
نیروبی میں گم ہونے والی گاڑی کے مالک ڈگلس نے فیکٹ فوکس کوانٹرویو میں کہا کہ پاکستانی حکام کے میری گاڑی کا معائنہ نہ کرنے کی وجہ سے میری گاڑی مجھے نہیں دی جارہی ہے،احمد نورانی سوال کیا کہ مسٹر ڈگلس آپ نے بتایا تھا کہ آپ کی گاڑی میں ٹریکر ہے، آپ اور آپ بیٹے ساڑھے نو بجے آپ کو آپ کی گاڑی ملی،مسٹر ڈگلس نے جواب جی ساڑھے نو بجے مجھے میری گاڑی ملی، میزبان نے سوال کیا، کیا اب یہ مسئلہ حل ہوچکا ہے؟آپ کی گاڑی آپ کو مل چکی ہیں؟
مسٹر ڈگلس نے کہا یہ بغیرکسی شک و شبہ کےثابت ہوچکا کہ میری گاڑی اس گاڑی سے بالکل مختلف تھی جس میں ارشد شریف سوار تھے، پھر بھی پاکستانی حکام کے میری گاڑی کا معائنہ نہ کرنے کی وجہ سے میری گاڑی مجھے نہیں دی جارہی ہے،میں اور میرا بیٹا عدالت بھی جاچکے ہیں۔
دوسری جانب وائس آف امریکا نے صحافی ارشد شریف پر قتل سے پہلے تشدد کے دعوؤں کو غلط قراردے دیا، ماہرین نے امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا کہ ناخن کا سیمپل لینا معمول کی بات ہے،جسم پر کوئی ایسا نشان نہیں ملا جس کی وضاحت نہ کی جاسکتی ہو، زور زبردستی یا مار پیٹ کی کوئی علامت نہیں ملی،وائس آف افریکا نے صحافی کے قتل کی تحقیقات آزاد ایجنسی سے کرانے کا مطالبہ کردیا۔
ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی اسپیشل جے آئی ٹی متحرک ہوگئی ہے، اسلام آباد میں پہلے اجلاس کے دوران اپنے ٹی او آرز بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، پولیس کے ترجمان کے مطابق ٹیم ارشد شریف کی والدہ اور بیوہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے ساتھ تمام متعلقہ افراد سے رابطہ کرے گی، جےآئی ٹی کینیا بھی جائے گی۔