

اس بابے نے ساری عمر الزام تراشیاں کر کے وقت گزارہ ہے خود ایک ٹکے کا آدمی نہیں رحیم یار خان کا یہ بابا ۔۔۔۔ اس کی کچھ ملاقاتیں ہیں عمران خان سے جن کا تزکرہ کرکے یہ لوگوں کو بے وقوف بناتا رہتا ہے کہ میں عمران خان کے بہت قریب رہا ہوں اس نے بری کوشش کی کہ عمران خان مجھ سے متاثر ہوجائے اور مجھے اپنا کالم نویس رکھ لے اور میں کپتان کالم نویس بن جاوں یہ عمران خان کو پھنسانے کی دن رات کوشش کرتا رہا جیسے آج کل کے منچلے کسی حسین دوشیزہ کے پیچھے پر جاتے ہیں لیکن عمران نے بھی گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا تھا اس بابے کے دام فریب میں نہیں آیا اور اسے چلتا کیا اس دوران اس عمران خان کو بڑی مثالیں دیں جناب دیکھیں کامیابی کے لیے کچھ اپنی جیب کچھ اپنی مٹھی میں صحافی رکھنا ضروری ہے جیسے نواز شریف کو لے لیجیے کے اس وقت ایک نکما لیڈر ہے لیکن اس نے بھی عرفان صدیقی نزیر ناجی ۔ مجیب شامی ۔ عارف نظامی وغیرہ وغیرہ جیسے لوگ رکھیں ہوئے ہیں جو رات دن اپنے کالموں میں ان کی مدح ثرائی کرتے ہیں اور بونگیں لیڈر میں پھوک بھر بھر کے عالمی لیڈر بنا دیتے ہیں لیکن عمران خان نہ مانا یہ اس وقت کی ان چند عمران خان کے ساتھ گزری شاموں کو اور ملاقاتوں
کو تور مرور کے بیچاتا رہتا ہے
اس کی خدمات ہمیشہ رینٹ پے دستیاب رہتی ہیں
جب ضیاء الحق کا طیارہ کریش ہو گیا اور وہ اس دنیا میں نہ رہے تو یہ جناب اس طیارہ میں سوار ایک شہید جنرل کے گھر پہنچے جن کی فیملی بچے معروف بزنس مین تھے اور اچھی خاصی مالی پارٹی تھے اور تعزیت کی اپنا تعارف کروایا اور کہا اگر وہ مالی معاونت کریں تو میں ان شہید کے لیے کتاب لکھنے کو تیا ر ہوں اور پھر انہوں نے کتاب فاتح لکھی بھی اب مالی معاونت ان گنت تھی تو پھر اس کتا ب کو اتنی تعداد میں مفت تقسیم کروایا گیا کہ پوچھے نا تو جناب یہ آج تک اپنا یہ کارنامہ بیان کرتے نہیں تھکتے
ج کل یہ سابقہ مئیر لاہور میاں عامر کی چمچا گیری میں لگا رہتا ہے
اسی طرح یہ کبھی قاضی حسین احمد کو لیڈر بنانے نکلا تھا کڑوڑوں ان کے خرچ کروا کے اشتہار چھپواتا رہا ۔۔۔۔۔۔ظالمو قاضی آ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔اور جماعت اسلامی کو زمین بوس کر دیا اور جب الیکشن ہوا تو جماعت بڑی طرح پٹ گئی اس کے بعد آج تک نہیں اٹھ سکی
یہ کبھی مساوات بھٹو کا اخبار چلاتا تھا لیکن اس نے وہ بھی آخبار ہی ڈبو دیا
پھر یہ جماعت اسلامی کا آخبار انقلاب چلانے لگا لیکن اس نے وہ بھی ڈبو دیا
یہ شخص کبھی کامیاب نہیں ہو سکا
لیکن اس سے ٹکے ٹکے کی باتیں سن لو
صرف اپنی عمر رسیدہ ہونے کا فائدہ اٹھتا ہے جس طرح عورت اپنی عورت ہو نے کا فائدہ اٹھاتیں ہیں ذرا سی کسی نے مزاج کے خلاف بات کی اور فورا پر گئیں تمہیں عورتوں سے بات کرنے کی تمیز نہیں اسی طرح یہ بھی ہے کی ذرا سی مزاج بزگوار کے خلاف بات ہوئی نہیں تو بو لنا شروع کر دیا بڑوں کا ادب ضروری ہے
اگر یہ اتنا ہی کمال کا آدمی ہے تو اس کا بیٹا بلال اس طرح دھکے نہ کھا رہا ہوتا یہ ایک منٹ نہ لگاتا یہ اسے عمران خان کے مقابلے پر کھڑا کر دیتا خود کبھی ایک کونسلر کا لیکشن نہیں لڑا ہوتا اور یہ بڈ ھے کھوسٹ صحافیوں نے لیکن لمبی لمبی چھوڑتے ہیں صرف الیکٹرک میڈیا کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں یہ لوگ ۔۔۔۔ ان پلے کوئی کرتوت نہیں کوئی گھر میں انہیں دوسری مرتبہ سالن نہ دے نکلیں نصحتیں کرنے بھائی اب تمھارا وصیت کا ٹائم ہے میں بڑی کوشش کرتا ہوں اس باے کو سنجیدہ نہ لو لیکن پھر کیونکہ بابے کا وقت قریب ہے ایسوں لوگوں کو لوگ عجوبے کے طور پر یاد رکھتے ہیں