
سینئر قانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ سے پاس ہونے والا کوئی بھی قانون آئین کے خلاف ہے تو سپریم کورٹ اسے کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل جی این ا ین کے پروگرام" ویو پوائنٹ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں مشترکہ اجلاس کے دوران قانون سازی کی گئی، سپریم کورٹ کبھی بھی کسی قانون سازی کی جانچ کرنے کا اختیار رکھتی ہے کہ آیا کوئی بھی قانون آئین کی کسی شق کے خلاف تو نہیں ہے۔
انکے مطابق اور اگر ایسا ہو تو سپریم کورٹ اس قانون کو معطل یا کالعدم قرار دینے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1465008143453376520
حامد خان نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والا مدعی یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے کہ مجوزہ قانون سازی آئین کی کسی شق کے خلاف ہے یا لوگوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے تو سپریم کورٹ اس قانون سازی کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
حامد خان نے جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک سامنے آنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ غیر معمولی اہمیت کے حامل معاملات میں تحقیقاتی کمیشن بنایا جاسکتا ہے ، یہاں تو معاملہ عدلیہ کی آزادی اور تشخص پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1465009216587022337
سینئر قانون دان نے کہا کہ اس معاملے میں عدالت کو اختیار ہے کہ وہ کوئی تحقیقات کمیشن بنائے جو اس مبینہ آڈیو سامنے آنے سے متعلق تحقیقات کرے، اس معاملے میں میری رائے ہے کہ تحقیقاتی کمیشن ضرور بنایا جانا چاہیے، اس سے تنازعات کا شکار پاکستانی عدلیہ کو بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ik-hamid-khan11.jpg