ارشد شریف پرفائرنگ کرنیوالے ایک شوٹر سے ملنے نہیں دیا گیا،ڈی جی ایف آئی اے

arshi11hh21321.jpg


ارشد شریف پرفائرنگ کرنے والا ایک شوٹر پیش کرنے سے انکار کردیا گیا، ڈی جی ایف آئی اے

ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے وائس آف امریکا کو انٹرویو میں ارشد شریف قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات کردیئے، انہوں نے کہا ارشد شریف پرفائرنگ کرنےوالے چار میں سے ایک شوٹر سے ملنے کا کہا تو انکار کردیا گیا،کینیا پولیس صحافی ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں اس بات کا یقین ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے کہا کہ کینیا پولیس نے چارمیں سے ایک افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش کرنے سے انکار کرچکی ہے، یہ افسر ارشد شریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا،اس افسر کا ہاتھ دو ہفتے قبل زخمی ہوا تھا،افسرتک رسائی نہ دینا عجیب بات ہے کیونکہ اس کا بیان اہم ہوتا۔

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے کینیا کی پولیس کے تین شوٹرز سے پوچھ گچھ کی،تینوں شوٹرز کے بیانات میں تضاد پائے گئے،انہوں نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس میں اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا ایکسٹرا ڈیشن ایکٹ کے سیکشن چار کے تحت پاکستان کے اندر ایف آئی اے میں اندراج ہے، یہ اندراج وفاقی حکومت کے احکامات پر ہوگا۔

ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق کینیا پولیس بین الاقوامی قوانین کے تحت صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے،مشترکہ ٹیم کی تحقیقات ابھی غیر حتمی ہیں اور ٹیم بہت جلد متحدہ عرب امارات جائے گی۔

کینیا پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس پر تحقیقات ہو رہی ہیں، اس لیے وہ اس موضوع پر کوئی بیان نہیں دے سکتے،کمشنر انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اتھارٹی کے مطابق ارشد شریف کی گاڑی کو ناکے پر روکنے کے اسباب پر شکوک پائے جاتے ہیں،ارشد شریف کی گاڑی سے فائرنگ سے افسرکا ہاتھ زخمی ہوا تھا۔

دوسری جانب خرم اور وقار کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کے بعد دونوں بھائی تحقیقات اور افواہوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں،وقار اور خرم ارشد شریف کو محفوظ رکھا، بد قسمتی سے ارشد شریف کینیا پولیس کی شناخت کی غلطی کا نشانہ بن گئے، بعض میڈیا کی جھوٹ اور سازشی تھیوریوں پر مشتمل کوریج قابل مذمت ہے، دونوں بھائی وقار اور خرم سرکاری رپورٹ کے اجرا کے بعد بات کریں گے۔

قانونی ٹیم نے مزید کہا کہ ارشد شریف کی موت کے بعد خرم اس مؤقف پر ڈٹے رہے کہ یہ حادثہ تھا، جبکہ پولیس کا ارشد شریف کی گاڑی سے گولی چلنے کا دعویٰ درست نہیں، کینیا پولیس نے اپنی غلطی کے دفاع کیلئے یہ مؤقف اپنایا، پولیس پر گولی چلتی تو وہ خرم احمد کو گرفتار نہ کر لیتی؟20 اگست کو نیروبی پہنچنے والے ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
 

Back
Top