پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں اسموگ کی بڑھتی ہوئی شدت کو دیکھتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ نوکری شاہی، انتظامیہ نے ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے کہ اسموگ فصلیں جلانے کی وجہ سے پیدا ہورہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ صرف شور ہے کہ چاول کی فصل کی باقیات جلانے سے سموگ ہوتی ہے۔ اس چارٹ کا ملاحظہ فرمائیں۔ آپ کو اصلی ملزم نظر آئیں گے جن کے نام اس میں شامل نہیں ہیں۔ فصلوں کی باقیات تو موہنجو داڑو کے وقت سے جلائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سدا کے اصل حکمران یعنی انتظامیہ، نوکر شاہی، اور ایگزیکٹو نے ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے کہ بڑی وجہ فصلوں کا جلانا ہے اور سموگ بھارت سے امپورٹ ہو رہی ہے کیونکہ ہوا مشرق سے مغرب کی طرف چل رہی ہے۔ جب مغرب سے مشرق کی طرف چلے گی تو پھر کیا ہو گا؟ آپ اس چارٹ میں دیکھیں گے کہ سب بڑے ملزم انتظامیہ کی سرپرستی میں رشوت کے زور پر سموگ پھیلا رہے ہیں اور ملبہ فصلوں کی باقیات پر ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی دوسری ٹویٹ میں تاجر برادری اور سیاستدانوں کو بھی کھری کھری سنائیں اور کہا کہ چند روز پہلے لاہور کے جج شاہد کریم صاحب نے مارکیٹیں 8 بجے شام بند کرنے کا فیصلہ سنایا، جس پر عملدرآمد ابھی باقی ہے۔ پاکستان اور خصوصاً پنجاب کا یہ منفرد اعزاز ہے کہ یہاں مارکیٹیں دوپہر کے بعد، یعنی تقریباً 2 بجے کے قریب کھلتی ہیں اور آدھی رات کے بعد 2 بجے تک کھلی رہتی ہیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ محترم تاجر حضرات جب رات کو گھر واپس آتے ہیں تو بچے سوئے ہوتے ہیں، اور جب بچے صبح سکول جاتے ہیں تو ابو حضور سوئے ہوتے ہیں۔ مارکیٹوں کے اوقات کا یہ منفرد اعزاز دنیا میں صرف ہمارے وطن عزیز کو حاصل ہے۔تاجر تنظیمیں ایک بڑی قوت ہیں اور وہ ان منفرد اوقات کو تبدیل کرنے کے حامی نہیں۔ ہم سیاستدانوں کی بھی سیاسی دوکانداری ہے، ہم مصلحتوں کا شکار ہیں کہ ہمارے کاروبار سیاست کو کوئی زک نہ پہنچے۔ پاکستان زندہ باد۔