ظہر عباس کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کے آنے سے معاشی صورتحال میں عارضی طور پر بہتری آ سکتی تھی مگر یہ مستقل بہتری نہیں ہو سکتی۔
میزبان پارس جہانزیب نے سوال کیا تو مظہر عباس نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کے پاس کونسی جادو کی چھڑی ہے۔ یہ ہو سکتا ہے کہ فی الوقت کوئی مارجن ہو تو ریلیف مل جائے جس طرح عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہیں۔
انہوں نے کہا 2018 میں جب عمران خان حکومت میں آئے تو اس کے بعد 2022 تک وہی قیمت تو نہیں رہ سکی جب عمران خان گئے تو ڈالر 178 پر آ گیا تھا۔ اب اس سے بھی قیمت بڑھ گئی اب عمران خان کہتے ہیں کہ میں ڈالر پر قابو پا لیا تھا حالانکہ وہ بھی غلط بیانی کر رہے تھے یہ بھی کر رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں مظہر عباس نے کہا کہ سائفر کا غائب ہوجانا تشویشناک ہے۔ عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے کہیں رکھ دیا ہے اور وہ اب بھول گئے ہیں تو اگر وہ کسی اور کے ہاتھ لگ گیا اور اس نے لیک کر دیا تو پھر اس کے نتائج کیا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی پر آرٹیکل چھ لگتا ہے اس طرح سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 نہیں لگ سکتا، اور اس صورتحال میں اگر کوئی مقدمہ بنتا بھی ہے تو اسے سیاسی مقدمہ سمجھا جائے گا کیونکہ تمام ادارے حکومت کے ماتحت ہوتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج تک جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں کسی نے ادارے نہیں بنائے ہر کسی نے انہیں استعمال کیا اور چلے گئے۔