اسحاق ڈار کو نشان حیدر دے دینا چاہئے .ذیشان اعوان
عام آدمی کیسا ہوتا ہے؟؟؟
وزیرخزانہ اسحا ق ڈار کی جانب سے چالیس ارب روپے کے نئے ٹیکسز کے نفاذ پر جو منطق سامنے آئی ہے
اس کے بعد ملک میں بحث کا آغاز ہونا چاہیے، یونیورسٹیوں میں تحقیق کی جانی چاہیے بلکہ ارسطو صاحب یعنی احسن اقبال صاحب کو بیرون ممالک سے ماہرین بلانے چاہیں یا کم ازکم پاکستانی طالبعلموں کو ہی ریسرچ کیلئے باہر بھیجا جا سکتا ہے۔۔
چونکہ اسحاق ڈار صاحب کے بقول عام آدمی متاثر نہیں ہورہا تو خوشی کے اس موقع پر تھوڑی سی روشنی ڈالنا ضروری ہے کہ وہ عام آدمی کون ہے، کیسا ہوتا ہے اور کہاں پایا جاتا ہے۔
میرے خیال میں عام آدمی وہ ہوتا ہے جو ملکی قوانین کو پاوں تلے روند کر اپنے سیاسی گرو کیلئے بتیس ملین ڈالر بیرون ملک منتقل کرتا ہے، اپنے ہاتھ سے لکھ کر دیتا ہے اور زبان سے اقرار بھی کرتا ہے۔
ملک بھر میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کی تقریریں کرتا ہے اور اپنے اثاثوں میں لکھ کر دیتا ہے میں نے تواپنے بیٹے کو قرض دیا ہوا، نشان امیتاز تو پہلے ہی ان کے پاس ہے
انہیں نشان حیدر بھی دےدینا چاہیے کہ اپنے بیٹے کو بھی قرض دینے کی مثال رکھتے ہیں، اس پر کسی معاشی ماہر نے تحقیق نہیں شروع کی؟
اور نہیں تو اسے دنیا میں موجود معاشی سلبیس میں شامل کر لیا جائے تاکہ آنے والی نسلیں کچھ سیکھ سکیں۔۔
ہاتھ میں تسبیح رکھتا ہو ، داتا دربار پر جا کر چادریں چڑھاتا ہو اور آئی ایم ایف کو نہال کرنے کیلئے اپنے فیصلوں سے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں عذاب بنا دیتا ہے۔
خود آئے دن نئے قرضے لینے کے لیے عالمی عہدیداروں سے ملاقاتیں کرتا ہو اور جب ماضی بھی گواہ ہو کہ جھوٹ بولا اور اس سے ملک کو ملین سے زائد ڈالرز کا جرمانہ برداشت کرنا پڑا مگر پھر اسی طرح قرضے لینا اور عوام کے سامنے آ کر کہنا کہ ہم تو مذاکرات پرانے قرضے لوٹانے کیلئے کر رہے ہیں اور اگر کوئی صحافی اس پر سوال کرنے کی جرات کرلے تو اسے پریس کانفرنس سے ہی نکال دینا۔
حکمرانوں کی خوشنودی، عالمی ساہوکاروں کی خوشنودی اور اپنے کاروبار میں توسیع کرنا اور کرتے ہی جانا عام آدمی کا کام ہوتا ہے تو ٹوتھ پیسٹ ، ٹماٹر، دودھ جیسے ضروریات زندگی بڑھنے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
http://archereye.com/اسحاق-ڈار-کو-نشان-حیدر-دے-دینا-چاہئے-ذی/
عام آدمی کیسا ہوتا ہے؟؟؟
وزیرخزانہ اسحا ق ڈار کی جانب سے چالیس ارب روپے کے نئے ٹیکسز کے نفاذ پر جو منطق سامنے آئی ہے
اس کے بعد ملک میں بحث کا آغاز ہونا چاہیے، یونیورسٹیوں میں تحقیق کی جانی چاہیے بلکہ ارسطو صاحب یعنی احسن اقبال صاحب کو بیرون ممالک سے ماہرین بلانے چاہیں یا کم ازکم پاکستانی طالبعلموں کو ہی ریسرچ کیلئے باہر بھیجا جا سکتا ہے۔۔
چونکہ اسحاق ڈار صاحب کے بقول عام آدمی متاثر نہیں ہورہا تو خوشی کے اس موقع پر تھوڑی سی روشنی ڈالنا ضروری ہے کہ وہ عام آدمی کون ہے، کیسا ہوتا ہے اور کہاں پایا جاتا ہے۔
میرے خیال میں عام آدمی وہ ہوتا ہے جو ملکی قوانین کو پاوں تلے روند کر اپنے سیاسی گرو کیلئے بتیس ملین ڈالر بیرون ملک منتقل کرتا ہے، اپنے ہاتھ سے لکھ کر دیتا ہے اور زبان سے اقرار بھی کرتا ہے۔
ملک بھر میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کی تقریریں کرتا ہے اور اپنے اثاثوں میں لکھ کر دیتا ہے میں نے تواپنے بیٹے کو قرض دیا ہوا، نشان امیتاز تو پہلے ہی ان کے پاس ہے
انہیں نشان حیدر بھی دےدینا چاہیے کہ اپنے بیٹے کو بھی قرض دینے کی مثال رکھتے ہیں، اس پر کسی معاشی ماہر نے تحقیق نہیں شروع کی؟
اور نہیں تو اسے دنیا میں موجود معاشی سلبیس میں شامل کر لیا جائے تاکہ آنے والی نسلیں کچھ سیکھ سکیں۔۔
ہاتھ میں تسبیح رکھتا ہو ، داتا دربار پر جا کر چادریں چڑھاتا ہو اور آئی ایم ایف کو نہال کرنے کیلئے اپنے فیصلوں سے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں عذاب بنا دیتا ہے۔
خود آئے دن نئے قرضے لینے کے لیے عالمی عہدیداروں سے ملاقاتیں کرتا ہو اور جب ماضی بھی گواہ ہو کہ جھوٹ بولا اور اس سے ملک کو ملین سے زائد ڈالرز کا جرمانہ برداشت کرنا پڑا مگر پھر اسی طرح قرضے لینا اور عوام کے سامنے آ کر کہنا کہ ہم تو مذاکرات پرانے قرضے لوٹانے کیلئے کر رہے ہیں اور اگر کوئی صحافی اس پر سوال کرنے کی جرات کرلے تو اسے پریس کانفرنس سے ہی نکال دینا۔
حکمرانوں کی خوشنودی، عالمی ساہوکاروں کی خوشنودی اور اپنے کاروبار میں توسیع کرنا اور کرتے ہی جانا عام آدمی کا کام ہوتا ہے تو ٹوتھ پیسٹ ، ٹماٹر، دودھ جیسے ضروریات زندگی بڑھنے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
http://archereye.com/اسحاق-ڈار-کو-نشان-حیدر-دے-دینا-چاہئے-ذی/