Haris Abbasi
Minister (2k+ posts)
ارمان ٹوٹ گئے :(
عمران خان نے اکتوبر دو ہزار دس کو لاہور میں تحریک انصاف کا ایک کامیاب اور بڑا جلسہ کیا .اس جلسے نے پورے پاکستان میں تحریک انصاف کی مقبولیت بہت بڑھا دی یوں سمجھ لیجئے کہ تحریک انصاف کی ایک نئی زندگی کا آغاز ہوا .اس دن عمران خان نے مخالفین کو بڑے آڑے ہاتوں لیا .جس کی گونج رائونڈ تک گئی.میں تحریک انصاف اور عمران خان کی دو ہزار نو سے حمایت کر رہا ہوں .جس دن یہ جلسہ کامیاب ہوا اس دن میرے چہرے پے جو خوشی تھی اس کو میں کبھی بیان نہیں کر سکتا .تحریک انصاف نے ٢٠١٠ سے لے کر ٢٠١٣ تک بڑے کامیاب جلسے کیے.الیکشن دو ہزار تیرہ سے پہلے تحریک انصاف نے سب سے زائدہ جلسے کیے جو انتہائی قابل دید ہے .عوام جس طرح الیکشن کے دن نکلی اس کو دیکھ کر ہر پاکستانی خوشی سے نہال تھا.لیکن جب الیکشن کا نتیجہ آیا تو وہ بجلی کی طرح میرے دماغ میں گرا .مجھے کچھ معلوم نہیں ہو رہا تھا کہ آخر یہ ہوا کیا .یا یہ دھاندلی ہوئی یا عوام نے مسترد کیا .الیکشن کے دن سے دھاندلی کی ایک نئی بحث کا آغاز ہوا .کوئی تو کہتا تھا کہ یہ الیکشن تاریخ کے سب سے شفاف الیکشن تھے تو کوئی کہتا تھا کہ بڑے پیمانے پہ دھاندلی ہوئی .خیر بعد میں جو ہوا وہ الگ بحث ہے
تحریک انصاف نے ١٤ اگست ٢٠١٤ سے لیکر دسمبر ١٦ تک ایک بڑی جنگ لڑی.اس میں کئیں جانوں کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑا.مگر جب جوڈیشل کمیشن بنا تو عمران خان کے ایک قریبی ساتھ شیخ چلی صاحب عمران خان کے قریب سے غائب ہوگئے .میرے لیڈر نے یہ کمیشن بنانے سے پہلے یہ کہا تھا کہ اس کمیشن کا جو بھی فیصلہ آیا ہم آنکھیں بند کرکے قبول کریں گے .اسی لئے میں نے اس فیصلے کے خلاف کوئی اعترض نہیں اٹھائے ، میری زندگی میں سیاسی لحاظ سے دو دن سب سے بُڑے تھے ایک ١٣ مئی کا اور ایک ٢٣ جولائی کا .میں نے دھرنے کے دوران نئی پاکستان کے جو خواب دیکھ رکھے تھے وہ سب ملیامیٹ ہو گئے .سب ہماری قوم کی جہالت کی نظر ہو گئے .ہماری قوم کے ایک جاہل طبقے نے میرے خواب اور ارمانوں کو توڑ دیا.مجھے ڈر یہ نہیں ہے کہ عمران خان سیاست میں آیا اور اسے موقع نہیں ملا بلکہ مجھے دکھ یہ ہے کہ کہیں یہ جاہل طبقہ غربت کے مارے پس نہ جائے .کہیں اسے دن میں ایک وقت کی بھی روٹی نہ ملے.کہیں اسے پتے کاہ کر گزارا نہ کرنا پڑے .کہیں ان کے بچے غربت کے مارے موت کے مہ میں نہ چلے جائیں .عمران خان انہی لوگوں کے بہتر مستقبل کی خطر سیاست میں آیا مگر انہوں نے عمران کو مسترد کردیا .آخر ہم لوگ کب تک ذات پات ، رنگ نسل کو دیکھ کر ووٹ دیتے رہیں گے .آخر کب تک ہم سٹیٹس کو کی غلامی میں جھکڑے رہیں گے .جنھیں ہم کئیں سالوں سے آزما چکے ہیں پھر ہم دوبارہ انہی گندے انڈوں کو کیوں آزماتے رہیں .عمران خان نے تو آرام کی زندگی گزر کے دنیا سے چلے جانا ہے مگر آپ کا کیا بنے گا .ذرا سوچئے
میں خود بڑا پرامید ہوں کہ اگلے الیکشن میں ہماری قوم پھر وہی غلطی نہیں کرے گی .اب یہ قوم سوچ سمجھ کے ووٹ ڈالے گی .اور ن لیگ کے بقیے چند سالوں میں عوام کو جو ٹیکے پڑنے جارہے ہیں وہ عوام کو عمران خان کی ہی یاد دلائیں گے .اگر اتنی خراب کارکردگی کے باوجود بھی عوام نے نواز کو ہی اپنا ہمدرد سمجھا تو میں ٢٠١٨ کے بعد کبھی ووٹ کا سوچوں گا بھی نہیں .اور پتا نہیں مجھے کیوں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہماری عوام اخلاقیات کوہ بیٹھی ہے .وہ الله کی طرف سے بھیجے ہوۓ کسی مسیحا کو قبول کرنے کو تیار ہی نہیں .اگر میرے انصاف ٹائیگر ملک میں کوئی بہتری چاہتے ہیں تو اب ماضی کو بھلا کر نیا دور شروع کرنا ہوگا .عوام میں مزید شعور پیدا کرنا ہوگا .عوام ابھی ٹھیک طرح سے باشعور نہیں ہوئی ابھی بہت بہتری کی گنجائش ہے .ہمارے دیہاتی لوگوں سے جب بھی عمران خان کے حوالے سے کوئی بات کی جائے تو وہ ایسے باتوں پہ بحث شروع کردیتے ہیں جس کا سیاست سے کوئی تعلق ہی نہیں .یعنی مثال کہ طور پہ میں چند روز قبل مری گیا تو میری ایک شخص سے بحث ہوئی .اس نے ریحام خان اور سیتا وائٹ کے حوالے سے بحث شروع کردی .ہمارے یہ محترم لوگ نواز شریف کی کارکردگی پر بات کرنے کے لئے تیار ہی نہیں .میرے بھائیوں اور بہنوں یہ جنگ اتنی آسان نہیں اسی لئے اس فیصلے کے بعد اپنی ہمّت نہ ہار بیٹھنا کینکہ ہمیں یہ ملک ہی نہیں بدلنا بلکہ اسی دنیا میں لوگوں کے لئے مثال بنانا ہے .یہ سچ ہے کہ ہمارے ارمان ٹوٹے ہے پر دل نہیں ٹوٹے .وہ وقت دور نہیں جب ان چوروں کو گھروں میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی .
اگر کسی کو میری بات زیادہ بُڑی لگی ہوتو میں معافی کا طلبگار ہوں .آپ کا بھائی حارث عباسی (HARIS27)
عمران خان نے اکتوبر دو ہزار دس کو لاہور میں تحریک انصاف کا ایک کامیاب اور بڑا جلسہ کیا .اس جلسے نے پورے پاکستان میں تحریک انصاف کی مقبولیت بہت بڑھا دی یوں سمجھ لیجئے کہ تحریک انصاف کی ایک نئی زندگی کا آغاز ہوا .اس دن عمران خان نے مخالفین کو بڑے آڑے ہاتوں لیا .جس کی گونج رائونڈ تک گئی.میں تحریک انصاف اور عمران خان کی دو ہزار نو سے حمایت کر رہا ہوں .جس دن یہ جلسہ کامیاب ہوا اس دن میرے چہرے پے جو خوشی تھی اس کو میں کبھی بیان نہیں کر سکتا .تحریک انصاف نے ٢٠١٠ سے لے کر ٢٠١٣ تک بڑے کامیاب جلسے کیے.الیکشن دو ہزار تیرہ سے پہلے تحریک انصاف نے سب سے زائدہ جلسے کیے جو انتہائی قابل دید ہے .عوام جس طرح الیکشن کے دن نکلی اس کو دیکھ کر ہر پاکستانی خوشی سے نہال تھا.لیکن جب الیکشن کا نتیجہ آیا تو وہ بجلی کی طرح میرے دماغ میں گرا .مجھے کچھ معلوم نہیں ہو رہا تھا کہ آخر یہ ہوا کیا .یا یہ دھاندلی ہوئی یا عوام نے مسترد کیا .الیکشن کے دن سے دھاندلی کی ایک نئی بحث کا آغاز ہوا .کوئی تو کہتا تھا کہ یہ الیکشن تاریخ کے سب سے شفاف الیکشن تھے تو کوئی کہتا تھا کہ بڑے پیمانے پہ دھاندلی ہوئی .خیر بعد میں جو ہوا وہ الگ بحث ہے
تحریک انصاف نے ١٤ اگست ٢٠١٤ سے لیکر دسمبر ١٦ تک ایک بڑی جنگ لڑی.اس میں کئیں جانوں کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑا.مگر جب جوڈیشل کمیشن بنا تو عمران خان کے ایک قریبی ساتھ شیخ چلی صاحب عمران خان کے قریب سے غائب ہوگئے .میرے لیڈر نے یہ کمیشن بنانے سے پہلے یہ کہا تھا کہ اس کمیشن کا جو بھی فیصلہ آیا ہم آنکھیں بند کرکے قبول کریں گے .اسی لئے میں نے اس فیصلے کے خلاف کوئی اعترض نہیں اٹھائے ، میری زندگی میں سیاسی لحاظ سے دو دن سب سے بُڑے تھے ایک ١٣ مئی کا اور ایک ٢٣ جولائی کا .میں نے دھرنے کے دوران نئی پاکستان کے جو خواب دیکھ رکھے تھے وہ سب ملیامیٹ ہو گئے .سب ہماری قوم کی جہالت کی نظر ہو گئے .ہماری قوم کے ایک جاہل طبقے نے میرے خواب اور ارمانوں کو توڑ دیا.مجھے ڈر یہ نہیں ہے کہ عمران خان سیاست میں آیا اور اسے موقع نہیں ملا بلکہ مجھے دکھ یہ ہے کہ کہیں یہ جاہل طبقہ غربت کے مارے پس نہ جائے .کہیں اسے دن میں ایک وقت کی بھی روٹی نہ ملے.کہیں اسے پتے کاہ کر گزارا نہ کرنا پڑے .کہیں ان کے بچے غربت کے مارے موت کے مہ میں نہ چلے جائیں .عمران خان انہی لوگوں کے بہتر مستقبل کی خطر سیاست میں آیا مگر انہوں نے عمران کو مسترد کردیا .آخر ہم لوگ کب تک ذات پات ، رنگ نسل کو دیکھ کر ووٹ دیتے رہیں گے .آخر کب تک ہم سٹیٹس کو کی غلامی میں جھکڑے رہیں گے .جنھیں ہم کئیں سالوں سے آزما چکے ہیں پھر ہم دوبارہ انہی گندے انڈوں کو کیوں آزماتے رہیں .عمران خان نے تو آرام کی زندگی گزر کے دنیا سے چلے جانا ہے مگر آپ کا کیا بنے گا .ذرا سوچئے
میں خود بڑا پرامید ہوں کہ اگلے الیکشن میں ہماری قوم پھر وہی غلطی نہیں کرے گی .اب یہ قوم سوچ سمجھ کے ووٹ ڈالے گی .اور ن لیگ کے بقیے چند سالوں میں عوام کو جو ٹیکے پڑنے جارہے ہیں وہ عوام کو عمران خان کی ہی یاد دلائیں گے .اگر اتنی خراب کارکردگی کے باوجود بھی عوام نے نواز کو ہی اپنا ہمدرد سمجھا تو میں ٢٠١٨ کے بعد کبھی ووٹ کا سوچوں گا بھی نہیں .اور پتا نہیں مجھے کیوں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہماری عوام اخلاقیات کوہ بیٹھی ہے .وہ الله کی طرف سے بھیجے ہوۓ کسی مسیحا کو قبول کرنے کو تیار ہی نہیں .اگر میرے انصاف ٹائیگر ملک میں کوئی بہتری چاہتے ہیں تو اب ماضی کو بھلا کر نیا دور شروع کرنا ہوگا .عوام میں مزید شعور پیدا کرنا ہوگا .عوام ابھی ٹھیک طرح سے باشعور نہیں ہوئی ابھی بہت بہتری کی گنجائش ہے .ہمارے دیہاتی لوگوں سے جب بھی عمران خان کے حوالے سے کوئی بات کی جائے تو وہ ایسے باتوں پہ بحث شروع کردیتے ہیں جس کا سیاست سے کوئی تعلق ہی نہیں .یعنی مثال کہ طور پہ میں چند روز قبل مری گیا تو میری ایک شخص سے بحث ہوئی .اس نے ریحام خان اور سیتا وائٹ کے حوالے سے بحث شروع کردی .ہمارے یہ محترم لوگ نواز شریف کی کارکردگی پر بات کرنے کے لئے تیار ہی نہیں .میرے بھائیوں اور بہنوں یہ جنگ اتنی آسان نہیں اسی لئے اس فیصلے کے بعد اپنی ہمّت نہ ہار بیٹھنا کینکہ ہمیں یہ ملک ہی نہیں بدلنا بلکہ اسی دنیا میں لوگوں کے لئے مثال بنانا ہے .یہ سچ ہے کہ ہمارے ارمان ٹوٹے ہے پر دل نہیں ٹوٹے .وہ وقت دور نہیں جب ان چوروں کو گھروں میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی .
اگر کسی کو میری بات زیادہ بُڑی لگی ہوتو میں معافی کا طلبگار ہوں .آپ کا بھائی حارث عباسی (HARIS27)
- Featured Thumbs
- http://static.dnaindia.com/sites/default/files/1756676.jpg
Last edited: