الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا جو کہ 2014ء سے زیرسماعت تھا، اس کا فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا تھا۔ فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر ملکی قرار دینے پر پی ٹی آئی ڈونرز کاسخت ردعمل۔
الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں شاہ محمد جتوئی اور نثار احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف پر ممنوعہ فنڈز لینے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں اور اس حوالے سے تحریک انصاف کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کیوں نہ یہ فنڈز بحق سرکار ضبط کر لیے جائیں اور معاملہ وفاقی حکومت کا بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد رہنما پاکستان تحریک انصاف شفقت محمود نے تبصرہ کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے پی ٹی آئی کو ملنے والے فنڈز کی تفصیلات میں ایک پاکستانی شہری مراد انصاری کا نام بھی شامل ہے جس نے تحریک انصاف کو فنڈز دیئے اسے غیرملکی لکھا گیا ہے لیکن وہ میرے حلقے میں رہتا ہے اور ایک محب وطن شخص ہے، اس نے قومی مفاد میں تحریک انصاف کو فنڈز دیئے، یہ ہے اس فہرست کی حقیقت!
مراد انصاری کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے ایک کارکن امین انصاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ مراد انصاری میرا بھتیجا ہے، میرے بھائی اکلوتے بھائی کا بیٹا! وہ دوہری شہریت ضرور رکھتا ہے مگر اتنا ہی محب وطن ہے جتنا ہم اور آپ! ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 سال بعد جس بنیاد پر فیصلہ سنایا ہے یقین نہیں آرہا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ابھی بہت سی باتوں کا جواب دینا ہو گا۔
صدر سرگودھا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، سینئر وائس ، SVC آل پاکستان فروٹ، ویجی ٹیبل ایسوسی ایشن، ڈائریکٹر PHDEC شعیب احمد بسرا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کی گئی فہرست شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میری کمپنی نیشنل فروٹ پروسیسنگ فیکٹری بھلوال میں موجود ہے جس نے 2011 میں 10500 روپے تحریک انصاف کو دیئے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے میری کمپنی کو کینیڈا کی کمپنی ظاہر کیا ہے۔
دہری شہریت کی حامل ایک خاتون بینش فریدی نے الیکشن کمیشن کو خط میں لکھا کہ میرا نام بینش فریدی ہے، میں نے اپنا نام الیکشن کمیشن کی ممنوعہ فنڈنگ کرنے والوں کی فہرست میں دیکھا ہے، میں پچھلے 20 سال سے برطانیہ میں رہائش پذیر ہوں اور یہاں پر ٹیکس گزار ہوں، 2013 میں پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن کمپین کے لیے پیسے بھجوائے۔
خاتون نے لکھا کہ میں ایک محب وطن پاکستانی ہوں جبکہ الیکشن کمیشن کی فہرست میں مجھے غیرپاکستانی لکھا گیا ہے۔ میرا الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ فہرست کو درست کرے، ورنہ میں اپنی لیگل ٹیم سے رابطے میں ہوں اور ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر سکتی ہوں۔