امریکا میں آزادی اظہار کا ایک منظر

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کے طويل دلائل نا صرف يہ کہ تضادات کا شکار ہيں بلکہ کسی بھی غير جانب دار تجزيے کے نتيجے میں دانشمندانہ قرار نہيں ديے جا سکتے ہيں۔ ايک جانب تو آپ يہ دعوی کرتے ہيں کہ پوری دنيا ميں تمام اہم واقعات ہماری ہی صوابديد پر ہوتے ہيں، تاہم آپ اس ضمن ميں کوئ تاويل نہيں پيش کر سکے کہ تمام تر اختيارات اور وسائل سے ليس ايسی "سپر پاور" کيونکر 911 کو خود اپنی ہی سرزمین پر اتنے بڑے دہشت گرد حملے کو روکنے ميں بے بس اور ناکام نظر آئ؟ اسی طرح آپ يہ دعوی بھی کرتے ہيں کہ امريکہ کسی بھی طور مسلم دنيا ميں فوجی آمروں کو کنٹرول کر رہا ہے ليکن پھر آپ يہ الزام بھی لگاتے ہيں کہ مسلم ممالک ميں گزشتہ چند برسوں ميں برپا ہونے والی بغاوتوں ميں بھی ہمارا ہاتھ ہے۔ يہ کيسے ممکن ہے کہ ہم اپنی ہی مبينہ کٹھ پتليوں اور اثاثوں کے خلاف تحريکوں کی حوصلہ افزائ کريں گے جبکہ آپ يہ دعوی بھی کر رہے ہيں کہ يہ حکمران مسلم ممالک ميں ہمارے ايجنڈوں کو بڑھانے ميں اپنا کردار ادا کرتے ہيں؟
علاوہ ازيں، مسلم دنيا ميں لاکھوں عام لوگ کيونکر اپنی زندگيوں کو خطرے ميں ڈال کر محض ہمارے مبينہ مفادات کے ليے عرب ممالک ميں جاری تحريکوں کو کامياب کرتے رہے ہيں؟
ہر تنازعہ اپنی پيچيدگی کے حوالے سے مختلف اور ايک جامع تجزيے اور مخصوص اقدامات کا متقاضی ہوتا ہے۔ امريکہ اپنے عالمی اتحاديوں بشمول علاقائ تنظيموں، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مشاورت کرنے کے بعد کسی بھی تنازعے کے حوالے سے ردعمل کا فيصلہ کرتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ کوئ انہونی بات نہيں ہے مختلف عالمی تنازعات کے حوالے سے امريکہ کا کردار متنوع ہو سکتا ہے۔ اس حقيقت کو مدنظر رکھتے ہوۓ امريکی حکومت کے ليے يہ عملی طور پر ممکن نہيں ہے کہ وہ اپنے تئيں ہر عالمی معاملے کو اپنی منشاء سے کنٹرول کرے يا مسلم ممالک ميں جاری عسکری اور سياسی تنازعات کے ضمن ميں تمام عالمی اسٹريجک اتحاديوں اور شراکت داروں کو اس بات کے ليے مجبور کر سکے کہ ہمارے تجويز کردہ حل کو ہی حرف آخر سمجھا جاۓ۔

بدقسمتی سے جو افراد امريکہ کی جانب سے کی گئ ہر عالمی کوشش کو مسلمانوں کے وسائل کے قبضے کی سازش سے تعبير کرتے ہيں اور اس ضمن ميں جذباتی نعروں اور دلائل کا سہارہ ليتے ہيں وہ حقائق اور سچ کو نظرانداز کرتے ہیں۔ آپ ان امريکی وسائل پر بھی نظر ڈاليں جو ايک ايسے عالمی مسلۓ ميں انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کے ليے خرچ کيے جا رہے ہيں جسے نہ تو امريکی حکومت نے شروع کيا تھا اور نہ ہی اس کی حوصلہ افزائ کی تھی

جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نۓ اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتی ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔ مسلمان امريکی معاشرے کا اہم جزو ہيں اور انھيں اسلام کی تبليغ اور تشہير کے ضمن ميں دوسروں کے مساوی اختيارات حاصل ہيں۔ کسی بھی مذہب، نظام يا طريقہ زندگی کی مضبوطی اور مقبوليت اجتماعی سطح پر معاشرے کی بہتری اور انسانوں کے ساتھ بہتر سلوک سے مربوط ہوتی ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ ميں مقيم مسلمانوں کے پاس تمام مواقع بھی موجود ہيں اور يہ ان کی اجتماعی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ انسانيت کی بھلائ کے ليے اپنا کردار ادا کريں۔

جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟






اگر یہ سارے تضادات ہیں تو آپ صرف ایک سوال کا جواب دے دیں تا کہ مسلمان کم از کم مطمئن ہو سکیں کہ غیر مسلم طاقتیں ان کے خلاف نہیں ، اس سلسلے میں کم از کم ان تنازعات کو ضرور دیکھیں جو آج تک حل طلب ہیں ، مثلا فلسطین ، کشمیر وغیرہ وغیرہ ، کون رکاوٹ ہے ، انڈونیشیا ، اریٹریا کی علیحدگی کے لئے سب کچھ ہو سکتا ہے ، وہاں کیوں نہیں ، برما میں جو کچھ ہوا ، باقی میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ رکنے کا نام کیوں نہیں لیتا ، امریکا میں مسلمان ہوں یا کسی دوسرے ملک میں ، اسلام تو ایک جیسا ہی ہے
جو کچھ اسلام کے ساتھ ملایا جاتا ہے ، یہ صرف پروپیگنڈے کے لئے ہے ، اسلام جب انسانیت کا درس دیتا ہے تو پھر الزام کیسے ؟ غلط لوگ تو ہر مذہب سے ہوتے ہیں ، مرنے والے مسلمان ہو عیسائی ہوں یہودی ہوں ، ہندو ہوں ، انسانیت کے لحاظ سے احساسات تو ایک جیسے ہوتے ہیں ، مسلمان کیوں مخالفت کرے امریکا یا یورپ کی اگر سب جگہ انصاف نظر آئے ، یہ تضادات ہیں ، اس مضمون میں بھی اگر آپ کو تضادات نظر آتے ہیں تو آپ کی سوچ ہے ، اس سے آپ کو کوئی نہیں روک سکتا ، عافیہ کے حوالے سے جو کچھ بھی ہو ، اتنی لمبی سزا ؟؟؟؟ ظاہر ہے مر کر ہی جیل سے نکلے گی ، مرنا تو سب نے ہی ہے ایک دن

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
[/font]
عافیہ کے حوالے سے جو کچھ بھی ہو ، اتنی لمبی سزا ؟؟؟؟ ظاہر ہے مر کر ہی جیل سے نکلے گی ، مرنا تو سب نے ہی ہے ایک دن

[/right]


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف مقدمہ امريکی فوجيوں کے خلاف اقدام قتل کی کوشش کے حوالے سے ہے جو موقعہ واردات پر اپنی سرکاری حيثيت ميں موجود تھے

ڈاکٹر عافيہ کو نہ تو اغوا کيا گيا ہے، نا وہ جنگی قيدی ہيں اور نہ ہی يرغمال۔ اس کے علاوہ انھيں کسی فوجی عدالت ميں پيش نہيں کيا گيا۔ ان کے خلاف مقدمہ ايک عوامی عدالت ميں چلايا گيا اور انھيں وہ تمام حقوق فراہم کيے گۓ جو کسی بھی سول عدالت ميں پيش ہونے والے ملزم کو حاصل ہوتے ہيں

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ ڈاکٹر عافيہ کے مذہب کا ان کے خلاف مقدمے سے کوئ تعلق نہيں تھا۔ امريکہ ميں ہر مکتبہ فکر اور مذہب سے متعلق افراد عوامی عدالتوں ميں اپنے خلاف مقدمات کا سامنے کرتے ہيں اور سب کو يکساں حقوق حاصل ہوتے ہيں۔ ان کے مذہب کا مقدمات کے نتائج سے کوئ تعلق نہيں ہوتا ہے۔

اس ضمن میں امريکی نظام قانون ميں استعمال ہونے والی ايک قانونی اصطلاح کا حوالہ دينا چاہوں گی جسے "پريمپٹوری چيلنج" کہا جاتا ہے۔ اس قانون کے مطابق ممکنہ جيوری ممبران کا انتخاب بغير کسی تفريق کے مقامی کميونٹی سے کيا جاتا ہے اور اس عمل کے دوران ججج اور وکيلوں کو يہ اختيار حاصل ہوتا ہے کہ وہ ان افراد کو جيوری ميں شامل ہونے سے روک سکيں جن کی جانب داری پر شک ہو۔ صرف يہی نہيں بلکہ وکيل صفائ کو يہ اختيار بھی حاصل ہوتا ہے کہ وہ جيوری ممبران کو محض اس بنياد پر پينل سے نکال دے کيونکہ ان کے خيال کے مطابق ان جيوری ممبران کا جھکاؤ کسی ايک فريق کی جانب ہو سکتا ہے۔

آپ "پريمپٹوری چيلنج" کی قانونی تشريح اور اس کی تفصيل اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://legal-dictionary.thefreedictionary.com/peremptory+challenge

اس قانون کی بنياد اسی اصول اور سوچ کی بنياد پر رکھی گئ تھی کہ اگر دونوں فريقين کے وکيلوں کی باہمی رضامندی سے جيوری کی تشکيل عمل ميں آۓ گی تو فيصلے پر کسی فريق کو اعتراض نہيں ہو سکے گا۔ امريکہ میں قانونی کاروائ میں اس اصول کی موجودگی دونوں فريقین کو يہ ڈھال اور تحفظ فراہم کرتی ہے کہ وہ جيوری کے جانب دار ارکان کو نکال باہر کريں۔ امريکہ ميں قانون کے ماہر وکيلوں کی تربيت اور ان کا تجربہ ان کے ليے يہ ممکن بنا ديتا ہے کہ وہ ايسے جيوری ممبران کو پرکھ ليں جو بظاہر تو غیر جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوۓ درست بيانات ديں ليکن درحقيقت وہ کسی ايک فريق کے بارے ميں پہلے سے راۓ قائم کر چکے ہوں۔

امريکہ ميں نظام قانون میں ايسے اصول موجود ہیں جن کی وجہ سے اس جانب داری اور يکطرفہ سوچ کو کسی مقدمے کی کاروائ اور فيصلے پر اثرانداز ہونے سے روکا جا سکتا ہے جس کی تشہير پاکستان ميں کچھ کالم نگار اپنی تحريروں ميں کرتے رہتے ہيں اور جس کا اظہار آپ نے بھی اپنی پوسٹ ميں کيا ہے۔

ڈاکٹر عافيہ کيس ميں بھی وہی اصول اور قوانين موجود تھے اور اس کيس کو اس ضمن میں کسی غير معمولی طريقہ کار يا قوانين کے ذريعے پايہ تکميل نہيں پہنچايا گيا تھا

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Back
Top