسلامو فوبیا بڑھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیے اور او آئی سی تمام دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہو۔
بھاشن تو اچھے ہیں، تالیاں بجی ہوں گی۔ لیکن تالی بجانے والوں نے ان باتوں کو سیریس بھی لیا ہوگا کہ نہیں؟
کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی بات کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ ساہیوال میں کیا ہوا؟ خر کمر میں اتوار کے روز کیا ہوا؟ ملک بھر میں عورتوں اور بچوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
جو لوگ خود سیاہ کاریوں میں سر سے پاؤں تک لتھڑے ہوئے ہوں، ان کی زبان سے نصیحتیں اور لیکچر بازیاں اچھی نہیں لگتیں۔
پہلے ہم خود اخلاق کے اعلیٰ معیار پر پہنچ جائیں، پھر دنیا بھر کی قوموں کو آئینہ دکھائیں تو برا نہیں لگے گا۔
اس تھریڈ کا مقصد صرف تنقید اور عمران خان کی برائی نہیں ہے۔ عمران خان کی جگہ نواز شریف ہوتا تو وہ بھی ایسے ہی بھاشن دیتا۔ حقیقت یہ ہے جس طرح آج عمران خان ناکام ہے، نواز شریف بھی کل ویسے ہی ناکام تھا۔
پاکستان کے اندر انسانی حقوق کی صورت حال ناگفتہ بہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ عدل و انصاف کی عدم دستیابی اور اداروں کا ٹکراؤ اور باہم دخل اندازی ہے۔
ایک اور سبب عوام کی سستی و کاہلی اور علمائے دین کی نااہلی ہے۔
علماء دعاؤں میں اور ذکر میں مست ہیں، اللہ کی زمین پر اللہ کا حکم بے دردی سے توڑا جاتا ہے اور علماء اپنے منبر و محراب سے باہر نکلنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ مذہب کے نام جو سیاست کر رہے ہیں، انہوں نے الگ منافقت کی دکانیں سجائی ہوئی ہیں۔
عام آدمی فکر معاش کے گورکھ دھندوں میں الجھا ہوا ہے۔
پھر حقیقی تبدیلی اور سلجھاؤ کے لیے قوم کو سیاسی اور مذہبی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر گھروں سے باہر نکلنا ہو گا۔ فوج کے اندر خرابی ہے، سیاست کے اندر خرابی ہے، عدلیہ اور پولیس کے ادارے ٹھیک نہیں ہیں۔ ان سب سے جنگ کیے بغیر ان کی خرابیاں دور کرنی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیے اور او آئی سی تمام دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہو۔
بھاشن تو اچھے ہیں، تالیاں بجی ہوں گی۔ لیکن تالی بجانے والوں نے ان باتوں کو سیریس بھی لیا ہوگا کہ نہیں؟
کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی بات کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ ساہیوال میں کیا ہوا؟ خر کمر میں اتوار کے روز کیا ہوا؟ ملک بھر میں عورتوں اور بچوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
جو لوگ خود سیاہ کاریوں میں سر سے پاؤں تک لتھڑے ہوئے ہوں، ان کی زبان سے نصیحتیں اور لیکچر بازیاں اچھی نہیں لگتیں۔
پہلے ہم خود اخلاق کے اعلیٰ معیار پر پہنچ جائیں، پھر دنیا بھر کی قوموں کو آئینہ دکھائیں تو برا نہیں لگے گا۔
اس تھریڈ کا مقصد صرف تنقید اور عمران خان کی برائی نہیں ہے۔ عمران خان کی جگہ نواز شریف ہوتا تو وہ بھی ایسے ہی بھاشن دیتا۔ حقیقت یہ ہے جس طرح آج عمران خان ناکام ہے، نواز شریف بھی کل ویسے ہی ناکام تھا۔
پاکستان کے اندر انسانی حقوق کی صورت حال ناگفتہ بہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ عدل و انصاف کی عدم دستیابی اور اداروں کا ٹکراؤ اور باہم دخل اندازی ہے۔
ایک اور سبب عوام کی سستی و کاہلی اور علمائے دین کی نااہلی ہے۔
علماء دعاؤں میں اور ذکر میں مست ہیں، اللہ کی زمین پر اللہ کا حکم بے دردی سے توڑا جاتا ہے اور علماء اپنے منبر و محراب سے باہر نکلنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ مذہب کے نام جو سیاست کر رہے ہیں، انہوں نے الگ منافقت کی دکانیں سجائی ہوئی ہیں۔
عام آدمی فکر معاش کے گورکھ دھندوں میں الجھا ہوا ہے۔
پھر حقیقی تبدیلی اور سلجھاؤ کے لیے قوم کو سیاسی اور مذہبی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر گھروں سے باہر نکلنا ہو گا۔ فوج کے اندر خرابی ہے، سیاست کے اندر خرابی ہے، عدلیہ اور پولیس کے ادارے ٹھیک نہیں ہیں۔ ان سب سے جنگ کیے بغیر ان کی خرابیاں دور کرنی ہیں۔