
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے آئندہ عام انتخابات کے لیے 8 فروری 2024ء کا اعلان ہو چکا ہے لیکن اب تک مختلف حلقوں سے انتخابات ملتوی ہونے کی چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف آج ایوان بالا میں آئندہ عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار کامران خان نے انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت میں ٹویٹ کر دیا تو دوسری طرف سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے کامران خان کو ٹائوٹ کہہ دیا اور کہا یہ سب کچھ الیکشن کے عمل کی ساکھ تباہ کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔
کامران خان نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر پیغام میں لکھا: سینٹ آف پاکستان زندہ باد! پاکستان کو 8 فروری کی افراتفری ایک اور دھاندلی زدہ الیکشن سے بچاؤ! معاشی استحکام کے تسلسل، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے تسلسل اور پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بہتری کے تسلسل کا صرف یہی ایک راستہ ہے کہ پہلے اندرونی اتحاد پیدا کریں۔
صاف شفاف الیکشن کا ماحول بن جائے تو پھر ہوجائیں گے الیکشن! ابھی صرف معیشت بحالی مشن جاری رکھیں، پاکستان زندہ باد!
https://twitter.com/x/status/1743217087831822650
ایک اور ٹویٹ میں لکھا: 8 فروری 2024ء کے انتخابات جس ماحول میں ہو رہے ہیں میں صدق دل سے اس بات پر قائم ہوں کہ وہ انتخابات کیلئے تباہ کن ہے اور شدید دھاندلی کے بدترین الزامات میں شفافیت کے تمام امکانات نگل چکے ہیں۔ آئندہ عام انتخابات پاکستان میں اندرونی تقسیم کو مزید ہوا دیں گے اور معاشی استحکام کا جو ماحول موجودہ دور حکومت میں ہے جلد ہی زائد ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بہترین کارکردگی دکھانے والی معاشی ٹیم انتخابات کے نتیجے میں گھر چلی جائے گی اور SIFC کا Momentum ٹوٹ جائیگا، اس پس منظر میں Managed انتخابات کے نتیجے میں پہلے 4 سے 5 بار اقتدار کے مزے لوٹنے والے سیاستدان ایک بار پھر سے منتظر ہیں کہ مقتدر حلقے سونے کی تشتری سجا کر اقتدار ان کے حوالے کر دیں۔
انہوں نے لکھا کہ: مقتدر حلقوں کی مخصوص لاڈلی حکومتیں اقتدار کے روز سے ہی عوامی پذیرائی سے محروم ہو جاتی ہیں اس لیے یہ ماحول نہ تو معاشی ترقی کے لیے معاون ثابت ہو سکتا ہے نہ ہی ملک میں سیاسی استحکام کے لیے یہ ماحول معاون ثابت ہو گا۔ صاف شفاف اقدامات کے لیے نظام بنانا اگر اس وقت ممکن نہیں ہے تو انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔
https://twitter.com/x/status/1743275644166037618
سینئر صحافی وتجزیہ کار مطیع اللہ جان نے کامران خان کے ٹوئٹر پر شدید ردعمل دیتے ہوئے لکھا: صوبیدار ریٹائرڈ اور اعزازی کپتان کامران خان کی ٹویٹ دیکھ کر واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ملک کو بغیر انتخابات کے چنتخب ٹاؤٹ سیاستدانوں کے ذریعے چلانے کی پلاننگ کی جا رہی ہے! ایسا لگتا ہے امریکہ نے بھی آئی ایم ایف کی امداد کو الیکشن سے مشروط کرنے پر نظر ثانی کا وعدہ کر لیا ہے۔
انہوں نے لکھا: لگتا ہے کہ سینٹر حضرات کو اگلی سینٹ کے انتخاب تک رکنیت جاری رکھنے کی لالچ دی جا رہی ہے۔ سیاست اور جمہوریت کے بدحالی اور معیشت کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر مالیاتی ادارے اور کچھ عرب ممالک بھی متحرک ہو سکتے ہیں۔ سینیٹر افنان اللہ کا کورم کی نشاندھی کرنے کی بجائے قرارداد کی ووٹنگ میں شامل رہ کر اور محض مخالفت کرنا مسلم لیگ ن کی دوغلی پالیسی بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے لکھا: الیکشن کمیشن اور اس کے آر اوز کے چند فیصلوں نے بھی غیر اعلانیہ طور پر آئندہ عام انتخابات میں تاخیر اور سپریم کورٹ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی ہے! کاغذات چھینا جانا، بڑی تعداد میں مسترد ہونا یہ سب کچھ جان بوجھ کر الیکشن کے عمل کی ساکھ تباہ کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ کامران خان جیسے ٹاؤٹ یہ کہہ سکیں کے ایسے الیکشن نہ ہی کرائے جائیں تو بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ کے لالچی سرمایہ داروں کو بھی ایسے میں سٹاک اوپر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ایسے میں اِس ملک کو بچانے کا واحد سہارا سپریم کورٹ ہے، ایسی سازشوں کا سپریم کورٹ کے پاس واحد حل پنجرہ کھول کر اُس بلا کو باہر نکالنا ہو گا اور پھر یہ نہیں سوچنا ہو گا کہ مارشل لاء لگ گیا تو کیا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ کیا ایسے بزدل اور دوغلے سیاستدانوں کی نا اہلی کی مدت پر ٹائم ضائع کرنے والی عدالت عظمیٰ آئین میں درج سیاسی سرگرمیوں کے لیے مستقل طور پر نا اہل قرار دئیے گئے اداروں کی مداخلت کو نظر انداز کرے گی؟ This is a now or never kind of situation for the apex court and the lawyers bodies
https://twitter.com/x/status/1743288305788346813
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14kammtrriio.png