Haris Abbasi
Minister (2k+ posts)
انسانیت مر چکی ہے

انسانیت مر چکی ہے ...ہم بچپن سے یہ آیات کتابوں میں پڑھتے آرہے ہیں کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے .ہمارے اساتزہ بچپن سے ہمیں حضور پاک کی انسانی ہمدردی پر مبنی واقعات سناتے ہیں .طائف کے نوجوانوں نے جس طرح حضور پاک پر پتھر برسائے .حضور پاک لہو لہان ہوچکے تھے مگر پھر بھی حضور پاک نے ان نوجوانوں کے حوالے سے غلط نہیں سوچا .حضور پاک کے ہر دل عزیز چچا کا کلیجہ ایک ہند نامی خاتوں نے کھایا .مگر کچھ سالوں بعد حضرت ہند نے اسلام قبول کرلیا اور حضور پاک نے اپنے چچا کا خون معاف کردیا .حضور پاک وہ شخصیت ہیں جن کے لئے یہ دنیا وجود میں آئی .ان کے خون کا ایک قطرہ گرنا کتنا اہمیت کا حامل ہے یہ ہم سب کو اچھی طرح معلوم ہے اور جنھوں نے ان کے چچا کا کلیجہ کھایا وہ کتنا بڑا جرم تھا وہ ہم سب کو معلوم ہے مگر پھر بھی حضور پاک نے اپنے چچ کا کلیجہ کھانے والوں کو معاف کیا .ایک مرتبہ ایک شخص حضور پاک کے سامنے حاضر ہوا اس نے گفتگو کے دوران حضور پاک کو گلے سے پکڑا جس کی وجہ سے انکا گلہ سرخ ہوگیا .صحابہ جب جواب دینے کے لئے آگے بڑھے تو حضور پاک نے صحابہ کو منع کیا .یہ سب واقعات کا آپ کو مجھ سے زیادہ علم ہوگا مگر پھر بھی سوال یہ اٹھتا ہے کیا ہم ایسا انسانیات کا جذبہ دل میں رکھنے والی ہستی کی امت ہیں ؟ ہاں بلکل ہیں مگر دکھ کے ساتھ ہمارے اعمال اس کی گواہی بلکل نہیں دیتے .مسلم امہ میں ابھی بھی ٦٠ فیصد مسلمان ایسے ہیں جو قتل غارت سے پاک ہیں .اپر سے لے کر نیچے تک کئی مسلمان ظلم و ستم کی ہولی کھیل رہے ہیں .کل میں نے ایک مووی "مالک " دیکھی جس میں ایک سی ایم کو دکھایا گیا جو الیکشن جیتنے کے لئے ہر حد تک جاتا ہے .اس کے مدمقابل ایک ہیڈ ماسٹر ہوتا ہے .اس کی بیٹی بھی ٹیچر ہوتی ہے .ہیڈ ماسٹر کو جب علاقے سے لوگوں کی زیادہ حمایت حاصل ہونے لگتی ہے تو اس سی ایم کے ساتھی پہلے ہیڈ ماسٹر کے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ الیکشن سے دستبردار ہوجاؤ .ہیڈ ماسٹر الیکشن نہ لڑنے سے صاف انکار کردیتا ہے .تو اگلے ہی دن اس سی ایم کے ساتھی اس کی بیٹی کو اغوا کرکے سی ایم کے گھر تک پہنچاتے ہیں .سی ایم اس لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا کرمردہ حالت میں گھر پھینک دیتا ہے .جب اس لڑکی کا بھائی اور باپ (جو الیکشن لڑ رہا ہے) وہ پولیس سٹیشن آتے ہیں تو ایس ایچ او لڑکی کے بھائی کو جیل میں بند کردیتا ہے .ایس ایچ او کا مؤقف ہوتا ہے ہمیں شک ہے بھائی نے عزت کے نام پر اپنی بہن کو قتل کیا .اس بچی کو اغوا کرانے والا اور اس سی ایم کا ساتھی یہ ایس ایچ او ہی تھا .یوں یہ بھائی پوری زندگی جیل میں بند رہتا ہے اور یہ امیدوار سی ایم بند جاتا ہے .یہ کہانی صرف فلم کی حد تک نہیں بلکہ یہ دیہاتوں کی سیاست کی اصل عکاسی کرتی ہے .
یہ تحریر لکھنے کا مقصد کسی فلم کا پلاٹ بتانا نہیں .پرسوں سے آپ ٹیوی دیکھ رہے ہوں گے کہ کس طرح دو اسلامی قوتیں طاقت کے حصول کے لئے عام عوام کو جانور بنا رہی ہیں .درحقیقت ایک فریق سنی فرقے سے ہے اور ایک فریق شیعہ فرقے سے .سنی فرقے کو امریکا کی حمایت حاصل ہے تو دوسرے کو روس کی .میں اپنے فرقے سے بلاتر ہو کر بات کروں گا .یہ جنگ تقریبا چھے سال سے چلتی آرہی ہے .بشر الاسد جس کو روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے جبکہ باغی گروپس جن کو سعودیہ اور امریکا کی حمایت حاصل ہے دونوں نے ان چھے سالوں کے دوران محض طاقت حاصل کرنے کے لئے پانچ لاکھ افراد کو موت کی نیند سلا دیا .میں اس خانہ جنگی کو کوئی خاص غور سے نہیں دیکھ رہا تھا .مگر پرسوں جب ایران اور روس نے بربریت کی انتہا کردی تو میرا صبر جواب دے گیا .مقامی لوگوں کے آخری پیغامات اور پیچھے آنے والی بمباری کی آوازوں نے دل کو پگلا دیا .یقین مانیں پرسوں سے مجھے شرم آرہی ہے سعودی قیادت اور ایرانی قیادت کو مسلمان کہتے ہوئے .جب بھی کسی دو ملکوں کے درمیاں حالات خراب ہوتے ہیں تو مسلے کے حل کے لئے دونوں طرف سے بات چیت ناگزیر ہوجاتی ہے .مگر یہاں ایران اور سعودیہ ایک دوسرے کی شکلیں دیکھنے کو تیار نہیں .جب سعودیہ میں یا حسین کا نعرہ لگانے کی اجازت نہ ہو اور ایران میں چند صحابہ کے حق میں بولنے کی اجازت نہ ہو تو خاک مسلمان قریب آئیں گے .حضور پاک نے تو صلح حدیبیہ کرکے یہودیوں سے جنگ بندی کی اور وہ بھی ایسی جنگ بندی جس میں تمام نقصان مسلمانوں کا تھا مگر پھر بھی حضور پاک نے صبر سے کام لیا .کیا یہ رویہ اب ہمارے مسلمانوں میں موجود ہے .بلکل نہیں .مسلہ یہ ہے کہ اب فرقے انسانیت پر غالب آگئے ہیں .مجھے یہ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم لوگ اپنے مخالف فرقے والے کو زیادہ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے نہ کہ مخالف مذہب کے فرد کو ..جو مذہب ہمیں غیر مسلمانوں کا خوں بہانے سے منع کرتا ہے کیا وہ ہمیں اپنے مسلمانوں کے خوں بہانے کی اجازت دے سکتا ہے .یہ رویہ صرف سعودیہ اور ایران کی حد تک نہیں .میں ایک مرتبہ اپنی مسجد میں ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا .نماز کے بعد ایک سپاہ صحابہ کا نمائندہ کھڑا ہوا .امام صاحب نے کہا کہ یہ سپاہ صحابہ کا نمائندہ آیا ہوا ہے یہ آپ سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہے .نمائندے کے الفاظ آج تک مجھے یاد ہیں پہلے حضرت عمر (رض ) کی شان میں کچھ الفاظ بولے .پھرکہا کہ "بھائیوں جو صحابہ کے خلاف زبان کہیں بھی بیٹھ کر استعمال کرے گا تو ہم اس کا سر قلم کردیں گے.آپ سے درخواست ہے ہمیں چندہ دیں " .میں بھی ایک سنی ہوں مگر میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ میرے دین کی تعلیمات نہیں .
آج آرمی پبک اسکول کے دردناک سانحے کو دو سال بیت چکے ہیں .یہ سانحہ کوئی معمولی سانحہ نہیں بلکہ یہ ١٤٥ بچوں کی بہادری کی لازوال کہانی ہے .یہ ملکی تاریخ کا وہ واحد سانحہ ہے جس پر ملک کا ہر فرد بچوں کی طرح روتا نظر آیا .مجھے اچھی طرح یاد ہے میں کلج سے واپس آیا تو پڑھا کہ اے پی ایس میں حملہ ہوا ہے جس میں ابھی تک ١٠ بچے شہید ہوچکے ہیں .میں نے سوچا ایسے چھوٹے موٹے واقعات ہوجاتے ہیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹانگوں سے جان نکلتی گئی مگر جب بچوں کی تعداد ١٠٠ سے تجاوز کر گئی تو میں نے دل میں سوچا کہ ایک بچے کے سر پر بندوق رکھ کر دہشتگرد کے دل میں یہ خیال آیا ہونا چاہیے کہ میں کتنا بزدل ہوں جو فوجیوں سے چھپ چھپا کر بچوں کے سر پر بندوق رکھ کر شیر بن رہا ہوں .جب ٹیوی چننلز کے لئے اسکول کا ہال کھولا گیا اور میں نے جب خوں سے لپٹی کتابیں دیکھیں تو مجھے اپنے اسکول کا ہال یاد آیا اور سوچا کہ اگر ہمارے اسکول پر ایسا حملہ ہوتا تو ہم کس حالت میں ہوتے .یہ خیال سوچتے وقت ایک حد تک جا کر دماغ نے بھی کہا کہ ہم یہ منظر اور نہیں دیکھا سکتے،ہم تھک چکے ہیں .خولہ بی بی (جس کی عمر ٥ یا چھے سال تھی ) سے لے کر زیب تک جن بچوں نے یہ قربانی دی انہوں نے ملک پر کتنا بڑا احساس کیا .خود تو یہ ننھے بچے جنت کے باغوں کی طرف روانہ ہوگئے مگر جاتے جاتے انتہا پسندانہ سوچ کو کافی حد تک ختم کر گئے .میرے ایک استاد تھے جو تحریک طالبان کے بہت بڑے حامی تھے .میری ان سے طالبان کے معاملے پر بحث چلتی رہتی تھی .ایک مرتبہ میں نے سر کو کہا بھی تھا کہ سر مجھے آپ کے الفاظ پر بہت دکھ ہوا ہے .مگر جب اے پی ایس کا سانحہ ہوا تو سر انتہائی بوجھل حالت میں کلاس میں داخل ہوئے اور انہوں نے کہا کہ میں تو اب کہتا ہوں کہ جتنے بھی تحریک طالبان کے دہشتگرد جیلوں میں ہیں انکو سرعام پھانسی دیں .ان کی تمام پناہ گاہوں کو اڑا دیں .یہ ان بچوں کا ہی لہو ہی تھا جس نے سر جیسے کئی لوگوں کے دل پگلا دیے .مگر وہ مدرسے کے بچے (ان کی تعداد زیادہ نہیں )جن کے دماغ فارغ ہوچکے ہیں ان کے دل کبھی نہیں پگل سکتے .میں نے اے پی ایس کے بعد اپنے گراؤنڈ میں کئیں مدرسے کے طالبعلموں کو اس حملے کی حمایت کرتے دیکھا .کہتے دیکھا کہ فوجیوں کے بیٹوں کو مارو .ملک میں تمام مدرسے کے بچے ایسے نہیں بلکہ اس طرح کے مدرسے کے بچوں کی تعداد تیس فیصد کے قریب ہے .ان بچوں کے دماغ میں انسانیت کیوں ختم ہوچکی ہے .اس کی یہ وجہ ہے کہ مدرسے کے کچھ سازشی عناصر قرانی آیات کو اس طرح ملا کر پیش کرتے ہیں کہ ان بچوں کے دن میں نفرت پیدا ہو جاتی ہے. اس کی ایک مثال آپ کو دیتا ہوں .میرے کلج کے ایک استاد نے ایک مرتبہ کہا کہ لبرل "ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے " والی آیات کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرتے ہیں .جبکہ اس کا مطلب ایک انسان کو گناہوں سے بچانا پوری انسانیت کو گناہوں سے بچایا . ...اس بات کو پڑھ کر آپ کو معلوم ہوگا کہ کس طرح کچھ عناصر آیات کا ترجمہ اپنے مقصد کے لئے کرتے ہیں .بیشک ایک انسان کو گناہوں سے بچانا پوری انسانیت کو گناہوں سے بچانا ہے .مگر یہ کہنا کہ یہ حدیث کسی کی جان بچانے کے تناظر میں نہیں ہے .یہ بہت افسوسناک ہے .جن لوگوں نے ابھی بھی مذہب اور فرقے کو نفرت کے لئے استعمال کیا ہوا ہے اگر دس اے پی ایس جیسے سانحات بھی ہوجائیں تو ان کے دل نہیں نرم ہوسکتے .الله ہمیں انتہا پسند بننے کے بجائے اصل مسلمان بننے میں مدد کرے .آمین
Auther:
یہ تحریر لکھنے کا مقصد کسی فلم کا پلاٹ بتانا نہیں .پرسوں سے آپ ٹیوی دیکھ رہے ہوں گے کہ کس طرح دو اسلامی قوتیں طاقت کے حصول کے لئے عام عوام کو جانور بنا رہی ہیں .درحقیقت ایک فریق سنی فرقے سے ہے اور ایک فریق شیعہ فرقے سے .سنی فرقے کو امریکا کی حمایت حاصل ہے تو دوسرے کو روس کی .میں اپنے فرقے سے بلاتر ہو کر بات کروں گا .یہ جنگ تقریبا چھے سال سے چلتی آرہی ہے .بشر الاسد جس کو روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے جبکہ باغی گروپس جن کو سعودیہ اور امریکا کی حمایت حاصل ہے دونوں نے ان چھے سالوں کے دوران محض طاقت حاصل کرنے کے لئے پانچ لاکھ افراد کو موت کی نیند سلا دیا .میں اس خانہ جنگی کو کوئی خاص غور سے نہیں دیکھ رہا تھا .مگر پرسوں جب ایران اور روس نے بربریت کی انتہا کردی تو میرا صبر جواب دے گیا .مقامی لوگوں کے آخری پیغامات اور پیچھے آنے والی بمباری کی آوازوں نے دل کو پگلا دیا .یقین مانیں پرسوں سے مجھے شرم آرہی ہے سعودی قیادت اور ایرانی قیادت کو مسلمان کہتے ہوئے .جب بھی کسی دو ملکوں کے درمیاں حالات خراب ہوتے ہیں تو مسلے کے حل کے لئے دونوں طرف سے بات چیت ناگزیر ہوجاتی ہے .مگر یہاں ایران اور سعودیہ ایک دوسرے کی شکلیں دیکھنے کو تیار نہیں .جب سعودیہ میں یا حسین کا نعرہ لگانے کی اجازت نہ ہو اور ایران میں چند صحابہ کے حق میں بولنے کی اجازت نہ ہو تو خاک مسلمان قریب آئیں گے .حضور پاک نے تو صلح حدیبیہ کرکے یہودیوں سے جنگ بندی کی اور وہ بھی ایسی جنگ بندی جس میں تمام نقصان مسلمانوں کا تھا مگر پھر بھی حضور پاک نے صبر سے کام لیا .کیا یہ رویہ اب ہمارے مسلمانوں میں موجود ہے .بلکل نہیں .مسلہ یہ ہے کہ اب فرقے انسانیت پر غالب آگئے ہیں .مجھے یہ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم لوگ اپنے مخالف فرقے والے کو زیادہ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے نہ کہ مخالف مذہب کے فرد کو ..جو مذہب ہمیں غیر مسلمانوں کا خوں بہانے سے منع کرتا ہے کیا وہ ہمیں اپنے مسلمانوں کے خوں بہانے کی اجازت دے سکتا ہے .یہ رویہ صرف سعودیہ اور ایران کی حد تک نہیں .میں ایک مرتبہ اپنی مسجد میں ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا .نماز کے بعد ایک سپاہ صحابہ کا نمائندہ کھڑا ہوا .امام صاحب نے کہا کہ یہ سپاہ صحابہ کا نمائندہ آیا ہوا ہے یہ آپ سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہے .نمائندے کے الفاظ آج تک مجھے یاد ہیں پہلے حضرت عمر (رض ) کی شان میں کچھ الفاظ بولے .پھرکہا کہ "بھائیوں جو صحابہ کے خلاف زبان کہیں بھی بیٹھ کر استعمال کرے گا تو ہم اس کا سر قلم کردیں گے.آپ سے درخواست ہے ہمیں چندہ دیں " .میں بھی ایک سنی ہوں مگر میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ میرے دین کی تعلیمات نہیں .
آج آرمی پبک اسکول کے دردناک سانحے کو دو سال بیت چکے ہیں .یہ سانحہ کوئی معمولی سانحہ نہیں بلکہ یہ ١٤٥ بچوں کی بہادری کی لازوال کہانی ہے .یہ ملکی تاریخ کا وہ واحد سانحہ ہے جس پر ملک کا ہر فرد بچوں کی طرح روتا نظر آیا .مجھے اچھی طرح یاد ہے میں کلج سے واپس آیا تو پڑھا کہ اے پی ایس میں حملہ ہوا ہے جس میں ابھی تک ١٠ بچے شہید ہوچکے ہیں .میں نے سوچا ایسے چھوٹے موٹے واقعات ہوجاتے ہیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹانگوں سے جان نکلتی گئی مگر جب بچوں کی تعداد ١٠٠ سے تجاوز کر گئی تو میں نے دل میں سوچا کہ ایک بچے کے سر پر بندوق رکھ کر دہشتگرد کے دل میں یہ خیال آیا ہونا چاہیے کہ میں کتنا بزدل ہوں جو فوجیوں سے چھپ چھپا کر بچوں کے سر پر بندوق رکھ کر شیر بن رہا ہوں .جب ٹیوی چننلز کے لئے اسکول کا ہال کھولا گیا اور میں نے جب خوں سے لپٹی کتابیں دیکھیں تو مجھے اپنے اسکول کا ہال یاد آیا اور سوچا کہ اگر ہمارے اسکول پر ایسا حملہ ہوتا تو ہم کس حالت میں ہوتے .یہ خیال سوچتے وقت ایک حد تک جا کر دماغ نے بھی کہا کہ ہم یہ منظر اور نہیں دیکھا سکتے،ہم تھک چکے ہیں .خولہ بی بی (جس کی عمر ٥ یا چھے سال تھی ) سے لے کر زیب تک جن بچوں نے یہ قربانی دی انہوں نے ملک پر کتنا بڑا احساس کیا .خود تو یہ ننھے بچے جنت کے باغوں کی طرف روانہ ہوگئے مگر جاتے جاتے انتہا پسندانہ سوچ کو کافی حد تک ختم کر گئے .میرے ایک استاد تھے جو تحریک طالبان کے بہت بڑے حامی تھے .میری ان سے طالبان کے معاملے پر بحث چلتی رہتی تھی .ایک مرتبہ میں نے سر کو کہا بھی تھا کہ سر مجھے آپ کے الفاظ پر بہت دکھ ہوا ہے .مگر جب اے پی ایس کا سانحہ ہوا تو سر انتہائی بوجھل حالت میں کلاس میں داخل ہوئے اور انہوں نے کہا کہ میں تو اب کہتا ہوں کہ جتنے بھی تحریک طالبان کے دہشتگرد جیلوں میں ہیں انکو سرعام پھانسی دیں .ان کی تمام پناہ گاہوں کو اڑا دیں .یہ ان بچوں کا ہی لہو ہی تھا جس نے سر جیسے کئی لوگوں کے دل پگلا دیے .مگر وہ مدرسے کے بچے (ان کی تعداد زیادہ نہیں )جن کے دماغ فارغ ہوچکے ہیں ان کے دل کبھی نہیں پگل سکتے .میں نے اے پی ایس کے بعد اپنے گراؤنڈ میں کئیں مدرسے کے طالبعلموں کو اس حملے کی حمایت کرتے دیکھا .کہتے دیکھا کہ فوجیوں کے بیٹوں کو مارو .ملک میں تمام مدرسے کے بچے ایسے نہیں بلکہ اس طرح کے مدرسے کے بچوں کی تعداد تیس فیصد کے قریب ہے .ان بچوں کے دماغ میں انسانیت کیوں ختم ہوچکی ہے .اس کی یہ وجہ ہے کہ مدرسے کے کچھ سازشی عناصر قرانی آیات کو اس طرح ملا کر پیش کرتے ہیں کہ ان بچوں کے دن میں نفرت پیدا ہو جاتی ہے. اس کی ایک مثال آپ کو دیتا ہوں .میرے کلج کے ایک استاد نے ایک مرتبہ کہا کہ لبرل "ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے " والی آیات کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرتے ہیں .جبکہ اس کا مطلب ایک انسان کو گناہوں سے بچانا پوری انسانیت کو گناہوں سے بچایا . ...اس بات کو پڑھ کر آپ کو معلوم ہوگا کہ کس طرح کچھ عناصر آیات کا ترجمہ اپنے مقصد کے لئے کرتے ہیں .بیشک ایک انسان کو گناہوں سے بچانا پوری انسانیت کو گناہوں سے بچانا ہے .مگر یہ کہنا کہ یہ حدیث کسی کی جان بچانے کے تناظر میں نہیں ہے .یہ بہت افسوسناک ہے .جن لوگوں نے ابھی بھی مذہب اور فرقے کو نفرت کے لئے استعمال کیا ہوا ہے اگر دس اے پی ایس جیسے سانحات بھی ہوجائیں تو ان کے دل نہیں نرم ہوسکتے .الله ہمیں انتہا پسند بننے کے بجائے اصل مسلمان بننے میں مدد کرے .آمین
Auther:

Last edited: