الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا

10ecptehririyfaisla.jpg

الیکشن کمیشن آف پاکستان اثاثوں کے گوشواروں کی غلط معلومات فراہم کرنے یا چھپانے پر کارروائی کر سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جو 36 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے بھجوائے گئے ریفرنس پر 7 سوالات کو ترتیب دیا گیا ہے۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان اثاثوں کے گوشواروں کی غلط معلومات فراہم کرنے یا چھپانے اور جھوٹا ڈکلیئریشن دینے پر 120 دن بعد کارروائی کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلے میں عمران خان کا موقف مسترد کر دیا اور کہا کہ نااہل قرار دینا الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے۔


الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان بنام نوازشریف کیس سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پاس ہے۔فیصلے میں لکھا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کتنے تحائف حاصل کیے؟ کتنے کسی اور کو دیئے، یہ بتانا ان کی ذمہ داری تھی مگر انہوں نے الیکشن کمیشن سے جھوٹ بولا، غلط بیان کی اور حقائق کو جان بوجھ کر چھپایا۔

توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات اثاثوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے فارم بی سے مطابقت نہیں رکھتی جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے فراہم ریکارڈ سے بھی مطابق نہیں رکھتیں اور عمران خان نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ یہ تحفے انہوں نے بیچے، رقم کیش میں لیکر چالان بھی دیئے کہ رقم بینک میں آئی مگر جو رقم بینک منتقل کی گئی وہ اصل رقم سے آدھی سے بھی کم ہے۔ عمران خان کے مطابق تحائف 8 کروڑ 66 لاکھ میں فروخت کیے گئے لیکن یہ رقم بینک میں نہیں۔

فیصلے کے مطابق عمران خان نے نیکلس، بریسلٹ، گھڑی، انگوٹی، کارپٹ اور بالیوں کے تحائف بھی پاس رکھے مگر تفصیل الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کی اس لیے وہ کرپٹ پریکٹسز پر آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 بی ون کے تحت نااہل ہوئے ہیں، وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، الیکشن ایکٹ 2017ء کی خلاف ورزی کرنے اور بددیانتی پر قانون کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
 
Last edited:

Zulu67

Senator (1k+ posts)
10ecptehririyfaisla.jpg

الیکشن کمیشن آف پاکستان اثاثوں کے گوشواروں کی غلط معلومات فراہم کرنے یا چھپانے پر کارروائی کر سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جو 36 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے بھجوائے گئے ریفرنس پر 7 سوالات کو ترتیب دیا گیا ہے۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان اثاثوں کے گوشواروں کی غلط معلومات فراہم کرنے یا چھپانے اور جھوٹا ڈکلیئریشن دینے پر 120 دن بعد کارروائی کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلے میں عمران خان کا موقف مسترد کر دیا اور کہا کہ نااہل قرار دینا الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے۔


الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان بنام نوازشریف کیس سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پاس ہے۔فیصلے میں لکھا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کتنے تحائف حاصل کیے؟ کتنے کسی اور کو دیئے، یہ بتانا ان کی ذمہ داری تھی مگر انہوں نے الیکشن کمیشن سے جھوٹ بولا، غلط بیان کی اور حقائق کو جان بوجھ کر چھپایا۔

توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات اثاثوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے فارم بی سے مطابقت نہیں رکھتی جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے فراہم ریکارڈ سے بھی مطابق نہیں رکھتیں اور عمران خان نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ یہ تحفے انہوں نے بیچے، رقم کیش میں لیکر چالان بھی دیئے کہ رقم بینک میں آئی مگر جو رقم بینک منتقل کی گئی وہ اصل رقم سے آدھی سے بھی کم ہے۔ عمران خان کے مطابق تحائف 8 کروڑ 66 لاکھ میں فروخت کیے گئے لیکن یہ رقم بینک میں نہیں۔

فیصلے کے مطابق عمران خان نے نیکلس، بریسلٹ، گھڑی، انگوٹی، کارپٹ اور بالیوں کے تحائف بھی پاس رکھے مگر تفصیلی الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کی اس لیے وہ کرپٹ پریکٹسز پر آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 بی ون کے تحت نااہل ہوئے ہیں، وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، الیکشن ایکٹ 2017ء کی خلاف ورزی کرنے اور بددیانتی پر قانون کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
Ess Tahreeree Faslay Co Nawaz Lal Nehru key bund saafff kurain, Pakistani awam Raja Kunjur Lampost pay hang kurain gay.
 

Back
Top