انہوں نے اﷲ سے جو وعدہ کیا سچ کر دکھایا۔

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
4420261076_65c1ef78f6_b.jpg


مصب بن عمیر


جنگ احد اپنے انجام کو پہنچ چکی جس میں ایک اتفاقی غلطی سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور فتح شکست میں بدل گئی۔ جب قریش میدانِ جنگ سے چلے گئے تو مسلمان اپنے شہداءکی تجہیز و تکفین کی طرف متوجہ

ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ مکہ کے ایک جوان رعنا، چہرے کے بل گرے ہوئے خاک و خون میں نہائے ہوئے ہیں۔ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی شہادت سے دلی صدمہ پہنچا اور آپ ان کی لاش کے قریب کھڑے ہو گئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی ”مومنین میں بعض ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے اﷲ سے جو وعدہ کیا
ہے سچ کر دکھایا۔“

اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غمزدہ لہجے میں فرمایا ” میں نے مکہ میں تمہارے جیسا حسین اور خوش لباس اور کوئی نہیں دیکھا لیکن آج دیکھتا ہوں کہ تمہارے بال گرد آلود ہیں اور تمہارے جسم پر صرف ایک چادر ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ قیامت کے دن تم لوگ اﷲ کی بارگاہ میں پورے اعزاز کے ساتھ حاضر کیے جاؤگے۔“

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تعریف و توصیف تاریخ اسلام کے نڈر سپاہی حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمائی۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر جنہیں مکہ کا شہزادہ کہا جاتا تھا کہ فی الحقیقت سارے مکہ میں ان جیسا خوبرو اور خوش پوش نوجوان کوئی نہیں تھا، وہ اعلیٰ سے اعلیٰ ریشمی کپڑے پہنتے اور عمدہ سے عمدہ خوشبو استعمال کرتے تھے جس گلی سے گزرتے تھے وہ مہک جاتی تھی۔ ان کا زیادہ تر وقت اپنی تزئین و آرائش اور خوبصورت زلفوں کو بنانے اور سنوارنے میں گزرتا۔ اسلام کی دعوت کا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آغاز کیا تو اپنی پاکیزہ طبیعت کی وجہ سے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے ذہن نے فوراً اس دعوت حق کو لبیک کہا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا شمار ان اصحاب مقدس میں ہوتا ہے

جنہوں نے عین عالم جوانی میں عیش و آرام کی زندگی کو محض اﷲ کے لیے ترک کر دیا اور راہ حق میں ایسے ایسے مظالم جھیلے کہ جھرجھری آجاتی ہے۔ تدفین کے وقت اس شہید راہ حق کی چادر اتنی چھوٹی تھی کہ سر ڈھانپا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپائے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ آخر کار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سر کو ڈھانپ دو اور پاؤں کو گھاس سے ڈھک دو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے حکم کی تعمیل کی یوں یہ وفادار سپاہی اس جہاں سے رخصت ہوا۔​
 
Last edited by a moderator:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
ایک اتفاقی غلطی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

ناصبی چوری سے جائے پر ناصبیت سے نہ جائے

جنگ احد میں مسلمانوں کو اچھی طرح سے بتا دیا گیا کہ رسول اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم کے حکم کے آگے اپنا قیاس نہیں لاگو کرنا ، لیکن افسوس کہ سنی ازم کے لوگ آج بھی اپنے قیاسوں پر پوری شد و مد سے قائم ہیں
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
4420261076_65c1ef78f6_b.jpg


مصب بن عمیر


جنگ احد اپنے انجام کو پہنچ چکی جس میں ایک اتفاقی غلطی سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور فتح شکست میں بدل گئی۔ جب قریش میدانِ جنگ سے چلے گئے تو مسلمان اپنے شہداءکی تجہیز و تکفین کی طرف متوجہ

ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ مکہ کے ایک جوان رعنا، چہرے کے بل گرے ہوئے خاک و خون میں نہائے ہوئے ہیں۔ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی شہادت سے دلی صدمہ پہنچا اور آپ ان کی لاش کے قریب کھڑے ہو گئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی ”مومنین میں بعض ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے اﷲ سے جو وعدہ کیا
ہے سچ کر دکھایا۔“

اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غمزدہ لہجے میں فرمایا ” میں نے مکہ میں تمہارے جیسا حسین اور خوش لباس اور کوئی نہیں دیکھا لیکن آج دیکھتا ہوں کہ تمہارے بال گرد آلود ہیں اور تمہارے جسم پر صرف ایک چادر ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ قیامت کے دن تم لوگ اﷲ کی بارگاہ میں پورے اعزاز کے ساتھ حاضر کیے جاؤگے۔“

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تعریف و توصیف تاریخ اسلام کے نڈر سپاہی حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمائی۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر جنہیں مکہ کا شہزادہ کہا جاتا تھا کہ فی الحقیقت سارے مکہ میں ان جیسا خوبرو اور خوش پوش نوجوان کوئی نہیں تھا، وہ اعلیٰ سے اعلیٰ ریشمی کپڑے پہنتے اور عمدہ سے عمدہ خوشبو استعمال کرتے تھے جس گلی سے گزرتے تھے وہ مہک جاتی تھی۔ ان کا زیادہ تر وقت اپنی تزئین و آرائش اور خوبصورت زلفوں کو بنانے اور سنوارنے میں گزرتا۔ اسلام کی دعوت کا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آغاز کیا تو اپنی پاکیزہ طبیعت کی وجہ سے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے ذہن نے فوراً اس دعوت حق کو لبیک کہا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا شمار ان اصحاب مقدس میں ہوتا ہے

جنہوں نے عین عالم جوانی میں عیش و آرام کی زندگی کو محض اﷲ کے لیے ترک کر دیا اور راہ حق میں ایسے ایسے مظالم جھیلے کہ جھرجھری آجاتی ہے۔ تدفین کے وقت اس شہید راہ حق کی چادر اتنی چھوٹی تھی کہ سر ڈھانپا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپائے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ آخر کار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سر کو ڈھانپ دو اور پاؤں کو گھاس سے ڈھک دو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے حکم کی تعمیل کی یوں یہ وفادار سپاہی اس جہاں سے رخصت ہوا۔​

Amal thank you for sharing.
Jazak Allah Khair.


برائے خیر شر سے برسر پیکار ہو جائے
جسے جینا ہو مرنے کے لیے تیار ہو جائے

اگر شوق شہادت روح میں بیدار ہو جائے
جبیں خنجر بکف ہو اور نظر تلوار ہو جائے

سپرد خاک کرتے ہیں شہید عشق کو یا رب
یہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہو جائے
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)


اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ

جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور گروہ گروہ بن گئے یقینا ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے وہی ان کو بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا تھا
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ (۱۰۵)العمران
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو آپس میں مُتَفَرّق ہو گئے اورانہوں نے اپنے پاس روشن
نشانیاں آجانے کے بعد (بھی) آپس میں اختلاف کیا اور اُن کے لیے بڑا عذاب ہے۔

یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْهٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْهٌۚ-فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْهُهُمْ۫-اَكَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ(۱۰۶)
جس دن کئی چہرے روشن ہوں گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے تو وہ لوگ جن کے چہرے سیاہ ہوں گے (ان سے کہا جائے گا کہ) کیا تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوئے تھے؟ تو اب اپنے کفر کے بدلے میں عذاب کا مزہ چکھو۔
 

Back
Top