انسان ہوتے تو

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
بات تو سچ ہے اس ملک میں رہنے والے کوئی انسان ٹھوڑی ہیں انسان ہوتے تو ظلم و بربریت کو یوں بیٹھے دیکھتے کیوں رہتے انسان ہوتے اپنے جیسے دوسروں کو ننگ جسم ننگ سر گلیوں میں گھسیٹنے والوں کے گریبان نہ پکڑ لیتے انسان ہوتے اپنے شہر اپنے محلے اپنی گلی میں سر شام گھومتے درندوں گھروں میں پھلانگنے جانوروں گھروں کی چاردیواری میں بیٹھی ماؤں بیٹوں کے سروں سے دوپٹے کھینچتے
انکو ریپ سے ڈراتے وحشیوں کے سامنے دیوار نہ بنے کھڑے ہوتے انسان ہوتے تو قاتلوں کہیں کبھی تو
للکارتے گھروں میں گھسے درندوں کو کبھی تو دھتکار تے بیگناہ اپنے جیسے ہزاروں گھروں کے بیٹے بیٹوں کفیلوں کی غیر قانونی حراست جبری گمشدگی یا اغوا پہ کوئی احتجاج نہ کررہے ہوتے ایک باپ کی اگلے روز دہائی پہ کہ وردیوں میں ملبوس محافظ نما ڈاکو میری بیٹی کا جہیز لوٹ کر لے گئے کہیں کوئی کہرام نہ بپا ہوتا اب تو مان لینے کو دل کرتا ہے ہم کمزور دل ڈرپوک جانور ہیں کہ جن کے ریوڑ کو روز و شب درندے نوچ رہے لوٹ رہے اور ہم بچ جانے والے جانوروں کی طرح آگے بھاگ رہے

تاوقت کہ ہماری باری نہ آجائے اور ہم پنجہ ذلت میں نہ دھر لیئے جائیں تو جب ہم کسی انسانی معاشرے کی کسی تعریف پہ پورا نہیں اترتے تو یہ بھی مان لیتے ہمارے کون سے انسانی حقوق ؟؟؟؟ جب معاشرہ بے حس چوپاہوں کا ایک جھںڈ تو انکے کیا حقوق کیا فرائض بس پونہی درندوں کے سامنے بھاگتے رہیں چیرے جانے والوں مر جانے والوں کی قسمت جب تک آپکی باری نہیں آتی بھاگی ہے

جب انسانیت کے فرائض نہیں تو کیسے انسانی حقوق بس چھتے رہیئے بھاگتے رہیئے دوڑتے رہیئے جو دھر لیئے گئے جو مار دیئے گئے جنکے ماؤں بہنوں کو گھسیٹا گیا جنکے بچوں کو اٹھا لیا گیا جنکے کفیل بیگناہ زندانوں میں تڑپ رہے جنکی ماؤں کو بے آبرو ہونے کی دھمکی دی گئی جنکی بیٹوں کی آبرو ریزی کی باتیں انکے سامنے دھرائی گئیں جنکو بیگناہ ناکردوہ گناہوں میں پابند سلاسل کیا گیا جس پہ بیگناہ گولیاں چلائیں گئیں وہ آپ تھوڑی ہیں وہ تو کوئی اور ہے وہ دکھ وہ درد اسکا ہے وہ جانے اللہ جانے ہم کوئی انسان تھوڑی ہیں کہ کسی دوسرے کا دکھ درد محسوس کریں ہم ریوڑ ہیں دوپائے کہ بے حس جانور ہیں جنکے ذمہ کوئی انسانی فرائض نہ درست کہا گیا نہ انکے کوئی انسانی حقوق اللہ اللہ تے خیری سلا
 
Last edited by a moderator: