
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت کی جانب سے پاکستان آنے والا میزائل ایک غلطی اور حادثے کے سوا اور کچھ نہیں تھا۔ ہمیں اس کے حادثہ ہونے کے علاوہ کوئی اور اشارے بھی نہیں ملے۔
نیڈ پرائس نے وائٹ ہاؤس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران اس واقعے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا کہ ''ہم اس بارے میں مزید معلومات کے لیے آپ کو یقیناً بھارتی وزارت دفاع سے رجوع کرنے کو کہیں گے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کے لیے نو مارچ کو ایک بیان جاری کیا تھا۔ اس معاملے میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔''
صحافی نے نیڈ پرائس سے مزید پوچھا کہ کیا امریکہ نے ملک میں یورینیم کی چوری اور اس کے نتیجے میں غیر قانونی تجارت میں ملوث ایک قومی گینگ کا حصہ ہونے کے شبہ میں سات افراد کی گرفتاری کے حوالے سے ہندوستان کے ساتھ تشویش کا اظہار کیا ہے؟
جس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ میں اس خاص واقعے سے لاعلم ہوں، ترجمان نے مزید کہا کہ وہ تو جوہری تحفظ خاص طور پر جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے لیے ایک جاری سرکولر تھا۔
پیر کے روز ہی جب ایک پاکستانی صحافی نے چینی وزارت خارجہ سے بھارتی میزائل کی ''حادثاتی فائرنگ'' پر ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا تو چینی ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ چین نے اس حوالے سے متعلقہ معلومات کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''پاکستان اور بھارت دونوں جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، جن پر علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''چین دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اس پر جلد از جلد مکالمہ اور رابطہ کریں اور غور سے واقعے کا جائزہ لیں، معلومات کے تبادلے کو تیز کریں، اور فوری طور پر رپورٹنگ کا طریقہ کار قائم کریں تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں اور غلط فہمی اور غلط اندازے سے بچا جا سکے۔''
واضح رہے کہ پاکستان نے بھارتی کی جانب سے غلطی تسلیم کرنے کے بعد اس واقعے کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ چونکہ میزائل پاکستان میں گرا اس لیے اس کی تفتیش دونوں ملکوں کو مل کر مشترکہ طور پر کرنی چاہیے۔ بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، تاہم چین کے بیان سے لگتا ہے کہ وہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔
بھارت نے نو مارچ 2022 کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میزائلوں کی معمول کی نگرانی کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے حادثاتی طور پر ایک میزائل فائر ہو گیا اور وہ پاکستان میں تقریباً 124 کلو میٹر اندر تک جا کر گرا۔
بھارت کا کہنا تھا، ''معلوم ہوا ہے کہ یہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا۔ یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ تاہم یہ سن کر اطمینان بھی ہوا کہ اس حادثے میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔''
لیکن بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے بہت سی چہ مہ گوئیاں ہو رہی ہیں۔ اس طرح کی بھی باتیں کہی جا رہی ہیں کہ کیا بھارت نے پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی قوت کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے اور آخر میزائل کے اتنے طویل فاصلے تک پرواز کرنے کے باوجود اسے روکا کیوں نہیں جا سکا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/us-missil11h.jpg
Last edited: