Ahssan Khan
MPA (400+ posts)
Salaam,
First of all i would like to tell that this article is not written by me!
i am just sharing it for a healthy debate...
ذرداری کی پاکستان دشمن پالیسیوں کا دفاع کرنیوالا ایک اور سپاہی کم ہوگیا ہے معروف عالم دین کی پوتی زندگی بھر اسلامی قوانین ختم کرانے کے لئے سرگرم رہیں
فوزیہ وہاب ایک انتہائی مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں جسے علما کا گھرانہ کہا جا سکتا ہے۔ ان کے نانا بھی ایک مشہور عالم دین تھے مگر وہ اپنی نسبت کسی بھی طور علما سے جوڑنا نہیں چاہتی تھیں بلکہ اپنے آپ کو ایک آزاد خیال خاتون کےطور پر پیش کرتی تھیں اور ہمیشہ پاکستان میں سخت گیر اسلامی قوانین ختم کرنے کے لئے متحرک رہیں جس میں خاص طور سے حدود قوانین ہیں جنہیں ختم کرنے میں ان کا اہم ترین کردار رہا۔ وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے امریکی ایجنٹ کی بھی ہمدرد تھیں اور اس کی رہائی کی وکالت کرتی رہیں۔ جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلامی قوانین کے خلاف سرگرم ہونے پر دینی حلقے میں انہیں پسند نہیں کیا جاتا تھا اور وہ اس پر خوش تھیں۔
2بار شادي کرنے والي فوزيہ وہاب نے 1993ء اور 1996ء کے دوران پاکستان انڈسٹريل اور کمرشل ليزنگ ميں بطور مارکيٹنگ منيجر کام کيا فوزیہ وہاب انیس سو چھپن میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہیں طالب علمی کے دنوں سے سیاست سے دلچسپی رہی وہ ترقی پسند خیالات رکھتی تھیں حالانکہ ان کا خاندان بہت مذہبی اور علما کا خاندان تھا مگر فوزیہ ان کا ذکر کرنے سے گریز کیا کرتی تھیں اور انہیں پسند نہیں کرتی تھیں۔ اپنے خاندان سے اختلاف انہوں نے یونیورسٹی کے زمانے میں ہی واضح کردیا تھا جب انہوں نے اپنے خاندان کے بر خلاف پی پی کو جوائن کرلیا کیونکہ وہ آزادی نسواں کی دعوے دار تھی اور پھر فوزیہ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ویسے تو وہ ہمیشہ اسلامی قوانین کے خلاف سرگرم رہیں مگر تین مواقع پر وہ زیادہ واضح ہوئیں۔
ان میں سے پہلا گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی حمایت کا موقع تھا جس پر فوزیہ مقتول گورنر کے ساتھ کھڑی تھیں اور انہیں شہید قرار دیتی رہیں جس پر مذہبی حلقہ ان سے سخت ناراض ہوا۔ فوزیہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں ہی توہین رسالت کے قوانین کو بھی ختم کرانا چاہتی ہیں اور اس کےلئے کام کررہی ہیں مگر ان کی زندگی نے وفا نہ کی۔
دوسرا موقع پاکستان میں اسلامی قوانین حدود کی تبدیلی کا تھا جس میں فوزیہ بھی دیگر افراد کی طرح بہت سرگرم رہیں جس پر مذہبی حلقے نے انہیں سخت ناپسند کیا۔ تیسرا مرحلہ ریمنڈر ڈیوس کی حمایت کا تھا جس پر فوزیہ نے کبھی شرمندگی ظاہر نہ کی۔ حالانکہ ان کی نانا بہت بڑے اور مشہورعالم دین گزرے ہیں۔
امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ ریمنڈ کو واپس بھیجنا ہوگا کیونکہ اس کے پاس سفارتی پاسپورٹ ہے۔ اس پر اپوزیشن اور مذہبی جماعتوں نے خوب شور مچایا اور فوزیہ وہاب سے سیکرٹری اطلاعات کا منصب واپس لے لیا گیا
وہ حدود آرڈیننس اور توہین رسالت کے قانون کے خاتمے کے لیے سرگرم رہیں۔ حدود کے اسلامی قوانین کے خاتمے میں تو وہ کامیاب ہوگئیں مگر توہین رسالت کے قانون کو وہ ابھی تک ختم نہ کراسکی تھیں کہ زندگی کی بازی ہار گئیں۔
فوزیہ چار برس سے پاکستان کے نیوز چینلز پر مسلسل مدلل انداز سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کا دفاع کرتی دکھائی دیں اور کئی بار ایسا بھی ہوا کہ وہ جذبات میں آ کر پروگراموں سے اٹھ کر بھی چلی گئیں۔
فوزیہ وہاب کا پتے کا آپریشن کیا گیا تھا جس کے بعد اندرونی طور پر خون کا اخراج ہونے کے باعث ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ خون کا اخراج روکنے کے لیے فوزیہ وہاب کے مزید 2 طویل آپریشن بھی کیے گئے، وہ گزشتہ3ہفتوں سے مقامی نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں، گزشتہ رات ان کی ان کی حالت تشویشناک ہوگئی تھی ۔ ان کی نماز جنازہ پیر یعنی آج، 18 جون کو مبارک مسجد سی ویو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی بلاک 4 میں بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی
I am personally not sad at her death
For me Zardari is a Firo'n and she was her companion
if we cant be sad on death of firo'on then why on his companions
would like to know what you all think of this
Sorry if my comments caused "Dil Aazari" to anyone
First of all i would like to tell that this article is not written by me!
i am just sharing it for a healthy debate...
ذرداری کی پاکستان دشمن پالیسیوں کا دفاع کرنیوالا ایک اور سپاہی کم ہوگیا ہے معروف عالم دین کی پوتی زندگی بھر اسلامی قوانین ختم کرانے کے لئے سرگرم رہیں
فوزیہ وہاب ایک انتہائی مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں جسے علما کا گھرانہ کہا جا سکتا ہے۔ ان کے نانا بھی ایک مشہور عالم دین تھے مگر وہ اپنی نسبت کسی بھی طور علما سے جوڑنا نہیں چاہتی تھیں بلکہ اپنے آپ کو ایک آزاد خیال خاتون کےطور پر پیش کرتی تھیں اور ہمیشہ پاکستان میں سخت گیر اسلامی قوانین ختم کرنے کے لئے متحرک رہیں جس میں خاص طور سے حدود قوانین ہیں جنہیں ختم کرنے میں ان کا اہم ترین کردار رہا۔ وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے امریکی ایجنٹ کی بھی ہمدرد تھیں اور اس کی رہائی کی وکالت کرتی رہیں۔ جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلامی قوانین کے خلاف سرگرم ہونے پر دینی حلقے میں انہیں پسند نہیں کیا جاتا تھا اور وہ اس پر خوش تھیں۔
2بار شادي کرنے والي فوزيہ وہاب نے 1993ء اور 1996ء کے دوران پاکستان انڈسٹريل اور کمرشل ليزنگ ميں بطور مارکيٹنگ منيجر کام کيا فوزیہ وہاب انیس سو چھپن میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہیں طالب علمی کے دنوں سے سیاست سے دلچسپی رہی وہ ترقی پسند خیالات رکھتی تھیں حالانکہ ان کا خاندان بہت مذہبی اور علما کا خاندان تھا مگر فوزیہ ان کا ذکر کرنے سے گریز کیا کرتی تھیں اور انہیں پسند نہیں کرتی تھیں۔ اپنے خاندان سے اختلاف انہوں نے یونیورسٹی کے زمانے میں ہی واضح کردیا تھا جب انہوں نے اپنے خاندان کے بر خلاف پی پی کو جوائن کرلیا کیونکہ وہ آزادی نسواں کی دعوے دار تھی اور پھر فوزیہ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ویسے تو وہ ہمیشہ اسلامی قوانین کے خلاف سرگرم رہیں مگر تین مواقع پر وہ زیادہ واضح ہوئیں۔
ان میں سے پہلا گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی حمایت کا موقع تھا جس پر فوزیہ مقتول گورنر کے ساتھ کھڑی تھیں اور انہیں شہید قرار دیتی رہیں جس پر مذہبی حلقہ ان سے سخت ناراض ہوا۔ فوزیہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں ہی توہین رسالت کے قوانین کو بھی ختم کرانا چاہتی ہیں اور اس کےلئے کام کررہی ہیں مگر ان کی زندگی نے وفا نہ کی۔
دوسرا موقع پاکستان میں اسلامی قوانین حدود کی تبدیلی کا تھا جس میں فوزیہ بھی دیگر افراد کی طرح بہت سرگرم رہیں جس پر مذہبی حلقے نے انہیں سخت ناپسند کیا۔ تیسرا مرحلہ ریمنڈر ڈیوس کی حمایت کا تھا جس پر فوزیہ نے کبھی شرمندگی ظاہر نہ کی۔ حالانکہ ان کی نانا بہت بڑے اور مشہورعالم دین گزرے ہیں۔
امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ ریمنڈ کو واپس بھیجنا ہوگا کیونکہ اس کے پاس سفارتی پاسپورٹ ہے۔ اس پر اپوزیشن اور مذہبی جماعتوں نے خوب شور مچایا اور فوزیہ وہاب سے سیکرٹری اطلاعات کا منصب واپس لے لیا گیا
وہ حدود آرڈیننس اور توہین رسالت کے قانون کے خاتمے کے لیے سرگرم رہیں۔ حدود کے اسلامی قوانین کے خاتمے میں تو وہ کامیاب ہوگئیں مگر توہین رسالت کے قانون کو وہ ابھی تک ختم نہ کراسکی تھیں کہ زندگی کی بازی ہار گئیں۔
فوزیہ چار برس سے پاکستان کے نیوز چینلز پر مسلسل مدلل انداز سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کا دفاع کرتی دکھائی دیں اور کئی بار ایسا بھی ہوا کہ وہ جذبات میں آ کر پروگراموں سے اٹھ کر بھی چلی گئیں۔
فوزیہ وہاب کا پتے کا آپریشن کیا گیا تھا جس کے بعد اندرونی طور پر خون کا اخراج ہونے کے باعث ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ خون کا اخراج روکنے کے لیے فوزیہ وہاب کے مزید 2 طویل آپریشن بھی کیے گئے، وہ گزشتہ3ہفتوں سے مقامی نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں، گزشتہ رات ان کی ان کی حالت تشویشناک ہوگئی تھی ۔ ان کی نماز جنازہ پیر یعنی آج، 18 جون کو مبارک مسجد سی ویو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی بلاک 4 میں بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی
I am personally not sad at her death
For me Zardari is a Firo'n and she was her companion
if we cant be sad on death of firo'on then why on his companions
would like to know what you all think of this
Sorry if my comments caused "Dil Aazari" to anyone