
امریکا نے ایف سولہ طیاروں پر بھارت کا اعتراض یکسر مسترد کردیا،امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے بھارتی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کو نئے طیاروں، نئے سسٹم یا نئے ہتھیاروں کی فراہمی نہیں کی جا رہی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کے لیے منظور کردہ چار سو پچاس ملین ڈالر کی ڈیل پہلے سے فراہم کیے گئے طیاروں کی مینٹینس کے لیے ہے تاکہ جو طیارے پاکستان کے پاس ہیں انہیں برقرار رکھا جا سکے،یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم پابند ہیں کہ ہماری طرف سے فراہم کردہ فوجی ساز و سامان قابل استعمال رہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی پروگرام، ملک یا اس خطے سے ظاہر ہونے والی دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو مضبوط بناتا ہے، ہم اپنے دوستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اختلافات کو سفارتکاری اور بات چیت سے حل کریں۔
https://twitter.com/x/status/1574972169683193856
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نہ صرف دہشتگردی کے واضح خطرات خود پاکستان بلکہ اسکے پڑوسی ممالک سے بھی اٹھ رہے ہیں، یہ خطرات واضح اور سب کے علم میں ہیں اور یہ سب کے مفاد میں ہے کہ ان سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس زرائع ہوں اور یہ پروگرام اسی مقصد کے لیے ہے۔
پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی کوششوں سے متعلق سوال پر امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے دوستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اختلافات کو سفارتکاری اور بات چیت سے حل کریں، یہ مناسب نہیں ہوگا کہ وہ اس معاملے پر پاکستان یا بھارت کے ردعمل کا اظہار کریں۔
بھارتی وزیر خارجہ نے انڈین امریکن کمیونٹی سے خطاب میں امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے امریکی موقف پر تنقید کی تھی۔
جے شنکر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ایف سولہ طیارے دینے کی بات کرکے آپ کسی کو بے وقوف نہیں بناسکتے،پاک امریکا تعلقات پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان تعلقات سے پاکستان اور امریکا کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
پاکستان کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے خصوصی اسسٹینمنٹ پروگرام کی منظوری کے بعد بھی امریکا نے انڈیا کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے امریکہ نے کہا تھا کہ اس ڈیل کو روس سے تعلقات کے تناظر میں نئی دلی کے لیے ایک پیغام نہ سمجھا جائے۔
امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے بیان میں کہا تھا کہ معاہدے کے تحت پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ایف 16طیاروں کی مرمت کی جائے گی اور اس سے متعلق ساز و سامان بھی دیا جائے گا تاہم اس میں ہتھیار شامل نہیں ہوں گے،اس سے پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جاری مہم میں مدد ملے گی۔ تاہم امریکہ کا کہنا تھا کہ اس ڈیل سے خطے کا فوجی توازن متاثر نہیں ہو گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/usa-f16-pakistan-ddtr.jpg