پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہتی ہیں امریکا کو پاکستان کا مضبوط پیغام جا چکا ہے اور پاکستان کو مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں،امریکا اور بھارت کے بیان کے خلاف پاکستان کا ردِعمل درست تھا، پاکستان کے خلاف امریکا کا بیان بھارت کو خوش کرنے کی کوشش تھی۔
ملیحہ لودھی نے کہا بھارت اور امریکا کے تعلقات مختلف شعبوں میں مضبوط ہوتے جا رہے ہیں، امریکا کی اولین ترجیح کسی طرح چین کو قابو کرنا ہے،سابق سفیر نے کہا چین اور امریکا میں اس وقت تناؤ ایک حقیقت ہے اور چین کو قابو کرنے کی پالیسی میں امریکا بھارت کا کردار دیکھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے خلاف امریکا کی پالیسی میں پاکستان کا کردار نہیں بنتا، پاکستان کسی چین مخالف اتحاد کا حصہ نہیں بن سکتا،اس تناؤ کی وجہ سے ایسی پالیسی بنانا ہو گی جو آزاد ہو اور دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات بھی رکھے۔
ملیحہ لودھی نے کہا بہت سارے ممالک ہیں جو کسی بلاک میں شامل ہوئے بغیر اپنی پالیسی چلا رہے ہیں، یورپ امریکا کے ساتھ ہے لیکن یورپ کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر چین ہے،امریکا کا خود سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر چین ہے۔
پاکستان نے بھارت اور امریکا کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ میں دہشت گردوں سے متعلق مخصوص حوالہ پر احتجاجاً امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جوبائیڈن نے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دیا تھا، پاکستان نے اس مخصوص حوالہ کو غیر ضروری، یک طرفہ اور گمراہ کن قرار دیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا امریکا ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کرے جو پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد اور سیاسی بیانیے کی حوصلہ افزائی کے طور پر سمجھے جائیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد مشترکا اعلامیہ جاری کیا تھا، اعلامیے میں کہا گیا تھا
پاکستان سے بھارت کو نشانہ بنانے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق امریکا اور بھارت نے عالمی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک ساتھ کھڑے رہنے، ہر طرح کی دہشت گردی اور پرتشدد انتہاپسندی کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین سمیت اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشتگرد گروہوں کے خلاف اجتماعی طور پر کارروائی کی جائے۔
دونوں رہنماؤں نے سرحد پار دہشتگردی اور دہشتگرد پراکیسز کی بھی مذمت کی اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور کارروائی کرے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ اس کے زیر اثر کوئی علاقہ دہشتگردانہ حملوں کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا تھا امریکا اور بھارت کثیرالملکی اور خاص طور پر کواڈ اور علاقائی گروہوں کے ساتھ مل کر انڈو پیسفیک علاقے کو آزاد اور مستحکم بنائیں گے۔ دونوں لیڈرز کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی شراکت داری سمندرو