
امریکہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے علمبردار میلکم-ایکس کے قتل میں گرفتار ہونے والے 2 مسلمانوں محمد عزیز اور خلیل اسلام کو 56سال بعد امریکی عدالتوں نے بری کر دیا۔ امریکی سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ دونوں کو غلط سزائیں دی گئیں تھیں یہ دونوں بے قصور تھے۔
ریکارڈ کے مطابق محمد عزیز کو 1985 اور خلیل اسلام کو 1987 میں رہائی دی گئی، خلیل 12 سال پہلے انتقال کرچکے جبکہ اب رہائی پر محمدعزیز کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے کرپٹ نظام کا سامنا کرنا پڑا جسے امریکا میں سیاہ فام بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق میلکم ایکس قتل سے متعلق امریکی تاریخ کے اہم مقدمے میں ملوث قرار دیے گئے دونوں ملزمان محمد عزیز اور خلیل اسلام کو دی گئی سزا 56 برس بعد کالعدم قراردیدی گئی ہے۔ عدالت نے 22 ماہ سے جاری نظرثانی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا ہے۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار میلکم-ایکس کو 1965 میں قتل کیا گیا تھا، اس دور کے تاریخ دانوں اور دانشوروں نے عزیز اور خلیل کیخلاف کیس کو شواہد نہ ہونے کی بنا پر ابتدا میں ہی مشکوک قراردیا تھا۔ عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر ایف بی آئی اورنیویارک پولیس نے اپنے پاس موجود شواہد عدالت کو دیئے ہوتے تو دونوں بے قصور افراد کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
من ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے معافی مانگی اور کہا کہ ریکارڈ کی درستگی سے قانون پر کم سے کم لوگوں کا اعتماد تو بحال کیا جاسکےگا۔ جبکہ بریت پانے والے محمد عزیز وہ بےگناہ ہیں اس کیلئے انہیں کسی عدالت، پراسیکیوٹر یا کاغذکے ٹکڑےکی ضرورت نہیں تھی تاہم انہیں خوشی ہے کہ جس بات پر وہ اور ان کے عزیز یقین رکھتے تھے اسے درست مان لیا گیا۔
دوسری جانب امریکی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اسی قتل میں مجاہد عبدالحلیم کو بھی قصور وار قرار دیا گیا تھا تاہم مجاہد قتل کا اعتراف کرچکا ہے اسے بری نہیں کیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ex.jpg