
اسمبلی میں بیٹھے لوگ چالاک ہیں نہ کرپٹ بلکہ بیوقوف ہیں: معاشی تباہی کے ذمہ دار حکومتی معاشی ماہرین جو نالائق ہیں یا منافق: ماہر معیشت وسابق چیئرمین ایف بی آرشبر زیدی
ماہر معیشت وسابق چیئرمین ایف بی آر شبری زیدی نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایک راستہ یہ ہے کہ چائنہ کی طرف سے دیے گئے قرضوں کی ادائیگی موخر کر دی جائے یا ہم اپنے اثاثوں کیلئے کوئی غیرملکی خریدار لے آئیں جس کیلئے پاکستان نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی ) بنائی ہے جس میں ملٹری بھی شامل ہے۔
https://twitter.com/x/status/1673741732461309952
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے کوششیں کی جا رہی ہیں کہ کسی طرح سے پاکستان کے کچھ اثاثے بیچ کر فوری طور پر معیشت کو بحالی کی طرف لائیں۔ ملک اگر ڈیفالٹ کر بھی جائے تو اس سے کوئی طوفان نہیں آئے گا لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک 25 کروڑ لوگوں کا ایٹمی طاقت رکھنے والا ملک اس مقام پر پہنچا کیوں؟ سب سے بڑا سوال معیشت دانوں سے ہے کہ جب معیشت تباہ ہو رہی تھی تو یہ کیا کر رہے تھے؟
انہوں نے کہا کہ ہمارے معیشت دانوں کو نظر نہیں آ رہا تھا کہ ملک کہاں جا رہا ہے؟ پاکستان کی تباہی کے ذمہ دار سٹیبلشمنٹ ہے نہ سیاستدان بلکہ یہ معیشت دان ہیں جو یا تو نالائق ہیں یا منافق کہ صحیح بات صحیح موقع پر نہیں کرتے۔ ہمارے جیسا کمزور ملک جو 1975ء سے 2020ء تک جی ڈی پی کا جتنا دفاع پر خرچ کرتا رہا وہ ضرورت تھی لیکن کیا ہماری معیشت اسے برداشت کر سکتی تھی یا اس کا جواز تھا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم، صحت میں سرمایہ کاری کے بجائے اسلام آباد بنا دیا گیا، خرچے کہاں ہوئے اس پر غور کرنا چاہیے؟ پاکستان بہت سی فالٹ لائن ہیں جس میں سے پہلی یہ ہے کہ وزیر خزانہ عوام کو جوابدہ نہیں ہے، پاکستان کی تاریخ میں کبھی بنگالی وزیر خزانہ نہیں رہا، یہاں ایک صوبے کے پاس 65فیصد میجورٹی ہے اور فنانس کے تمام معاملے سینٹ میں جائے بغیر قومی اسمبلی میں چلے جاتے ہیں، تو آپ باقی صوبوں کو ساتھ لے کر نہیں چل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ قرضے ملک کے لیے جاتے ہیں لیکن سود وفاقی حکومت کو ادا کرنا پڑتا ہے، صوبے عیاشی کر رہے ہیں۔ گڈگورننس کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن ان سے پوچھا جائے کہ لاہور میں آخری بار پراپرٹی ٹیکس ایولیوشن کب کی گئی؟ دنیا بھر میں پراپرٹی ٹیکس مارکیٹ ویلیو پر 4 فیصد وصول کیا جاتا ہے لیکن یہاں جتنی بھی جائیداد بنا لیں پر ٹیکس نہ دیں کیونکہ پولیٹیکل کور مل جائے گا، اسمبلی میں بیٹھے لوگوں نے ملک تباہ کر دیا۔ یہ چالاک ہیں نہ کرپٹ بلکہ بیوقوف ہیں جو جانتے ہی نہیں کہ معیشت ہوتی کیا ہے؟ ان کی اوقات دکاندار سے زیادہ نہیں ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shabaahhww.jpg